وزیرآباد کی خبریں 20/6/2016

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) شہر اور گردونواح میں غیر قانونی پلازوں، دکانوں، عمارتوں، شاپنگ مالز، میرج ہالز، میرج گارڈنز، ہائوسنگ کالونیوں کی تعمیر افسران و اہلکاروں کی ناجائز آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔ بااثر افراد کے کروڑوں کے منصوبوں میں پارکنگ جیسی اہم شرائط کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے عام شہریوں کیلئے دشواریاں بڑھ گئیں۔ متعلقہ ذمہ دار افسروں نے پراسرار خاموشی اختیار کر لی ، متعلقہ افسران کی آشیر باد کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں۔ شہریوں نے بتایاکہ قانونی نقشوں کے حصول کے لئے متعلقہ دفاتر کا رخ کرنے پر متعلقہ شعبہ میں تعینات عملہ لین دین پر اصرار شروع کر دیتا ہے اگر منہ مانگے دام متعلقہ اہلکاروں کو نہ دئیے جائیں تو فائلیں دبا دی جاتی ہیں جبکہ رقم دینے پر نقشوں کی منظوری کے ساتھ ایسے رستے بتائے جاتے ہیں جن کے ذریعے لاکھوں ادا کرنے کی بجائے ہزاروں میں معاملات طے ہو جاتے ہیں اس طرح مالکان کی مرضی کے مطابق تعمیرات کی اجازت راتوں رات مل جاتی ہے ، جی ٹی روڈ، سرکلر روڈ،کالج روڈ، مین بازار، احمد نگر روڈ اور اندرون شہر کے گلی محلوں میں غیر قانونی تعمیر ات کا سلسلہ عروج پر ہے ، مخصوص اہلکاروں سے مک مکاہونے کی صورت میں بغیر نقشہ پاس ہوئے فائل جمع کرواتے ہی تعمیرات کی عام اجازت ہوجاتی ہے جبکہ مک مکا نہ ہونے کی صورت میں منظوری نہ ہونے کے بہانے اہلکار تعمیرات مسمار کرنے کی دھمکیاں دینے سے بھی گریز نہیں کرتے جس کی وجہ سے مجبوراً مالکان کو ٹی ایم اے کے افسران و ہلکاروں کی خواہشات کا احترام کرنا پڑتا ہے۔ ٹی ایم اے انتظامیہ ،افسران بائی لاز اور قوانین پر عمل درآمد کروانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ لین دین اور رشوت ایکٹ پالیسی کا طریقہ کار اندرون شہر میں بھی اپنی جڑیں پکی کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی سیاسی اور بااثر شخصیات کی مداخلت کی وجہ سے متعدد غیر قانونی منصوبے شکایات کے باوجود پروان چڑھ رہے ہیں۔ غیر قانونی پلازوں اور کمرشل تعمیرات ناقص منصوبہ بندی کے تحت تیزی سے مکمل کی جاتی ہیں جن میں پارکنگ جیسے اہم معاملہ کو نظر انداز کیا جارہا ہے شہر میں قائم ہونے والے کروڑوں روپے مالیت کے پلازوں میں کہیں بھی پارکنگ کا مناسب بندوبست نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ شہر میں ٹریفک کی بد نظمی کا مسئلہ روز بروز سر اٹھا رہا ہے اور پیدل چلنے والے راہگیروں کا گزرنا بھی محال ہوچکا ہے۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار)شہر اور گردونواح میں جا بجا قائم منی غیر قانونی پٹرول پمپس اور گیس ری فلنگ اسٹیشنز شہریوں کے سروں پر موت کے فرشتے بن کر منڈلانے لگے،انتظامیہ کی پراسرار خاموشی کئی سوالات کو جنم دینے لگی۔ شہریوں کا کمشنر گوجرانوالہ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔ شہر اور گردونواح کے مختلف علاقوں احمد نگر روڈ، دھونکل روڈ، سیالکوٹ روڈ، ڈسکہ روڈ، سرکلر روڈ اور دیگر مقامات پر عرصہ دراز سے غیر قانونی منی پٹرول پمپس قائم ہیں جہاں حفاظتی قواعد وضوابط کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کے ساتھ ساتھ غیر معیاری سمگل شدہ پٹرول مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے جس کے استعمال سے گاڑیوں موٹر سائیکلوں کے انجن آئے روز خراب رہتے ہیں پٹرول پمپوں کے دور ہونے کی وجہ سے شہری مجبوری میں ان منی پٹرول پمپوں سے رجوع کرتے ہیں جہاں پلاسٹک کی بوتلوں میں پٹرول فروخت ہوتا اور فی لیٹر پر 5سے10روپے تک زائد وصول کئے جاتے ہیں یہ پٹرول پمپ انسانی آبادیوں کیلئے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ بوتلوں اورر گیلنوں میں غیر محفوظ طریقے سے پٹرول کی فروخت کا سلسلہ کسی بھی وقت بڑے حادثے کو جنم دے سکتا ہے اور پٹرول کی یہ بھری ہوئی بوتلیں اور گیلنیں آتشزدگی جیسے معمولی واقعے میں پٹرول بم کی صورت میں بڑا نقصان کرسکتی ہیں اسی طرح پولیس تھانہ سٹی کی طرف سے گیس ری فلنگ اسٹیشنوں کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کے باوجود قانون شکن عناصر کی بڑی تعداد دھڑلے سے یہ خطرناک دھندہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کمشنر گوجرانوالہ، وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ خطرناک دھندہ کرنے والے قانون شکن عناصر کے خلاف مستقل حکمت عملی اختیار کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار)غیر قانونی سوئمنگ پولز کا کاروبار بااثر افراد کی آمدن کا بڑا ذریعہ قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے زرعی ززمینوں کا ستیاناس کیا جانے لگا۔ لاکھوں روپے کمانے کے باوجود ایک روپیہ بھی انکم ٹیکس کی مد میں خزانہ سرکار میں جمع نہیں کروایا جاتا ۔شہر ی اطرا ف میں قائم کئے گئے سوئمنگ پولز کیلئے نہ تو کسی سے این او سی حاصل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان سوئمنگ پولز میں آنے والے بچوں کی حفاظت کے لئے کو ئی منا سب تدابیر اختیا ر کی گئی ہیں۔سیالکوٹ روڈ کے علاوہ منظور آباد روڈ پر سوئمنگ پولز قائم کر لئے گئے ہیں جہا ں پر روزانہ کے حسا ب سے 20سے 50 ہز ا ر روپے کما ئے جا رہے ہیں۔ سوئمنگ پولز اور واٹر سلائڈز پر چھوٹے چھوٹے بچے نہا نے کے لئے چلے جا تے ہیں جنہیں پول مالکا ن محض پیسو ں کے لا لچ میں نہا نے کی اجا ز ت دے دیتے ہیں جس سے کم سن بچوں کی زندگیوں کوخطرہ ہے۔ منظور آباد روڈ پر گزشتہ سال سے کام کرنے والے سوئمنگ پول کو زرعی زمینوں کی حیثیت بلا اجازت تبدیل کرکے قائم کیا گیا ہے جسے پیٹر انجن چلا کر بھرا جاتا ہے جبکہ اس پر غیر قانونی طور پر واپڈا کا لائٹ کنکشن بھی چالو ہے ۔ ان سوئمنگ پولز پر اکثر بچے نہاتے ہوئے ڈوب جاتے ہیں جنہیں ساتھ آنے والے افراد اپنی مدد آپ کے تحت نکالتے ہیں مبینہ طور پر یہاں اموات بھی ہوچکی ہیں جنہیں بعد میں دل کا دورہ پڑنے یا کسی اور حادثہ کے نام سے معاملہ دبا دیا جاتا ہے۔ مقامی انتظامیہ شکایات کے باوجود بااثرسوئمنگ پولز مالکان کے خلاف کاروائی کرنے سے عاری ہے جبکہ ان سوئمنگ پولز مالکان سے ہزاروں روپے منتھلیاں مبینہ طور پرطے ہیں۔ عوامی، سماجی حلقوں نے بڑھتی ہوئی لاقانونیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زرعی زمینوں کی حیثیت تبدیل کرکے غیرقانونی اور خطرناک کاروبار کرنے والے افراد اور ان کی پشت پناہی کرنے والے انتظامی افسروں ، اہلکاروں کے خلاف کاروائی مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار)ریلوے جنکشن وزیرآباد کی حفاظتی دیوار کی تعمیر کیلئے کام کرنے والے ٹھیکیداروں کی غفلت سے انسانی جانیں ضائع ہونے لگیں، رستہ میں کنکریٹ اور بجری بکھیرنے