عالمی یوم خواتین کے حوالے سے پیغام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد

SEMINAR WORLD WOMEN DAY

SEMINAR WORLD WOMEN DAY

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آج کی خواتین دنیا میں اپنا لوہا منوارہی ہیں ملالہ یوسف زئی سے شرمین عبید چنائے یہ سب پاکستانی خواتین ہی ہیں جنہوں نے دنیا میں پاکستان کا وقار بلند کیا ۔اُمید ہے کہ خواتین کی ملک کے لئے اس بیش بہا کارناموں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں خواتین کو اُن کی حقوق کی فراہمی کے لئے ہمارے حکمران ٹھوس اور موثر قدامات کرکے خواتین کی ترقی اور ان کی سرپرستی کو مزید بہتر بنا ئیں گے۔

تاکہ ملک خداد میں مزید ملالہ یوسف زئی، عارفہ کریم اور شرمین عبید چنائے پیدا ہوسکیں ۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے پیغام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں کو آرڈینیٹر UNO شمائلہ روحی ، MNA شاہدہ رحمانی ، MPA ثانیہ ناز ، میزبان نسرین فضاء ، سینئر نائب صدر عورت فائونڈیشن مہناز رحمان ، ممبر FCC یاسمین حسنین ، نگار انجم ناظمہ خاکسار تحریک ، ڈاکٹر ناہید ناز ، عیسیٰ لیبارٹری کی ڈاکٹر سارہ اقبال ، روبی شیخ ایڈووکیٹ ، صدر روٹری کلب منظر عالم ، بلدیہ عظمیٰ کراچی ، محکمہ ثقافت کے طارق رحمانی و دیگر شامل تھے۔

شمائلہ روحی ، شاہدہ رحمانی ، ثانیہ ناز ، نسرین فضاء و دیگر نے مزید خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی دیہی علاقوں میں خواتین ظلم و تشدد کا شکار ہیں ۔ جائیداد کا تنازعہ ہو یا وراثت کا مسئلہ کبھی عورت کو کاروکاری کر دیا جاتا ہے اور کبھی تیزاب گردی کا شکار کر دیا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ خواتین پاکستان کی آبادی کا نصف سے زائد حصہ ہی نہیں بلکہ ماں ‘ بہن ‘ بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے افزائش ‘تربیت ‘ تعلیم اور نگہبانی کی ذمہ دار بھی ہے۔

اسلئے عورت کو نظر انداز کرنے والا معاشرہ نہ تو تہذیب و تمدن یافتہ کہلاسکتا ہے اور نہ ترقی کا اہل و حقدار ہوتا ہے اور بد قسمتی سے پاکستانی معاشرہ تہذیب وتمدن یافتہ معاشرہ اسی لئے نہیں کہلایا جاسکتا کہ یہاں عورت کو وہ حیثیت ‘ مقام ‘ مرتبہ ‘حقوق ‘ وسائل اور آزادی میسر نہیں ہے جس کی وہ حقدار ہے اسلئے ملک وقوم کی ترقی کیلئے عورت کو اس کا مقام ‘ حقوق اور راست آزادی کی فراہمی یقینی بنانا لازم ہے ۔پارلیمنٹ سمیت سرکاری اداروں میں ملازمتوں اور دیگر شعبوں میں خواتین کا50فیصد کوٹی نافذ کیا جائے۔

خواتین کے تحفظ اور انہیں حقوق کی فراہمی کے لئے موثر قانون بنا نے کے ساتھ اس پر عمل درآمد بھی کیا جائے ۔ایک صحت مند اورصحت مند اور سمجھدار ماں ہی معاشرے کو پروان چڑھا سکتی ہے جب ہی تو کہتے ہیں کہ وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ انہوں نے کہاکہ صرف عالمی دن منالینا ہی کافی نہیں خواتین کے حقوق کی فراہمی اور غیر قانونی رسم و رواج کا خاتمہ بھی ضروری ہے اس حوالے سے معاشرے میں خواتین کو تحفظ اور ان کی دیکھ بھال کے لئے بھی موثر قانون اور اقدامات کی ضرورت ہے ۔آج کی خواتین دنیا میں اپنا لوہا منوارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی تعلیم اور ہنر پر توجہ دیں ،قیام پاکستان سے لیکر ملک کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہے۔ پاکستان میں نا خواندگی عورت کے مسائل کی بنیادی جڑ ہے اسوقت ملک میں نوے لاکھ بچیاں تعلیم کے زیور سے محروم ہیں ۔غیرت کے نام پر قتل اور مطالم میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

پاکستان میں خواتین کے مسائل کے حل کے بجائے سرکاری سطح پر عورتوں پر مظالم کی فلمیں دیکھی جا رہی ہیں حل کیلئے اقدامات صفر ہیں انہوں نے دیہاتوں میں خواتین کو درپیش مسائل پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دیہی خواتین کو درپیش بنیادی مسائل مثلاً تعلیم ،صحت اور خوراک کی فراہمی کے ساتھ ان کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