پاک ٹی ہائوس ادیب اور ہم

Muhammad Shahid Mehmood Receive Award

Muhammad Shahid Mehmood Receive Award

تحریر : محمد شاہد محمود
زندگی اس قد ر مصرو ف ہو چکی ہے کہ ہم لو گ خوش ہو نا مسکرانا تک بھو ل چکے ہیں سچ بچے تھے تو اچھے تھے بڑے ہوئے تو اس قد ر ذمہ داریاں ہو ئیں کہ اب تو مد ت ہو جا تی ہے خود سے ملے ہوئے آتا ہے یا د مجھ کو وہ بچپن کا زمانہ جمعرات کے دن سکول میں بز م ِ ادب ہو ا کر تا تھا وہ بھی کیا دن تھے مشاعرہ ، تقاریر ، نعتیں وہ جو ش وہ جذبے انمو ل تھے یا د یں ماضی چند رو ز قبل اچا نک اُس وقت یا د آیا جب ایک صحافی دو ست نسیم الحق زا ہد ی جن کا حال ہی میں کالموں کا مجمو عہ ”سپہ سالا ر امن حضر ت محمد ۖ ” شا ئع ہو اہے۔

جس نے شہر ت کی وسعتوں کو چھوا ہے نے کال کر کے بتایا کہ پاک ٹی ہا ئو س میں وفا ئے پاکستان ادبی فورم کے زیر اہتمام بچوں کے مقبول اور پا نچ دہائیوں سے مسلسل لکھنے والے الدعوة بین الا اقومی اسلامی یو نیورسٹی سے ایوار ڈ یا فتہ لکھا ری امان اللہ نیئر شوکت کے اعز ا ز میں ایک تقریب منعقد ہو رہی ہے جس میں راقم الحر و ف کا آنا لا زمی ہے۔

پر وگر ام کے میز بان وفائے پاکستان ادبی فورم کے بانی اور کئی کتابوں کے مصنف اُردو ، پنجابی کے معروف شاعر اور کا لم نویس حاجی محمد لطیف کھو کھر تھے جنہوں نے مہمانوں کا والہانہ استقبال کیا مہمانان گرامی میں بچوں کے معروف ہر دل عز یز ایو ارڈ یا فتہ لکھا ری اور ما ہنامہ اقراء کے چیف ایڈ یٹر نذیر انبالوی پکھیر ئو کے چیف ایڈ یٹرسہیل اشر ف ، امان اللہ نیئر شو کت ، میجر امان اللہ نیئر شوکت ، معروف ادیب امتیا ز عارف سمیت دیگر معروف ادبی شخصیا ت مو جو د تھیں ان شخصیا ت میں بیٹھ کر خود کو بہت چھوٹا سا محسو س کر رہا تھا۔

Naseem ul Haq Receive Award

Naseem ul Haq Receive Award

کیونکہ یہ وہ لو گ تھے جن کے افکا رات سے ایک عہد فیض یا ب ہو اہے اور ایک عہد فیض یاب ہو رہا ہے نذیر انبالوی نے سعا دت حسن منٹو ، فیض احمد فیض ، حفیظ تائب و دیگر ادبی ستا روں کی یا دوں اور با تو ں کو تا زہ کیا انداز تخاطب ایسا لگتا تھا کہ جیسے منٹو تائب ساتھ بیٹھے ہیں وہ سب سن اور دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں کہ کوئی تو ہے جو آج بھی ان کی عظیم خد ما ت کا اعتراف کر تا ہے اور ان کو یا د کر تاہے یہ لو گ بھی کیا لو گ تھے۔

ایک چائے کے کپ پر محبتیں اور مسکر اہٹیں بانٹ دیتے تھے جن کو قلم سے عشق تھا جو حق با ت کو لکھنا ور کہنا اپنے اُوپر فرض سمجھتے تھے جن کی تحا ریر مذہب اور وطن سے محبت کی عکا س ہو تی تھیں جن کے اعصاب تو شا ید بو ڑھے ہو چکے تھے مگر ان کے جذبے اور حوصلے جواں تھے ذکر جب چھڑ گیا ۔۔۔۔ یہ سچ ہے کہ بچوں کے لئے لکھنا بہت مشکل ہے کیو نکہ بڑ امشکل ہے ایک با ر پھر سے بچہ بننا یہ لو گ ملک و قوم کا عظیم سر ما یہ ہیں۔