کر رستہ خراب کرنے کی وجہ سے حادثات رونما ہونے لگے محلہ کانوانالہ کا رہائشی 22سالہ نوجوان مہر سلیم احمد اپنے ڈیرے کی طرف جارہا تھا کہ بھٹیکی کی طرف جانے والے رستہ کے قریب ٹھیکیدار کی غفلت سے خراب ہونے والے رستہ بجری سے پھسل کر گرا اور شدید چوٹیں آنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا چند روز قبل معروف عالم دین کاشف چشتی بھی ٹھیکیداروں کی طرف سے خراب کئے جانے والے رستے سے پھسل کر گرے اور شدید زخمی ہوگئے جو اس وقت زیر علاج ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریلوے دیوار کی تعمیر کیلئے کام کرنے والی انتظامیہ نے حفاظتی قواعد وضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت سے کام لینا شروع کررکھا ہے جو ریلوے جنکشن کی دیوار کے دوران شاہراہوں ، سڑکوں کو تباہ کررہے ہیں اور ان کی ایسی ہی غفلت کی وجہ سے شہری موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ عوامی، سماجی حلقوں نے غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ٹھیکیدار اور انتظامیہ کیخلاف فوجداری مقدمات کے اندراج اور کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار) سڑک کنارے لگے رمضان بازار سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ حکومت پنجاب کی ہدایات پر صوبہ بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام الناس کو ریلیف دینے کیلئے رمضان بازاروں کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ ایسے ہی مقصد کی خاطر وزیرآباد میں بھی رمضان بازار لگایا گیا مگرانتظامیہ کی طرف سے ناقص منصوبہ بندی اور حکومتی پلان کو کامیاب کرنے میں عدم دلچسپی کے رویے سے یہاں کا رمضان بازار شہریوں کی جانوں کا دشمن بنا نظر آتا ہے جی ٹی روڈ نطام آباد کے قریب لگائے گئے رمضان بازار میں خریداروں کیلئے اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو پارک کرنے کی مناسب جگہ نہیں۔ شہر اور گردنواح سے آنے والے سینکڑوں خریدار عام مارکیٹ کا رخ اس لئے نہیں کرتے کہ وہاں کام کرنے والے دکاندار اور چھابڑی فروش رمضان بازار میں دکانداریاں سجائے بیٹھے ہیں مجبورا رمضان بازار کا رخ کرنے پر شہریوں کو اپنی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں مناسب پارکنگ کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے سڑک کنارے پارک کرنا پڑتی ہیںاس طرح دن بھر رمضان بازار کے گرد سڑک پر پارک کی گئی خریداروں کی گاڑیوں، رکشوں کی بے ہنگم قطاریں لگی رہتی ہیں جن کی وجہ سے معمول کے مطابق چلنے والی ٹریفک کو دشواری کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ رمضان بازار میں جگہ جگہ غلط پارکنگ کی وجہ سے روزانہ حادثات معمول بن چکے ہیں شکایات کے باوجود مقامی انتظامیہ اصلاح احوال کیلئے ٹس سے مس ہوتی نظر نہیںا تی۔ گزشتہ روز بھی گکھڑ سے آنے والا نوجوان ر مضان بازار سے غلط سائیڈ پر نکلنے والے رکشہ سے ٹکرا کرشدید زخمی ہوگیا جو ابھی زیر علاج ہے۔ عوامی ، سماجی حلقوں نے ناقص منصوبہ بندی سے لگائے گئے رمضان بازار کو قاتل بازار کے مترادف قرار دیتے ہوئے کمشنر گوجرانوالہ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر اس بازار میں انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے کوئی شخص کسی ٹریفک حادثہ کی نذر ہوکر جان کی بازی ہار گیا تو اس کے ذمہ دار مقامی ٹی ایم اے افسران ہونگے۔