یہ جنگجو… ..دنیا کو کس طرف لے جا رہے ہیں!!!

Taliban

Taliban

تحریر : بدر سرحدی
اسی کی دھائی میں طالبان منظر پر آئے افغانستان میں سویت یونین کی مداخلت پر بر سرپیکار ہوئے اور پھر یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ہزاروں بے گناہ معصوم شہری ہلاک کردئے ،کہ اسی دوران بن لاد ن کی القائدہ بھی منظر پر آئی،اور ٩۔١١۔کے واقع نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا،پھر بن لادن کے تعاقب میں مغربی افواج افغانستان میںداخل ہوئیں گیارہ برس تک بارود کی بارش ہوئی….اب داعش نامی گروہ نے اودھم مچا رکھا ہے ، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے صوبہ انبار کے رکن پارلیمنٹ عادل خمیس الماہلاوی نے کہا کے ،داعش کے جنگجوؤں نے تین سو افراد کے سر قلم کر دئے اکثریت کا تعلق نومادیک قبیلے سے ،داعش مسلسل عراقی عوام کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ،عالمی برادری اہم اقدامات اٹھائے کہ عوام کو ان ظالموں سے تحفظ حاصل ہو …..

پھر ١٩،اپریل کو خونی وڈیوجاری کی جس میں داعش کے جنگجوؤں نے ایتھوپیا کے ٣٠،مسیحیو ں ،١٥ ، کے ساحل پر سر قلم کئے اور ١٥ ،کو فائرنگ کر کے قتل کیا …یہ جنگجوباقائدہ فوجی وردی میں جدید اسلحہ لئے نظر آتے ہیںمگر چہرے پر سیاہ شیطانی غلاف، معصوم اور بے گناہ انسانوں کا بھیانک بہیمانہ قتل،کیوںیہ کیا چاہتے ہیں….. اور اب یمن میں حوثی جنگجوخونی ہولی کا کھیل شروع کئے ہوئے ہیں جس نے پاکستان کو بھی ہلا دیا ہے ،ہمارے دینی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ صلیبی حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ پر عمل کر رہے ہیں ،ایسے خیالات سے اپنی ملی کمزوریوں کو اجاگر کیا جارہا ہے ،یہ بھی صلیبیوں کی کوئی سازش ہو سکتی ہے ، نہیں جناب پاکستان ہی میں خام مال وافر تعداد و مقدار میں موجود ہے، اب یہ خبر ہے کہ اٹلی میں ١٨ ،دہشت گرد گرفتار کئے جن میں ایک امام مسجد بھی اور اکثریت پاکستانیوں کی بتائی گئی ،

ایک بار پھر القائدہ،طالبان اور داعش کے قدموں کی چاپ یورپ اور امریکا میں بھی سنی جارہی ہے ،جس سے خطرے کی گھنٹیا ںبج رہی ہیں اور اگر .. مگر اہم ،سوال فکر و دانش کے لئے تو یہ ہے ،کیا یہ سب جنگجو تنظیمیں اور گروپ ،صلیبی،یہودی،یا ہندی تو نہیں …..اِن کا مقصد کیا ہے یہ دنیا کو کس طرف لئے جارہے ہیںمیرے ذہن میں یہ سوال گونجتارہتا ہے ،کو ن طاقتیں اِن کی پشت پر ،انہیں کیوں اور کس مقصد کے لئے استعمال کر کے دنیا کا امن تہ و بالا کرنا چاہتی ہیں

ALLAH

ALLAH

توریت کی پہلی کتاب کے چھٹے باب میں اُس طوفان کا تفصیلی زکر ہے، جس نے اس وقت کی دنیا کو نابود کیا، آسمان کے دریچے کھل گئے اور چھاگلوں پانی برسنے لگا سمندروں کے سوتے پھوٹے، جس نے اُس وقت کی دنیا کو نیست ونابود کر دیا تھا،اُس دنیا سے صرف آٹھ راستباز جانیں بچا لی گئیں چالیس دن کے بعد دنیا نابود ہوگئی بارش تھم گئی تو مشرقی ہوأ چلی تاکہ زمین خشک ہو حضرت نوح کشتی سے باہر آئے اور خدا کے حضور قربانی گزرانی،تب رب تعالےٰ نے نوح سے کہا اب میں پانی کے سیلاب سے دنیا کو نیست نہیں کروں گا ، قارئین اس سے کی مطلب لیا جاسکتا ہے ”نہیں کروں گا ” اِس کا یہ مطلب ہے کروں گا مگر پانی کے طوفان سے نہیں … …

