استقبال رمضان

 Welcome Ramadan

Welcome Ramadan

تحریر : وقار انساء
نور القرآن انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ کے زیر اھتمام استاذہ جی محترمہ عفت مقبول صاحبہ کے ساتھ استقبال رمضان کے سلسلے کا پہلا پروگرام21 مئی کو ذائقہ ریسٹورنٹ ویلئرلا بیل میں منعقد ہوا – خواتین اور بچیوں کی کثیر تعداد نے ذوق وشوق سے شرکت کی -اس سے ایک دن قبل لاکورنیو مسجد میں سبیل الجن کورس مکمل کرنے والی خوش نصیب بہنوں کو تکمیل القرآن پر سرٹیفکیٹ بھی دئیے گئے-ایک مسلم خاتون ہونے کے ناطے ہر ایک کی اس وقت یہ خواہش تھی کہ اللہ مجھے بھی ایک دن اس لائن میں لگا دینا ںاکہ دین کا شعور اور آگاہی ملنے کے بعد اپنی اپنے گھر اور نسلوں کی عاقبت سنواروں – اس پروگرام میں استاذہ جی کو سننے کے بعد ان کے الفاظ کی تاثیر اور لہجے کی حلاوت پورے جذبے سے سب کو ذائقہ ریسٹورنٹ کھینچ لائی جہاں استقبال رمضان پروگرام تھا۔

ہر سال رمضان المبارک اپنی رحمتوں برکتوں سمیت آتا ہے اور ہرمسلمان اللہ کی توفیق کے مطابق اپنی بساط بھریہ برکتیں اور فیوض سمیٹتا ہے – لیکن یہ رمضان المبارک اپنے ساتھ دورہ قرآن کی خوش کن خبر بھی لایا تھا – جس سے دین کا شعور حاصل کرنے کے متمنی لوگوں کو کو قلبی اور روحانی سکون ملا – دورہ قرآن کے اس خوبصورت سفر میں اللہ کی نازل کردہ اس مقدس کتاب کو جو ایک ضابطہ حیات ہے ہم نے استاذہ جی کے ساتھ اردو ترجمہ پڑھ کر اپنے رب کے احکامات کو جاننا تھا گویا ھم سب مسافر ایسی ٹرین میں تھے جن کے سامنے سے تمام مناظر نے گزرنا تھا جو خا لق کائنات کی لامحدودکائنات اور اس کے انتظام انصرام کو دیکھتے ہوئے اس قادر مطلق کی طاقت کے سامنے سر بسجود کرتا ہے اور بندہ عاجز اور ناچیز کواسی کے کرم اور نظر عنائت کا محتاج پاتاہے- ھم نے پہلی امتوں کا ذکر بھی پڑھنا تھا اور انبیا علیہم اسلام کے قصص بھی پڑھنے تھے اور اپنی عبادات معاملات آخرت اور زندگی کے متعلق اللہ کے احکامات کو بھی استاذہ جی کی رہنمائی میں جاننا تھا اس لئے سب ہمہ تن گوش تھے۔

اس روح پرور پروگرام کی تمہید متاثر کن تھی جو سب کو پوری طرح سے متوجہ رکھے ہوئے تھی اس گفتگو کے دو حصے تھے۔

1-رمضان کا استقبال کیسے کریں ؟-2-رمضان کیسے گزاریں ؟
1-سال میں ایک مہینہ رمضان مہمان کی طرح آتا ہے اور چلا جاتا ہے

اس سے ملنے والی برکتیں رحمتیں اتنی ہیں کہ دل نہیں چاہتا کہ یہ مہمان رخصت ہو – جس طرح کسی کی گھر آمد پر گھر کو صاف کیا جاتا ہے اور پھر اس کو سجایا جاتا ہے بالکل اسی طرح اس مہینے کی تیاری کا آغاز دل کی صفائی سے کرنا ضروری ہے -انسان کا دشمن شیطان اس کو راہ سے بھٹکانے کے حربے کرتا ہے – اسی لئے اس کے ہتھکنڈوں سے بچنے کے لئے اس کے شر سے محفوظ رہنے کی دعا کرنی چاہیے-شیطان کا ہدف انسان کا دل ہے کسی کمزور لمحے میں ہی وہ کاری ضرب لگاتا ہے۔

سور الناس میں بھی شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگی گئی- دل انسانی جسم کا اہم حصہ ہے جس پر وہ قابض ہو نا چاہتا ہے اس لئیوہ دل میں وسوسے اور شکوک وشبہات پیدا کرتا ہے منفی سوچیں اور حیلے بہانے بنا کر اس کو عمل کی راہ سے دور کرتا ہے تاکہ اس کو راہ سے بھٹکا کر اس کے دل پر قابض ہو کر اپنی مرضی کے کام کروا سکے وہ دنیاوی کاموں کو اہم اور دین کے کاموں پرحیلے اور فرار کی راہ دکھا تاہے اور کمزور انسان اس کی چال میں پھنس جاتا ہے۔

