سو لفظوں کی کہانیاں

Parents Crying

Parents Crying

تحریر : سید انور محمود
سو لفظوں کی کہانی نمبر 1 پیسے
میری بیوی جو ڈاکٹر ہے کل روتے ہوئی بولی مجھے اس ملک سے لے چلیں کیا ہوا آپ تو ملک سے باہر جانا نہیں چاہتیں تھیں
کچھ دن سے ایک غریب آدمی اپنے بیمار بچے کو علاج کےلیے لارہا تھا آج اسکے بچے کا ہسپتال میں انتقال ہوگیا میں نے اس سے کہا تم ٹھیرو میں ایمبولینس کا بندوبست کرتی ہوں وہ بولا نہیں ڈاکٹر صاحب ہم بچے کو اپنے کندھے سے لگاکر بس میں لے جاینگے کسی کو کیا پتہ چلے گا بچہ زندہ ہے یا مر چکا ہے۔ سرجانی ٹاون بہت دور ہے اور ہمارئے پاس ایمبولینس کے پیسے نہیں

سو لفظوں کی کہانی نمبر 2 یہ زندہ رہے گا
تھر کے ہسپتال میں ایک ہفتہ بعد ڈاکٹر راونڈ پر آیا تھا ہر بچے کے ماں باپ ہاتھ باندھے کھڑئے تھے ڈاکٹر نرسوں کی بنائی ہوئی رپورٹ دیکھتا پھربچے کو دیکھتا اس کے بعد بچے کےباپ سے بچے کا نام پوچھتا ایک پرچے پر دوا لکھ دیتا جو بازار سے لینی ہوتی ڈاکٹر آخری بچے کے پاس پہنچ گیا بچے کے باپ سے بچے کا نام پوچھا ابھی رکھا نہیں بچے کے باپ نے جواب دیا تو پھر کب رکھوگے؟ جب یہ یقین ہوجائے گا کہ میرئے دو بچوں کے برعکس بھوک اور پیاس کے باوجود یہ زندہ رہے گا

سو لفظوں کی کہانی نمبر 3 یہ ملاوٹ
میرا ایک دوست بتارہا تھا کہ لاہور میں میرا ایک ہوٹل اور ایک بیکری ہے کچھ دن پہلے تک میرئے کاروبار میں خوب ترقی ہورہی تھی میری اماں میرا فوٹو ساتھ لیے لڑکی تلاش کررہی تھیں انہیں ایک لڑکی پسند آگئی اماں نے لڑکی کا فوٹو دکھایا فوٹو میں اس کے ساتھ اسکی سہیلی بھی تھی اماں نے پوچھا اس سے شادی کروگے میرا جواب تھا کبھی نہیں اماں کبھی نہیں اماں کو کیا بتاتا کہ اس فوٹو میں موجود لڑکی کی سہیلی عائشہ ممتاز نے دس دن پہلے ملاوٹ کی وجہ سے میرئے ہوٹل اور بیکری کو سیل کیا تھا

Court

Court

سو لفظوں کی کہانی نمبر 4 شعور
آج عدالت میں خلاف معمول بہت رش ہے پتہ لگا ایک بہت بڑئے ملزم کی حاضری ہے عدالت کے پیشکار سے پوچھا ملزم پر الزام کیا ہے ملزم لوگوں کوشعور کے نشہ کا عادی بنارہا ہے حکومت نے ملزم پر بغاوت کا مقدمہ قائم کیا ہے ملزم لوگوں کو کتابیں پڑھنے کی طرف راغب کرتا ہے اور لکھنے والوں کو اکساتا ہے کہ سو لفظوں میں پوری بات کہہ دو تاکہ زیادہ لوگ زیادہ باشعور ہوسکیں کافی لوگ اس پر عمل کررہے ہیں اچانک عدالتی ہرکارے نے آواز لگائی سو لفظوں کی کہانی کے خالق ملزم مبشر علی زیدی حاضر ہو

سو لفظوں کی کہانی نمبر 5 مفاد پرستی
بھٹو صاحب کی حکومت تھی، مفاد پرستی عام تھی ایک صاحب نے اخبار کے ایڈیٹر کو ایک پرچہ دیا اور کہا یہ خبر چھپوانی ہے پرچے میں لکھا تھا، تابش دہلوی کو صدمہ انکی خوشدامن صاحبہ کا انتقال ہوگیا تابش دہلوی کی شاعری کے چار مجموعے شایع ہوچکے ہیں تابش دہلوی اپنے ہزاروں ساتھیوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوگے ہیں ایڈیٹر نے کہا جناب اس میں تو تین خبریں ہیں پوچھا فائدہ کس میں ہے؟ ایڈیٹر نے کہا پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والی خبر میں تابش دہلوی جھٹ سے بولے تو پھر وہ ہی چھاپ دیں

Syed Anwer Mahmood

Syed Anwer Mahmood

تحریر : سید انور محمود