جنہوں نے نئی نسل کی اصلا ح کا بیڑ ا اُٹھا رکھا ہو اہے جن کی کہا نیاں مافوق الفطرت سے ہٹ کر حقیقت سے قریب تر ہو تیں ہیں جن کو بچوں کو زیا دہ بڑے شوق سے پڑھتے ہیں جن کی کہا نیوں کو پڑھنے سے مذہب اور وطن سے محبت کا جذبہ بید ار ہو تا ہے سچ مانیے تو بچپن سے ان احباب کی کہا نیوں کو پڑھتے ہوئے آرہے ہیں مگر یہ لو گ اپنے کر داروں کی طرح آج بھی جوان ہیں ” میر آج بھی جواں ہے۔

Adbi Mushaira

Adbi Mushaira

” اب نئی نسل کو ٹی وی ، کیبل انٹر نیٹ نے اس قد ر مصروف کر کے منفی سو چ پید ا کر دی ہے کہ اب بچے یہ سوال کر تے ہیں کہ یہ بو ڑھے ایک جگہ اکٹھے ہوکر کیا باتیں کر تے ؟ کیا کہا نیاں لکھتے ہیں ؟ اب نئی نسل کو کون سمجھائے بقول جالب ” یہ بات نئی نسل کو سمجھانا پڑے گی کہ عریانی کبھی بھی ثقا فت نہیں ہوتی ” یو ں تو تقریب امان اللہ نیئر شو کت کے اعز از میں تھی مگر ان کی سا دگی اور محبت کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ تقریب ہمارے اعز از میں منعقد کی گئی ہو دکھ ہو تا ہے۔

جب ایسی خبر یں پڑھنے کو ملتی کہ ساری عمر بچوں کے لئے لکھنے والے آج افلا س کی زند گی گز ار نے پر مجبو رہیں کوئی پر سانحال نہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی علم و ادب کے نام وقف کر دی آج کوئی انہیں ملنا تو دو ر کی با ت یا دکر نا بھی گو ار ا نہیں کر تا اور با ز ار ی لکھا ر یوں کی بولیاں لگتی ہیں۔

مہنگے داموں فروخت ہو تے ہیں جب کہ حکو مت کا فرض ہے کہ ان عظیم افرا دکو ان کی خد مات کے اعتراف میں ان کی ضروریات کا خیال رکھا جا ئے کہ جن کی تحار یر سے مستفید ہو کر ہم زمانے میں بڑے معتبر بنے بیٹھے ہیں مگر قلم کے مزدور کی کیا قد ر مد توں بعدآج اپنا بچپن لو ٹ کے آیا ہو ا تھا دل کر تا تھا کوئی تنگ نہ کرے۔

Karwa Adab

Karwa Adab

نانی ، دا دی ، امی ، خالہ کی زبانی پر ی ستان کی کہا نیاں اور سر دی راتیں مو نگ پھلی اور گڑ والی چائے ہا ئے میر ابچپن تقریب کے اہتمام پر معروف کالم نو یس ، مصنف نسیم الحق زاہد ی کو اُن کی ادبی خد ما ت کے اعتراف پر وفائے پاکستان ادبی کے ایوارڈز سے نواز ا گیا کالم نگا ر عرفا ن سعید انو ر اور مجھ خاکسار کو بھی ادبی ، صحافتی خد ما ت کے اعتراف پر وفائے پاکستان ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا یقین جانیے انتی خوشی ایو ارڈ ملنے کی نہیں تھی۔

جتنی ان احباب سے ملا قا ت کی تھی کیو نکہ بچپن ایک با ر پھر لو ٹ آیا تھا میز بان حاجی محمد لطیف کھو کھر نے اُرد و پنجابی کے دل کو چھو لینے والے اشعارسنائے کیا خوب ہو تا اگر وقت وہی تھم جا تا بچپن واقع ہی خو بصورت ہو تا ہے جب بندہ ہر چیز ضد کر کے حاصل کر لیتا ہے کوئی شکوہ نہیں ہو تا۔

کوئی شکا یت نہیں ہو تی لڑائی اور پھر صلح نہ عد اوت نہ نفر ت بس محبت ہی محبت مل با نٹ کر کھانا کھیلنا کو دنا اورتھک کر سو جا نا کیا اچھا ہو تا عمر تو بڑ تی مگر محبتیں بچپن جیسی ہی رہتیں مگر ۔۔۔ بچپن پھر نہیں آتا۔

Shahid Mehmood

Shahid Mehmood

تحریر : محمد شاہد محمود
shahidg75@gmail.com