عورت کی آزادی جدو جہد سے مشروط

Woman Freedom

Woman Freedom

تحریر : مناہل فاطمہ، کراچی
ٹی وی سکرین سے لیکر نجی محفلوں تک نام نہاد ترقی پسند سیمیناروں سے لیکر سول سوسائٹی میں عورت کی آزادی کا شوروغل نظر آتا ہے ۔لیکن پاکستانی ریاست میں آج تک” عورت کی اہمیت کیا ہے؟” سمجھنے سے قاصر ہیں۔اکیسویں صدی میں ایک طرف انسان تیز ترین ترقی کے باعث آسمانوں کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ زمین کے بعد مختلف سیاروں پر انسانی زندگی تلاش کررہا ہے مگرروئے زمین پر عورت کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔عورت آج بھی معاشرہ میں مساوی حق نہ پا سکی، عورت بے شمار تعصبات کا شکار ہے ۔گھریلو لڑائی سے لیکر ملازمت کے حصول تک اسے حقیرجنس کے مترادف سمجھاجاتا ہے۔

عورت کی آزادی سے مراد اس کے ساتھ اس کی روح کو بھی تسلیم کرتے ہوئے اس کو مکمل انسان سمجھا جاجانا ہی عورت کی آزادی کہلا سکتا ہے۔لیکن آج بھی معاشرہ میں عورت کو تحفظ نہ ہونے کے برابر ہے، جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو طرح طرح کے لوگوں سے اس کا واسطہ پڑتا ہے ۔ہر شعبہ میں عورت کو حراساں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔جیسا کہ گزشتہ سال خواتین کے ساتھ بدترین واقعات پر مبنی بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 900 کے قریب خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اور 800 کے قریب خواتین نے خودکشی کرلی، جن میں زیادہ تعداد ان کی جائیداد ہتھیانے پر ہوئی۔اس کے علاوہ غیرت کے نام پر قتل وغارت، کاروکاری، جیسی قابل مذمت وارداتیں ہر روز دیکھنے کو ملتی ہیں۔

عورت کو آج بھی فرسودہ رسومات کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے جہیز جیسی لعنت کے لئے لڑکیوں کو آگ میں جھلسا دیا جاتا ہے تو کہیں قرآن کے ساتھ شادی کروانے کا رواج قائم ہے۔لڑکیوں کے لئے پاکستان میں تعلیمی معیار نہ ہونے کے مترادف ہے اس کے علاوہ صحت کے مسائل کا سامنا بھی ہے۔ محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کی صحت ابتری کا شکار ہے ، زچگی کے دوران مناسب علاج نہ ہونے کی صورت میں بہت زیادہ خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

طبی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے آئرن، کیلشیم، اور وٹامنز کی کمی کا شکار عورتیں ذہنی اور جسمانی اعتبار سے معذور بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ جنسی برابری میں پاکستان دنیا کے آخری نمبروں میں آتا ہے، جبکہ صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کے حوالے سے پاکستان دوسرا بدترین ملک ہے جہاں نفسیاتی بیماریوں کی شرح خواتین میں زیادہ ہے۔یہ بات کسی المیہ سے کم نہیں کہ پورے معاشرہ میں خواتین کی کل آبادی دو فیصد کم ہوگئی ہے۔

Women

Women

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 1100 خواتین کو ان کے رشتے داروں نے قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ ان کی بدنامی کا باعث بن رہی تھیں۔خواتین کی اس بھیانک صورتحال کے لئے خود لڑنا ہوگا خواتین کی یہ آزادی اور انصاف کی فراہمی ان کی اپنی جدوجہد سے مشروط ہے۔

مناہل فاطمہ، کراچی