یہ کیسی جنگ ہے ؟

Captain Asfandyar Bukhari

Captain Asfandyar Bukhari

تحریر: لقمان اسد
میں نے شہید کیپٹن اسفندیار بخاری کا نور سے چمکتا دمکتا ، پُر سکون اور پُر نور چہر ہ دیکھا تو بے اختیار مجھے اس کی جوانی کے غم نے آ لیا مگر نجی ٹی وی پر شہید کے والد محترم کہتے سنائی دیئے کہ پُرسہ اور تعزیت کے لئے ان کے دروازے سب پہ بند ہیں کیونکہ وہ شہید کو زندہ خیال کرتے ہیں اور کیوں نہ کریں کہ جب :” کتا ب ِ لاریب ” میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے کہ “پس جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے شہید ہوئے وہ درحقیقت زندہ ہیں جبکہ تمہار ا شعور ان کے زندہ ہونے کا تصور نہیں رکھتا ” سبحان اللہ ، اللہ تعالیٰ خود جنہیں اپنی کتاب ِ لاریب میں زندہ قرار دیا پھر ان کے نصیب پر رونا دھونا کیا ہے۔
یہ رتبہء بلند ملا جس کو مل گیا
ہر کسی کے واسطے دار و رسن کہاں

شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے! کوئی شک کسی مسلمان کو بالخصوص اس پر نہیں مگر پھر بھی غم ایک ایسی بلا ہے کبھی نہ کبھی ضرور آدمی کو آ لپکتا ہے میں رہ رہ کر شہید کپتان کے دوستوں کا سوچتا ہوں ، اُ س کے کلاس فیلوز ، کچھ ہی ما ہ بعد والدین اس کے لئے شادی کا سوچ رہے تھے تو انکی منگیتر اور ہونے والی اُن کی دلہن کا بھی خیال آتا ہے جبکہ سب سے بڑھ کر ان کی والدہ کے لئے دل ودماغ افسردہ ہیں ۔حوصلہ اسفند یا ر کی شہادت نے یہ دیا ہے کہ ہمیں کرئہ ارض پر دنیا کی کوئی طاقت شکست سے دو چار نہیں کر سکتی اس لئے کہ ہمار ے کیمپ میں دشمن کی دھجیاں ادھیڑ نے اور بکھیرنے والے کپٹن شہید بخاری جیسے خوبصورت اور جواں سال شہزادے موجود ہیں۔

Khalid bin Waleed

Khalid bin Waleed

خالد بن ولید معتبر صحابی ِ رسول ۖ ، اسلامی تاریخ کے بے مثال جنگجو ، فاتح اور سپہ سالار کہ دشمن میدان ِ جنگ میں جن کے رعب اور دبدبہ سے خوف زدہ ہوکر دم دبا کر بھاگتا نظر آتا ۔ اللہ کے رسول ۖ نے جنہیں ” سیف اللہ ” یعنی اللہ کی تلوار کا لقب عطا کیا کسی نے جہاد سے محبت کا عالم پوچھا تو گویا ہوئے سخت سردی کی ٹھٹھرتی رات ہو اور نئی نویلی دلہن کو بھی میں اُسی رات بیاہ کر لائوںمگر گھر کی دہلیز پار کرتے ہی اللہ کے رسول ۖ کا حکم آ پہنچے کہ” خالد” جہاد کے لئے میدان جنگ کو نکلنا ہے تو اللہ گواہ ہے ” خالد بن ولید ” کے قدم وہیں سے میدان جنگ کی طرف ہی اٹھتے دیکھائی دیں گے۔

دوستو! یہ بحث جب کبھی تھی ، بس تھی کہ ہم کیسی جنگ میں الجھ گئے ہیں ؟ ہمیں کیوں ایسی جنگ میں دھکیلا گیا ؟ ہمیں کس نے اس جنگ میں دھکیلا ؟ اب یہ بحث بھی بے معنی ہے اور یہ سوالات بھی ۔اب یہ سوچنے کا وقت بھی گزر چکا اب تو بس ایک ہی سوال سامنے آکھڑا ہے یہ کیسی بھی جنگ ہے ہمیںہر صورت اس میں فتح یاب ہونا ہے ، کامیابی کے جھنڈے اس میدان ِ جنگ میں ہم ہی نے گاڑھنے ہیں اور اس عزم کے ساتھ کہ اس جنگ میں ہمار ا دشمن ہی نیست و نابود ہو گا انشاء اللہ ۔ کپٹن بخاری شہید اور دشمن کے اس بزددلانہ حملہ میں تمام شہید ہونے والے پاکستانی نوجوانوں کا “را” کے لئے پیغام یہ ہے کہ ” دشمن کو دیکھتے ہی اُ س پر ٹوٹ پڑنا ہماری ازلی فطر ت ہے ، شہاد ت ہماری آرزو اور فتح ہمارا مقدر ہے .
مصلحت نہ سکھا جبرِ ناروا سے مجھے
سربکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے

Pakistani Nation

Pakistani Nation

اب پوری پاکستانی قوم اس بات پر متفق ہے کہ ملک دشمن چاہے بے ایمان کی شکل میں ہو یا امریکہ ،ہندوستان کی شکل میں ہو ہم سب ملکر اُ س کو عبرتناک اور ذلت آمیز شکست ِ فاش سے دو چار کریںدنیا کی کوئی طاقت ، کوئی ضابطہ اور دنیا کا کوئی اصول ہمیں مادر ِ گیتی کے دشمنوں کو کھلے عام رگیدنے اور ذلت و رسوائی کے اندھے گڑھے میں اوندھے منہ دھکیلنے سے ہر گز نہیں روک سکتا میر ی قوم کا ہر نوجوان کپیٹن اسفند یا ر بخار ی شہید جیسا” اقبال کا شاہین ” جانباز اور اقبال کا روحانی بیٹا ہے .
شہادت ہے مطلوب ِ و مقصود ِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کشور کشائی

______________________________________________
جھپٹنا ، پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
______________________________________________
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیر ا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
______________________________________________
یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلما ں ہونا
کپیٹن اسفند یار بخاری شہید کے متعلق مجھے ایک دوست نے بتایا کہ وہ لیہ میں بھی زیرِ تعلیم رہے میدان ِ جنگ کے جیتے ہوئے اس شہسوارجواں مرد شہید کیپٹن کی یہ جراتمندانہ شہادت صحرا ئے تھل کے اس پسماندہ ضلع کے لئے انتہائی قابل فخر ہے۔

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر: لقمان اسد