عالمی شہرت یافتہ سکالر ڈاکٹر حزقی ایل سروش شہید

Famous Scholar

Famous Scholar

تحریر: اقبال کھوکھر
یہ خبر پوری دنیا میں انتہائی دکھ سے پڑھی گئی کہ خدا کے عظیم خادم ایف جی اے کے چیئرمین شاعر موسیقار عالمی شہرت یافتہ سکالر ڈاکٹر حزقی ایل سروش روڈ حادثے میں خداوند میں سو گئے جبکہ پادری یوسف نواب، شیرون اور ڈرائیور منیر شدید زخمی، کنونشن میں خصوصی پیغام دینے کے بعد رات گئے فیصل آباد سے وآپس لاہو رآتے ہوئے پنڈی بھٹیاں کے قریب پیچھے سے آنے والی کرولا گاڑی نے انہیں ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ان کی کلٹس کار تباہ ہو گئی، تینوں ساتھی شدید زخمی اور ڈاکٹر حزقی ایل سروش لاکھوں افراد کو سوگوار کر گئے۔

ان کو پنڈی بھٹیاں ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں سے ان کی میت ”کلاس”کے فنانس مینجر اور ان کے چرچ کے انتہائی فعال رکن سہیل ہابل اور ان کے صاحبزادے نے بعدازپوسٹ مارٹم وصول کی۔زخمیوں کو لاہور ریفر کردیا گیا جہاںسے وہ گھر منتقل ہوگئے۔ان کی میت جب ان کے گھر پہنچی تو وہاں کہرام مچ گیا۔کلیسیاء وعوام والخاص سب آنکھیں اشکبار تھیں۔انتظامی معاملات میں معاونت چرچ ایلڈرز وسیکرٹری سمیت ان کے قریبی ساتھی ”کلاس” کے نیشنل ڈائریکٹر وچیئرمین پاکستان کرسچن نیشنل پارٹی ایم اے جوزف فرانسس،ڈی ایس پی حمیدفیروز نے کی۔

اس موقع پر بشپ عرفان جمیل،بشپ سیموئیل عزرایاہ،بشپ ابرہام ڈینئیل،بشپ یعقوب پال سمیت ہر مکتبہ فکر کی شخصیات بھی موجود تھیں۔ان کے منجھلے بیٹے روفس کی امریکہ سے سے آمد کے بعدان کی نمازجنازہ بدھ دو پہر2بجے سینٹ مریم مگدلینی چرچ گرجا چوک کینٹ میں ادا کی گئی جس کی قیادت وواعظ بشپ سیموئیل رابرٹ عزرایاہ بشپ آف رائیونڈ ڈایوسیس نے دیا۔بائبل مقدس کی تلاوت پادری عمانوئیل کھوکھر نے کی جبکہ پاسٹر انور فضل،ڈاکٹرلیاقت قیصر،پادری شاہدمعراج ،ریورنڈمرقس فداسمیت ملک بھر سے سینکڑوں خادمین نے شرکت کی اور معتدد نے دعائیں بھی کیں۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض نے انجام دیے۔پرستش میں ان کے چرچ کی کوائر نے رہنمائی کی۔پنڈال کے تینوں اطراف کرسیاں اور اس کے آگے کارپٹ بچھائے گئے تھے۔ہر طرف بڑی وڈیوسکرینیں نصب تھیں۔

Ambulance

Ambulance

آئزک ٹی وی سمیت انٹرنیشنل ونیشنل میڈیا موجود تھا۔درجنوں اداروں وشخصیات کی جانب سے یادگاری پھولوں کے گلدستے وریتیں رکھی گئیں۔چاروں اطراف جابجا عظیم خداکے خادم کی تصاویر نصب کی گئیں۔عادل ہسپتال سے جب ایم اے جوزف فرانسس،ڈی ایس پی حمیدفیروز،سہیل ہابل ودیگر جب ریورنڈ ڈاکٹر حزقی ایل سروش کی میت حاصل کرنے کے بعد روانہ ہوئے تو ”کلاس ”کی ایمبولینس کو آگ لگ گئی جس پر فوری طور انہیں دوسری ایمولینس میں منتقل کرکے پنڈال میں پرائیویٹ سکیورٹی کے حصار میں لایاگیا۔ان کے چاہنے والوں کی آنکھیں اشکبار اور دل دکھی تھے۔گوراقبرستان میں بھی لوگ ان کی قبر پر تدفین سے پہلے ہی ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ہرفردکی خواہش تھی کہ اپنے محبوب مردِخداکے دیدارکاشرف حاصل کرے۔انہیں ان کی اہلیہ کے قریب مدفن کیاگیا۔شرکاء کے لئے ان کے خاندان اورایف جی اے چرچ کی جانب سے ان کے گھر وچرچ سلطان پارک میں کھانے کاانتظام کیا گیا۔

