عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے افراد ٹی بی کے مرض کا شکار ہیں

Dera Ghazi Khan

Dera Ghazi Khan

ڈیرہ غازیخان (ریاض جاذب سے) دنیا میں ہر آدھا منٹ بعد ایک ٹی بی کے مرض میں مبتلا انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ دنیا کی کل آبادی میں ایک تہائی حصہ کو ٹی بی لاحق ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے افراد ٹی بی کے مرض کا شکار ہیں اور تیس لاکھ افراد سالانہ اس مرض سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جن میں نصف تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اس وقت ملک میں 22 لاکھ افراد تپ دق یعنی ٹی بی کے مریض ہیں ہر سال تین لاکھ مریضوں کا اضا فہ ہورہا ہے۔

پنجاب کے تمام اضلاع میں یہ مرض بڑھ رہا ہے اور خصوصا ڈیرہ غازی خان میں ٹی بی کے پھیلاؤ میں دوسرے اضلاع کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازیخان کے ٹی بی وارڈ کے انچارچ ڈاکٹر جواد ذکاء نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کے پاس 850 سے زائد ٹی بی کے رجسٹرڈ مریض ہیں جنہیں ہر قسم کی مفت ادویات اور علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔سالانہ 800 ٹی بی کے مریضو ں کی رجسٹریشن کی شرح ہے ۔ تاہم لوگوں میں ”اوئرنیس” کی کمی کی وجہ سے اس سے کہیں زیادہ ٹی بی کے مریضوں کی رجسٹریشن نہیں ہوتی ان کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر ٹی بی کی تشخیص اور مریضوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال ٹیچنگ ہسپتال میں ”ایم ڈی آر لیب” قائم ہے اور تمام ٹسٹ فوری اورمفت کئے جاتے ہیں ۔ ڈیرہ غازیخان میں ٹی بی کے مرض کی موجودگی اور کے پھیلنے کی شرح 2.15 ہے جو کہ خطرناک ترین شرح ہے۔

نومنتخب صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر رفاقت علی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ڈیرہ غازیخان میں بھی اب”ایم ڈی آر لیب ”کی سہولت موجود ہے مگر یہ افسوس کی بات ہے کہ ڈیرہ غازیخان جوکہ پنجاب بھرمیں ٹی بی کے مرض کی موجودگی اور اس کے پھیلاؤمیں پہلے نمبروں میں ہے یہاں” ٹی بی کا ٹریٹمنٹ سنٹر” نہیں انہوں نے کہا کہ جب ”ایم ڈی آر لیب ” دی ہے تو پھرسنٹر’ بھی یہاں بنایا جائے تاکہ ایسے مریضوں کو ملتان اور اس سے آگے کے دوسرے شہروں میں نہ جانا پڑے جو ان کے لیے تکلیف دہ اور مہنگا پڑتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ڈیرہ غایخان میں اس مرض کے کنٹرول نہ ہونے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹی بی کے مریض زیادہ تر عطائی ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں جو ان کو ٹی بی کی دوائی تو دیتے ہیں مگر اس کی اقسام، مقدار اور دورانیہ کا ان کو کوئی علم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اس کا مریض پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ڈاکٹرروں بے بتایا کہ دراصل ٹی بی کے مریض کو دوائی اس مرض کی نوعیت اور خاص طور پر اس کے وزن کے اعتبار سے تجویز کی جاتی ہے اور اس کا باقاعدہ کورس ہوتا ہے۔

اکثر مریض اس کا خیال نہیں کرتے اور وہ ان مریضوں کی فہرست میں آجاتے ہیں جن پر دوائی کا کوئی اثر نہیں ہوتا ایسے مریضوں کا علاج صرف ” ٹی بی کا ٹریٹمنٹ سنٹر”میں ہی ممکن ہے ۔سماجی شعبہ سے تعلق رکھنے والوں میں شامل سید ریاض حسین ،محمد آصف نقوی، مظہر آفتاب خان ایڈووکیٹ، سجاد نقوی ، حاجی محمد لطیف سپل، غلام رسول خان سیال، ودیگر نے حکومتی ارباب و اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ غازیخان میں جلد ” ٹی بی کا ٹریٹمنٹ سنٹر”کا قیام عمل میں لایا جائے۔