جب خدا نے نوح سے وعدہ کیا کہ تو نشان کے لئے بادلوں میں ایک کمان رکھی،اور یہ قوس و قزح کے رنگ آج بھی بادلوں میں دکھائی دیتے ہیں ،کہ اب طوفان نہیں آئے گا اس وقت کی دنیا محض دو ،چار کروڑ انسانوں پر مشتمل ہوگی جسے نابود کر دیا گیا جبکہ آج کی دنیا سات ارب انسانوں سے آگے نکل گئی ہے پھر انسان کو وہ فہم عطا کیا کہ ماضی کے آدمزاد کے تصور میں بھی نہیں تھا ،ہزاروں من لوہا پانیوں پر تیرتا ہے اور فضاؤں میں پرندوں کی ماند اُڑتا ہے، سامان حرب و ضرب میں بھی کمال تک پنچ گیا ہے ،کہ آج کی جنگیں تیر و تفنگ سے نہیں ،محض انگلی کی حرکت سے لڑی جائیں گی …

برطانیہ کے معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ اب انسان ہزار سال سے زیادہ اس زمین پر نہیں رہ پائے گا ،اگر انسان اپنی بقا چاہتا ہے تو اُسے کسی دوسرے سیارے پر بستیاں بساناہونگی …..عجیب دعویٰ ہے،مسٹر ہاکنگ ،کیا آپ کو یہ علم نہیں کہ یہ دنیا فانی ہے اور ایک دن اسے نابود ہونا ہے تمہیں بھی واپس جانا ہے،”تو خاک ہے پھر خاک میں لوٹ جائے گا ، اب اس کا انحصار بناے والے پر ہے کہ ووکب اس زمین کو لپیٹ دیتا ہے، بہر کیف تاریخ تواِس پر بھی واضح ہے کہ اِسی ہزار سالہ دور میں سب کچھ لپیٹ دیا جائے گا،اور اس زمین کو مع تمام مخلوق کے خود انسان ہی اس کا کام تمام کر دے گا

ISIS

ISIS

آج کے یہ جہادی گروپ روائیتی ہتھیاروں سے دنیا کو فتح کرنا چاہتے ہیں ،اور نشانہ اپنے ہی لوگ بن رہے ہیں یمن میں حوثی اپنوں ہی کو نشانہ بنا رہے ہیں شام اور عراق میں داعش سر گرم مارنے اور مرنے والے کون ہیں،پاکستان میں اب تک کم و بیش ٥٥،ہزار سے زائد معصوم لوگ مارے جاچکے یہ داعش اور حوثی کن لوگوں پر حملے کر رہے ہیں ؟یہ بھی اپنوں کو نشانہ بنا ؟ ،بہر حال اِن گروپوں کا ایجنڈا انتہائی خطر ناک ہے جو دنیا کو تباہی کی طرف لئے جا رہا ہے ، تہذیبوں میں جنگ کرانا کے لئے سرگرم ہیں ،مگر ایسا نہیں ہو گا یہ عالمی جنگ ہو گی اور …..

یہ جہادی گروپ بھول رہے ہیں ،یہ ساتویں یا آٹھویں صدی نہیں دنیا تو اکسویں صدی میں سفر کر رہی ، ٢٤،ستمبر ٢٠١٣،،اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا،جسے مقامی اخبار نے ٢٥ ستمبر کو چھ کالمی سرخی سے سجایا تھا دنیا کے اس بڑے فورم پر امریکی صدر نے کہا ”….خود مختاری کی آڑ میں عالمی برادری ظالموں کے ہاتھوںقتل عام پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی…..”اِس میں بہت کچھ واضح ہے ،

کسی تعبیر و تشریح کی ضرورت نہیں…!کرئہ ِ ارض پر شائد ایک ہی ملک ہوگا جہاںدہشت گردی کے حوالے سے خود کش حملوں یا کسی دہشت گردی کا اندرونی خطرہ نہیں،کہ اُس نے اپنی حدیں بند کر رکھی ہیں،باقی دنیا کے دوصد سے زیادہ ملکوں میں دہشت گردی اور خود کش حملوںکے خطرات ہر وقت موجود ہیں

Badar Sarhadi

Badar Sarhadi

تحریر : بدر سرحدی