وزیرآباد کی خبریں 05/08/2015

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) مین بازار سے ریڑھی باہر نکالنے پر تجاوزات مافیا نے ٹائون میونسپل انسپکٹر کو تشدد کا نشانہ بنادیابعدازاں ساتھیوں کو بلا کر انسپکٹراور ساتھیوں پر پر حملہ کردیا ۔ عملہ جان بچا کر بھاگا توحملہ آور دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے آگئے۔ ٹائون میونسپل آفس میں تعینات انفورسمنٹ انسپکٹر ارسلان آصف نے لاہوری دروازے کے قریب ریڑھی پر پھل فروخت کرنے والے طاہر نقاش کو رستہ سے ریڑھی ہٹانے کو کہا تو اس نے اس بات کا برا منایا اور انسپکٹر ارسلان آصف کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے منہ پر تھپڑ مارنا شروع کردیئے بعد ازاں چار کے قریب نامعلوم افراد کو بلا کر جان سے ماردینے کی دھمکیاں دیتے ہوئے حملہ کردیا۔ انسپکٹر ارسلان آصف موقعہ سے جان بچا کر اپنے دفتر کی طرف بھاگ گیا جہاں ملزمان دفتر میں بھی پہنچ گئے اور دفتر میں آکر ہنگامہ آرائی کرتے رہے کہ وہ ٹی ایم اے عملہ کو جان سے ماردیں گے۔ ٹی ایم اے عملہ کی طرف سے تجاوزات کرنے والوں کی ریڑھیاں ضبط کرنے پر ملزمان کے گھروں سے خواتین بھی دفتر میں آگئیں اور شور مچانا شروع کردیا۔ ملزمان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے دفتر کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ متاثرہ انسپکٹر کی طرف سے مقامی تھانہ میں درخواست دے دی گئی ہے۔ پولیس تھانہ سٹی مصروف تفتیش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) گیپکو سب ڈویژن نمبر1 میں وحید خان کو ایس ڈی او تعینات کردیا گیا جبکہ ایس ڈی او چوہدری انیس ہنجرا کا یہاں سے گوجرانوالہ تبادلہ کردیا گیا ہے۔ وحید خان اس سے قبل گیپکو ڈسکہ میں اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔ وحید خان نے چارج سنبھال کرکام شروع کردیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) مرکزی تنظیم تاجراں پاکستان کی کال پرود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف ملک کے دوسرے شہروں کی طرح وزیرآباد میں بھی مکمل طور پر شٹر ڈائون رہا۔شہر کے مرکزی مین بازار سمیت تمام چھوٹے بڑے بازاروں موتی بازار، برتن بازار، بکر گلہ، بلوچی گلہ، ریل بازار میں مارکیٹیں اور دکانیںبند رہیں۔ شہر بھر میںبینک سے رقوم نکلوانے پر حکومت کی طرف سے ٹیکس کٹوتی کے فیصلہ کیخلاف تاجر دکانیں بند کرکے سراپا احتجاج رہے۔ تنظیم تاجران وزیرآباد کے رہنمائوں الیاس چوہان، ناصر محمود اور دیگرنے میڈیا کو بتایا کہ وہ حکومت کی طرف سے لگائے گئے نئے ٹیکسوں کو تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی بدامنی،دہشت گردی ، ناانصافی جیسے امور کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابرہیں اس کے اوپر حکومت کی طرف سے لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس سے ان کے کاروبار ٹھپ ہو کررہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کی حمایت یافتہ حکومت نے پہلے سے ہی کئی قسم کے ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں پر ہی ظلم کے پہاڑتوڑنا شروع کردیئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے تاجروں کو اپنے گھروں میں دو وقت کا چولہا گرم رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ تاجروں نے حکومت کے فیصلہ کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کیخلاف شدید نعرے بازی کی انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ نئے ٹیکسوں کے فیصلہ کو واپس لیکر تاجر کش پالیسیاں بنانے والے وفاقی وزیر خزانہ کو سیٹ سے ہٹایا جائے۔ مقامی تاجروں نے اس موقعہ پر شدید احتجاج کیا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ اس موقعہ پر شہر بھر میں ٹیکس کٹوتی کے فیصلہ کیخلاف تحریروں سے مزین کتبے اور بینرز آویزاں تھے۔ہڑتال کی وجہ سے شہر کے بینکوں میںصارفین کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر تھی۔