وزیرآباد کی خبریں 19/3/2017

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) 132 کے وی گرڈاسٹیشن وزیرآباد کالونی کی گری ہوئی دیوار مکینوں کیلئے وبال جان بن گئی آوارہ کتوں کی بھرمار کے علاوہ سیکیورٹی خدشات نے پریشانیوںمیں اضافہ کردیا ۔ قریب ایک سال قبل برسات کے موسم میں ایکیسئن آفس کی شمالی جانب سے دیوار زمین بوس ہوگئی جس کی تعمیر ومرمت کی جانب بارہا مرتبہ تقاضوں کے باوجودکوئی توجہ نہ دی گئی ہے۔ دیوار گرنے کی وجہ سے کالونی مکین عدم تحفظ کا شکار ہیں جن کا کہنا ہے کہ متذکرہ مقام سے شرپسند فائدہ اٹھا کر کسی بھی وقت واپڈا تنصیبات یا عملہ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ آوارہ کتوں نے بھی کالونی کو اپنی آماجگاہ بنا لیا ہے جو یہاں رہائش پذیر ملازمین اور ان کے بچوں کو اکثر کاٹ لیتے ہیں ۔ کالونی میں رہائش پذیر فیملیوں نے چیف ایگزیکٹو گیپکو اور دیگر ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ گرڈ اسٹیشن کے اطراف کی دیواروں کو مرمت کروایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار)ڈیڑھ برس سے زائد کا عرصہ گزر گیا، کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجودتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی نئی عمارت کا افتتاح نہ ہوسکا ۔ فنڈز ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے منصوبے لٹک گئے شہریوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی اپ گریڈیشن میں ٹراما سینٹر کے علاوہ گائنی وارڈ کی دومنزلہ عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل تھا ۔آئوٹ ڈور اور ایڈمن بلاک کی عمارتوں کا کروڑوں روپے فنڈز سے ڈھانچہ تو کھڑا کردیا گیا ہے مگر محکمہ صحت حکومت پنجاب کی طرف سے ان نئی عمارتوں کی تزئین وآرائش اور مشینری کیلئے فنڈز کا اجراء نہیں کیا جارہا جسکی وجہ سے تحصیل بھر کے شہری علاج معالجہ کی مقامی سطح پر مناسب سہولتوں سے استفادہ حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔ صدر انجمن تحفظ حقوق عوام افتخار احمد بٹ، صدر انجمن شہریاں محمود احمد خان لودھی نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی نئی عمارتوں کو تمام تر سہولتوں سے مزین کرکے فی الفور چالو کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار)محکمہ ڈاک کے حکام کی نااہلی سے نواحی مواضعات کے قدیم ڈاک خانے بند ، لاکھوں شہری ڈاک کی بروقت ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے متاثر، گھر گھر میں احتجاج۔ محکمہ ڈاک کے افسران کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ویروکی، بھروکی، منظور آباد، خسڑے اور دیگر مواضعات میں موجود ایسے ہی سب پوسٹ آفسز بند کردیئے گئے ہیں ان پوسٹ آفسز میں ماہانہ1500/-روپے سے2000 روپے کے مشاہرے پر پوسٹ مین کام کررہے تھے اس طرح 5ویں سکیل کی پوسٹ کے ایک ملازم کی تنخواہ کے برابر رقم پر درجنوں پوسٹ آفسز کا کام چلایا جارہا تھا اور لوگوں کو بروقت سرکاری چٹھیاں،خطوط،رولنمبر سلپس اور دوسری اہم دستاویزات کی ترسیل کا سلسلہ چل رہا تھا مگر موجود ہ افسران نے خصوصی مہربانی کرتے ہوئے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی خاطر درجن سے زائد چھوٹے ڈاکخانوں کو بند کرکے ہزاروں لاکھوں افراد کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے ۔ پوسٹ آفس دھونکل کے زیر انتظام کام کرنے والے 80سالہ قدیم ڈاکخا نہ ویروکی کے بند ہونے سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔پوسٹ آفس دھونکل کا عملہ ویروکی کے باسیوں کی ڈاک تقسیم کرنے کی بجائے دفتر میں ہی ضائع کردیتا ہے جس کی وجہ سے بیشتر طلباء وطالبات امتحانی ڈیٹ شیٹ ، رولنمبر سلپس بروقت موصول نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی سال گنوا بیٹھے ہیں اسی طرح عدالتی اور مختلف محکموں کی اطلاعات موصول نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ویروکی، بھروکی، منظور آباد، خسڑے اور دیگر متاثرہ علاقوں کے مکینوںنے پوسٹ آفسزکی بندش کے معاملہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ادارے شہریوں کی سہولت کیلئے ہوتے ہیں،جبکہ ہمارے ہاں منافعوں کے نام پر ناقص پالیسیوں کے ذریعے شہریوں سے ایک کے بعددوسری سہولت چھین کر زندگیوں کو مشکل بنایا جارہا ہے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان سے صورتحال کا نوٹس لینے اور بند کئے جانے والے سب پوسٹ آفسز کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