کورین بائبل سکول فیصل آباد کی جانب سے انہیں ”شہیدوفائے محبت”کا خطاب بھی دیاگیا بہت اچھی بات ۔۔۔مگر یہاں ایک بات آن دی ریکارڈ لانا ضروری ہے کہ سب سے پہلے انہیں ”شہید ”کاخطاب ”ادارہ کلاس” کی جانب سے پرنٹ وسوشل میڈیا پرشائع کئے جانے والے اشتہار میں دیاگیا اوران کی شہادت سے تاحال ایم اے جوزف فرانسس کی ذاتی وکلاس کی اجتماعی کوششیں ”شہید وفائے محبت”سے گہری عقیدت کا عکاس رہیں۔میں نے ذاتی طور پر بشپ جان جوزف شہید اور وفاقی وزیرشہبازبھٹی شہید کے بعدکسی جنازے میں اتبابڑاجم غفیردیکھا چرچ سے گورا قبرستان تک راستوں میں لوگ ہی لوگ نظرآئے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً16ہزار سے زائد خواتین، مرد، نوجوان ،بزرگ اور بچے جنازے کی اس عبادت میں شریک ہوئے۔ان کی میموریل سروس21نومبرہفتہ صبح10بجے اسی جگہ اداکرنے کااعلان بھی کیا گیا۔آئزک ٹی وی نے ان کے یادگاری پیغامات وگیت پیش کئے اور جنازے کی عبادت بیرون ممالک دکھانے کااہتمام کیا جواچھی روایت ہے۔

ریورنڈڈاکٹرحزقی ایل سروش جسمانی طور پر ہم سے اوجھل ضرور ہوئے ہیں مگر جب بھی لوگ گیت گائیں گے۔جب بھی لوگ مسیحی تعلیم کی بات کریں گے۔جب بھی لوگ بائبل مقدس پڑھیں گے۔جب بھی کنونشن عبادات میں واعظین سے پیغام سنیں گے۔جب بھی موسیقی کی بات ہوگی۔جب بھی بائبل کے گہرے بھیدوں کی بات ہوگی۔مسیحی ادب کی بات ہوگی۔تب تب ہی حزقی ایل سروش ہمیں اپنے اردگرد چلتے پھرتے محسوس ہوں گے۔ان کی باتیں ورثہ اور یادیں سرمایہ ہیں۔ان کی نصف صدی کی خدمت مذہبی ہی نہیں سماجی حلقوں میں بھی بطورمثال اثاثہ سمجھ کریادرکھی جائیں گی۔ان سے ملنے والوں کو مزیداشتیاق اور قربت رکھنے والوں کو ہمیشہ ان پر فخررہے گا۔ہمارا ایمان ہے کہ یسوع المسیح کے پاس جاتے ہوئے ان کا استقبال فرشتوں نے کیا ہے۔

میری وابستگی یہ تھی کہ مہینے میں ایک بار ان کے چرچ سنڈے عبادت میں ضرور شریک ہوتا اور پھر ”روزنامہ عوامی محبت”کے لئے اور ماہنامہ انٹرنیشنل میگزین کے لئے ان کی تحریریں،گیت اور رپورٹنگ بھی ہوتی رہی۔شہادت سے تین روزقبل ”کلاس”کی ایک تقریب میں انہوں نے مجھے بطور خاص بتایا کہ آپ نے مجھے جو کتاب بذریعہ سہیل ہابل تبصرے کے لئے بھیجی تھی وہ بہت خوب لکھی ہے۔میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میرے گیتوں کی کتاب(جسے کلاس نے شائع کرنے میں معاونت کی ہے)اس پر ڈاکٹر حزقی ایل سروش کا تبصرہ موجود ہے۔یقینا وہ سب کے لئے حوصلہ مندشجر تھے۔ہمارے لئے ایک مشعل راہ تھے مذہبی خدمات کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ہماری دعائیں،وفائیں اور خلوص نعمان،روفس،عرفان بلکہ تمام سروش فیملی کے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔

Iqbal Khokhar

Iqbal Khokhar

تحریر: اقبال کھوکھر