وزیرآباد : غلاظت کے ڈھیروں نے شہریوں کا جینا حرام کر دیا

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (محمد لقمان بٹ) شکایات کے باوجود انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، شہر میں جگہ جگہ گندگی، غلاظت کے ڈھیروں نے شہریوں کا جینا حرام کر دیا، سانس ، دمہ ، پھیپھڑوں کی بیماریوں میں اضافہ ہونے سے ہسپتالوں میں رش بڑھ گیا۔افسران چندہ مہم میں بدستور مصروف۔ذمہ داروں کی بے حسی پر شہری حلقے سراپا احتجاج۔چیف جسٹس ہائی کورٹ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر آباد شہر اور ملحقہ آبادیوں میں عرصہ دراز سے انتظامی غفلت کے باعث صحت وصفائی کے مسائل سر اٹھا رہے ہیں۔ مناسب حکمت عملی نہ اپنائے جانے کے باعث نکاسی آب کا مسئلہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔

محلہ جلالپورہ، سیالکوٹ روڈ، قدرت آباد میں گلیاں نالیوں کے گندے پانی کی وجہ سے جھیلوں کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیںرہائشی آبادیوں کے مکینوں کو آمدورفت میں دشواری کا سامنا ہے جبکہ شہر وزیرآباد کے گلی محلوں اور اہم مقامات کے باہر کوڑوں کے ڈھیر لگے رہتے ہیں۔ صفائی عملہ کی بڑی تعداد کو من پسند افراد کی خدمات پر مامور کردیا گیا ہے جبکہ چند اہلکار باقی شہر کی ڈیوٹیاں نبھارہے ہیں ۔ مشینری کی موجودگی میں کوڑے کرکٹ کو مناسب جگہ ٹھکانے لگانے کی بجائے سڑکوں کے کناروں پر پھینک دیا جاتا ہے۔ اہم مقامات سکول کالجوں ،بچوں کی گزرگاہوں۔

نادرا آفس کے سامنے، عمر پارک الہٰ آباد، کچہری چوک کے قریب کوڑے کے بڑے بڑے ڈھیر لگے رہنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے ۔ سڑکوں کنارے جمع ہونے والا کوڑا خشک ہوتے ہی تیز گاڑیوں کے گزرنے سے ہوا میں اڑ کر سانس کے رستے انسانی جسم میں داخل ہوتا اور بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔ صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے شہر یوں کی بڑی تعداد مختلف امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں جا پہنچتی ہے ۔شہری اس صورتحال پر شدید سراپا احتجاج ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی اصل مسائل سے عدم توجہی اور غیر ضروری منصوبہ جات اور چندہ مہم میں مصروف رہناسیاسی آشیرباد کا شاخسانہ لگتا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے اعلیٰ حکام کو بھی ان مسائل کی بابت آگاہ کرتے آرہے ہیں مگر کسی بھی طرف سے اصل عوامی مسائل کے خاتمہ کیلئے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے جارہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ مقامی افسران/تحصیل انتظامیہ کو بالا افسران ،ضلعی انتظامیہ کی چندہ مہم اور جی ٹی روڈ کے اردگرد پھول بوٹوں تک محدود رہنے کے امور میں خصوصی حمایت حاصل ہے۔ عوامی،سماجی حلقوں نے ذمہ داروں کی بے حسی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائی کورٹ پنجاب سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