جنگ ستمبر 65 شجاعت اور جذبہ حب آلوطنی کی لازوال داستان

Freedom

Freedom

تحریر: ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحراو دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت قربانی مانگتی ہے ۔ جتنی بڑی نعمت ہو گی اتنی بڑی قربانی ہوتی ہے ۔ ہمارے اصلاف نے قربانی انجام دیں جس کے نتیجہ میں آج ہم آزاد فضا میں جی رہے ہیں ۔ دنیا کے نقشے پر ایک آزاد وطن اور قوم کے طور پر پہچانے جاتے ہیں قوموں اور ملکوں کی تاریخ میں نکچھ ایسے دن آتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں ۔ یہ دن فرزندان وطن سے دفاع وطن کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں ۔ قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں ، سر پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن آزادی کو اپنی جان پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں۔ کچھ جام شہادت نوش کرکے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں تب جاکر کہیں مادر وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی ایا جب بھارت نے اپنے توسیع پسندانہ باطن سے مجبور ہو کر 6 ستمبر 65 کو پاکستان پر شب خون مارا ۔ بھارت کا خیال تھا کہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لینگےاورناشتے میں لاھور کے پائے کھائیں گے لیکن انہیں اندازہ نہیں ان کا کس قوم سے پالا پڑا ہے ۔ افواج پاکستان اور اور پاکستانی عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا ۔ سروں پر کفن باندھ کر دشمن سے بھڑ گئے۔ جسموں سے بارود باندھ کر ٹنکوں کے آگے لیٹ گئے ۔ عوام نے اپنا سب کچھ دفاع وطن کے لیے قربان کر دیا اور ہندو بنیے کے ناپاک عزائم کو رزق خاک بنا دیا ۔ طاقت کے نشے میں چور بھارت پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کیلئے ایا تھا لیکن ہمیشہ کے لئے ناکامی کا بدنما داغ اپنے سینہ پر سجا کر لوٹ گیا۔۔

19655 War

19655 War

یہ صورت حال دشمن کے جرنیلوں کے لئے سخت ہیزیمت کا باعث بن گئی ۔ انہوں نے لاھور سیکٹر پر ناکامی سے دو چآر ہونے کے بعد سیالکوٹ سیکٹر میں جنگ چھیڑ دی لیکن وہاں بھی دشمن کی افواج اپنے مذموم عزائم کی تکمیل نہ کر سکی اور پاکستانی جوان مردوں نے بھارتی ٹڈی دل فوجیوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ چونڈہ کے محاز پر وطن کے بہادر سپوتوں نےٹنکوں کی سب سے بڑی عالمی جنگ میں چونڈہ کا میدان دشمن کے ٹنکوں کا قبرستان بنا دیا ۔ پاک فوج کے نڈر جوانوں نے چھمب سیکٹر میں پہاڑوں پر موجود دشمن فوجوں کی گولہ باری کے باوجود کھلے میدان میں اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے انہیں اپنے مورچوں سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔ پاک فوج کے جیالے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہوئے اس حد تک آگے چلے گئے کہ بزدل بھارتی اپنے اہنی مورچے چھوڑ کر دم دبا کر ایسے بھاگے کہ ان کے جوتے اور نکریں دریائے توی کے کنارے چھمب کے میدان میں بکھری ہوئی دیکھی گیئں ۔ راجہ عزیز بھٹی شہید ، سپاہی محفوظ شہید ، شبیر شریف شہید ، محمد اکرم شہید اور سوار محمد حسین شہید جیسے جوان مردوں نے شجاعت اور بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ دشمن بھی داد دئے بغیر نہ رہ سکا۔
ہمارا خون بھی شامل ہے تزیئں گلستان میں
ہمیں بھی یاد رکھنا چمن میں جب بہار آئے

