’عالمی جنگلی حیات میں چار دہائیوں میں 50 فیصد کمی‘

Wild Life

Wild Life

لندن (جیوڈیسک) کرۂ ارض کے حیوانات کے سلسلے میں ایک نئے اشاریے میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جنگلی حیاتیات کی آبادی میں آنے والی کمی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ لندن زولوجیکل سوسائٹی (زیڈ ایس ایل) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ چرندو پرند اور خشکی و آبی جانداروں کی آبادی گذشتہ 40 برسوں میں نصف ہو کر رہ گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس کا اندازہ ایک جدید طریقۂ کار پر لگایا گیا ہے اور دو سال قبل کی رپورٹ کے برخلاف یہ انکشاف زیادہ تشویشناک ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دودھ پلانے والے جانداروں، پرندوں، رینگنے والے جانوروں، خشکی و پانی دونوں جگہ رہنے والے جانداروں اور مچھلیوں کی آبادی میں اوسطا 52 فیصد کی کمی آئی ہے۔

تازہ پانیوں کے جانداروں کی آبادی میں سب سے زیادہ 76 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر جانداروں کے اقسام میں آنے والی کمی کے اعدادوشمار اور ان کا اوسط نکالنے میں مختلف قسم کے اعدادو شمار کے پیچیدہ حساب کتاب اور تناسب شامل ہوتے ہیں۔

زیڈ ایس ایل کی ٹیم کا کہنا ہے کہ دو سال قبل کی اپنی رپورٹ کے مقابلے انھوں نے اس بار اپنے طریقۂ کار کو بہتر بنایا ہے لیکن نتائج بہت ہی زیادہ تشویشناک ہیں۔ ان گذشتہ رپورٹ کے مطابق جنگلی حیاتیات میں صرف 30 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جنگلی حیاتیات کی آبادی میں کمی کی شرح خواہ کچھ بھی ہو ایک بات بہت واضح ہے اور وہ یہ کہ انسانی نقل و حرکت کے سبب وہ مسلسل ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ساتھ زیڈ ایس ایل کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ انسان جس تعداد میں درخت کاٹ رہا ہے اس شرح سے دوبارہ شجر کاری نہیں ہو رہی جبکہ جتنی تعداد میں مچھلیوں کا شکار ہو رہا ہے سمندر میں اتنی تعداد میں مچھلیاں پیدا نہیں ہو رہی ہیں۔

اس کے علاوہ ندیوں اور دوسرے آبی سرچشموں سے جس تیزی کے ساتھ پانی استعمال کیا جا رہا ہے، کم بارشوں کی وجہ سے وہ کمی پوری نہیں ہو رہی اور سمندر اور جنگلات جتنی کاربن جذب کر رہے ہیں اس سے کہیں زیادہ کاربن خارج کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ 40 برسوں میں گھانا میں جنگلی جانوروں کی ایک پناہ گاہ میں 90 فیصد کی کمی آئی ہے۔

مغربی افریقہ میں جنگلوں میں آنے والی کمی سے وہاں ہاتھیوں کی تعداد اپنی تاریخی تعداد کے مقابلے صرف چھ یا سات فیصد رہ گئی ہے۔ ہمالیائی ریاست نیپال میں جنگلی جانوروں کی پناہ گاہوں میں کمی اور شکار کی وجہ سے شیروں کی تعداد گذشتہ سو سال میں ایک لاکھ سے کم ہوکر صرف تین ہزار رہ گئی ہے۔

برطانیہ میں حکومت نے وعدہ کر رکھا ہےکہ وہ جنگلی حیاتیات کی تعداد میں آنے والی کمی کو روکے گے لیکن وہاں بھی چڑیوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ زیڈ ایس ایل کے انڈکس میں سنہ 1970 سے 2000 کے درمیان جانداروں 10 کی ہزار ریڑھ والی اقسام کا ذکر ہے لیکن اس میں لگاتار کمی واقع ہو رہی ہے اور عالمی سطح پر اس رفتار میں کمی نہیں ہو رہی ہے۔