جس طرح قیمتی چیروں کی حفاظت کے لئے مناسب اقدام کئے جاتے ہیں اسی طرح ھمیں دل کی حفاظت کے لئے بھی اقدام کرنے ہوں گے اور اس کے ہر وار کو ناکام بنانا ہو گا – شیطان ھمارے دل کے گرد ہی چکر کاٹتا ہے اور جونہی اسے کوئی کمزور جگہ ملے وہ دل میں داخل ہو جاتا ہے اور وہ کمزوری اس کے پھیلائے ہوئے وسوسوں کے جال کی ہوتی ہے وہ انسان کو وسوسوں اور اندیشوں میں ڈال کر اس کو راہ سے بھٹکا دیتا ہے اور کسی عذر کسی بہانے کو وجہ بنا کر کوئی اندیشہ ڈال کر اس کو کسی بھی نیک عمل سے روکنا چاہتا ہے بس اس کے اسی وار کی وجہ سے ہدایت کی طرف چلے قدم رک جاتے ہیں اور فیض نہیں لے پاتے – بسا اوقات علم رکھنے والا بھی عمل سے عاری ہو جاتا ہے یہ سب کارستانی شیطان کی ہے – اس لئے ضروری ہے کہ دل کو وسوسوں اور اندیشوں سے پاک رکھیں۔

دل کی اصلاح کے لئے نیت کا خالص ہونا ضروری ہے اس کے بعد جتنا زیادہ اخلاص ہوگا اتنی ہی زبان میں مٹھاس اور تاثیر ہو گی- اخلاص کو جانچنے کے لئے اپنی ذات اور اطوار کا جاننا ضروری ہے- اللہ کی رضا پر چلتے ہوئے قدموں کو ڈگمگانے نہ دیں ارادے کی پختگی اولین شرط ہے – نہ ہی کسی کی تعریف سے خوش ہوں اور نہ ہی تنقید سے سیخ پا – اپنے کام میں لگے رہیں اور مخلص بنیں لوگوں کی جائز اور ناجائز تعریف اور تنقید سے بے نیاز ہو جائیں- کیونکہ نیکی کا کام اللہ کی رضا کے لئے ہونا چاہیے تعریف کے لئے نہیں صحابہ کرام اپنی تعریف سے سختی سے منع فرماتے نیک کام کا اجر اللہ کے پاس ہے اور وہ اپنے بندوں کے نیک کام کا بہت قدر دان بھی ہے اس لئے اپنی کسی نیکی کا تذکرہ مت کریں بلکہ کرکے بھول جائیں اس کا اجر اللہ دے گا۔

ہر عمل خالصتا اللہ کی رضا کے لئے کرنا چاہیے کسی نے صحابہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ رمضان کیسے گزارتے تھے؟ جواب ملا کہ ان کے دل میں کینہ نہیں ہوتا تھا صحابہ کرام کے رویے مثبت تھیصحابہ کرام بھی جب بات کرتے وہ سب پر بہت اثر کرتی انہیں پیارے نبی کی صحبت میں رہنے کا شرف حاصل تھا آپۖ ان کے معلم تھے جو دنیا کے بہترین معلم تھے- تربیت کا اثر تھا صحابہ کرام کے دل بڑے تھے-کسی کے لئے دل میں بات نہ رکھتے تھے اور نہ کسی تنقید سے دلبرداشتہ ہوتے ان میں امت کی خیر خواہی کی تڑپ تھی-ہر مسلمان کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی راہ اور طریقوں پر صحابہ کے نقش قدم پر چلنا ہو گا۔

Allah

Allah

آج ھمیں بھی سمجھنا ہے کہ رمضان کو کیسے گزاریں؟ اس کے لئے لازم ہے کہ دل کو شیطانی وسوسوں سے پاک کریں کسی کے لئے بغض اور عناد نہ رکھیں جن سے ناراض ہیں ان سے راضی ہو جائیں جس کی بات کبھی ناگوار گزری اس کو معاف کر دیں اور خود کو شاکر کر لیں ہر حال میں شکر ادا کرنے والا اپنے پروردگار کی رضا پر راضی رہنے والا- اپنا تزکیہ کرتے رہیں کیونکہ دل صاف ہو گا تو ایمان کے پھول کھلیں اگر گندہ ہوا تو نیکی توفیق نہیں ملیگی زبان آنکھ کان کو پاک رکھیں کسی کی غیبت نہ کریں ذکر سے زبانوں کو تر رکھیں آنکھوں کی حفاظت کریں اللہ کی خشیت سے اس کو رلائیں قیامت کے دن 7 لوگوں کو اللہ کے عرش کے سائیمیں جگہ ملیگی اس میں سے ایک شخص وہ ہو گا کہ جس کی آنکھ تنہائی میں بہہ گئی کانوں کو لغویا ت سے پاک رکھیں نہ غلط چیزیں سنیں نہ دیکھیں قیامت کے دن دل آنکھ اور کان کے تزکیہ کا پوچھا جائے گا سنی سنائی باتیں بغیر تحقیق کے آگے نہ کریں لوگوں کے عیب سننے کی ثوہ چھوڑ دیں۔

اللہ ھم سب کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور رمضان کا صحیح معنوں میں استقبال کرنے اور اپنا تزکیہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ھم اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹیں آمین۔

تحریر : وقار انساء