زمینی فوج کے ساتھ ساتھ بحری اور فضائی افواج نے بھی دشمن کی برتری کے خواب سمندروں اور فضاؤں میں بکھیرکر رکھ دئے۔ پاک بحریہ نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے ٹھکانوں پر کاری ضرب لگا کر ثابت کردیا کہ وہ اپنی سمندری حدود کی نگہبانی کرنے کی پوری صلاحیت دکھتی ہے ۔ فضائیہ کے شاہینوں نے نہ صرف حملہ اور بھارتی طیاروں کے پائیلٹوں کو دن میں تارے دکھا دئے بلکہ دشمن کی حدود میں جاکر ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دئے کہ دنیا مدتوں بھلا نہیں سکے گی ۔ سرگودھا پر فضائی چڑھائی کے دوران ایم ایم عالم نے پلک جھپکتے دشمن کے چار جہاز تباہ کر کے دشمن پر ایسی ہیبت بٹھا دی کہ اب بھی بھارتی سورماؤں کی روح کانپ اٹھتی ہو گی ۔ بھارتی حکمرانوں کو جنگ ستمبر کے 17 دنوں میں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ انہوں نے کس قوم کو للکار ہے ۔ انہیں یہ بھی احساس ہوگیا ہوگا ۔ پاکستانی قوم نے قیام وطن کے بعد سے 18 سالوں میں سو کر وقت نہیں گذارا بلکہ اس کی حفاظت کیلئے لمحہ لمحہ انکھیں کھلی رکھی ہوئی ہیں۔

Shaheed Watan

Shaheed Watan

شاید وہ اس بات سے بھی واقف نہیں کہ جو زمین شہداء کے خون سے سیراب ہوتی ہے وہ بڑی زرخیز اور شاداب ہوتی ہے ۔ اس کے سپوت اپنی دھرتی کی طرف اٹھنے والی ہر انگلی کو توڑنے اور اس کی طرف دیکھنے والی ہر میلی آنکھ پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ جان وار دیتے ہیں لیکن وطن پر انچ نہیں آنے دیتے ۔ انتہائی بےسروسامانی کے عالم میں بھی جرات اور بہادری کی وہ درخشاں مثالیں قائم کی گئیں کہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی ۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ جنگ ستمبر کے سترہ دنوں میں پوری قوم نے اپنے مادر وطن کے محافظوں کے ساتھ پورے عزم اور یقین کے ساتھ وقت گزارا ۔ ان 17 دنوں نے پوری قوم میں اتحاد، یک جہتی کی نئی روح پھونک دی جس نے پوری قوم کو یک جان کر دیا ۔ ہر پاکستانی جذبہ جہاد سے سرشار تھا ۔ اور جنگ ستمبر کو حق و باطل کا محرکہ سمجھتا تھا۔ ہر شخص جذبہ حب وطنی سے سرشار تھا۔ ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر کدورتیں ختم کر دیں ۔ نہ تو اشیا ضرور یہ کی مصنوعی قلت پیدا ہوئی اور نہ ہی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ بلیک آؤٹ کے باوجود نہ ہی چوری چکاری ہوئی اور نہ ہی کوئی ڈاکہ پڑا۔ حتی کہ لڑائی جھگڑے کا ایک بھی مقدمہ درج نہ ہوا ۔ ہر شخص قربانی کا پیکر بن گیا چھوٹے بچوں اور بھکاریوں نے بھی “ٹیڈی پیسہ ٹنک سکیم” میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ جس طرح فوجی جوانوں نے رات دن جاگ کر وطن کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کی اسی طرح پوری قوم شانہ بشانہ ان کے ساتھ رہی ۔ کھانے پینے اور ضرورت کی دیگر اشیاء محاذ جنگ پر اور انکے مورچوں تک پہنچائیں ۔ یہی وہ جذبہ تھا جو ہندو دشمن کے دل میں بھارت کی تقسیم پر جو انتقام کےآگ تھی وہ ٹھنڈی نہ ہو سکی اور وہ ناکامی کی صورت میں اس انتقام کی آگ کے شعلوں میں خود ہی جل کر بھسم ہوا۔

اج ہمیں ایک نہیں بلکہ پاک سر زمین پر بہت سے محاذوں پر کئی دشمنوں کا سامنا ہے ۔ ہمیں جہالت کے خلاف جنگ کرنی ہے۔ غربت کا خاتمہ کرنا ہے ۔ خوشحالی کیلئے جان لڑانی ہے ۔ معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے ۔ مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ داریت کے خلاف ہتھیار اٹھانے ہیں ۔ آئیے ملک دشمن عناصر کی گھٹیا سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک ہو جائیں اور ارض پاک کی سلامتی کے لئے تجدید عہد کریں ۔ آئیے مل کر عہد کریں کہ وطن عزیز پر کبھی انچ نہیں آنے دینگے ۔ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر وطن کی فلاح اور دفاع کے لئے کردار ادا کریں گے اور اپنے قول و فعل سے کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے وطن عزیز کی عزت پر حرف آئے ۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

Muhammad Riaz

Muhammad Riaz

تحریر: ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری