باطل پر حق کی چوٹ ۔۔(پانامہ لیکس)۔۔

Quran

Quran

تحریر: شاہ بانو میر
سورت الانبیاء رکوع 2 ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں ٬ جو اس کا سر توڑ دیتی ہے٬ اور وہ دیکھتے دیکھتے مِٹ جاتا ہے٬ اور تمہارے لیے تباہی ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو٬ اللہ اکبر ٌ ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مِٹ جاتا ہے سبحان اللہ بہت کچھ ہے اس ایک آیت میں سمجھنے والوں کیلئے روز ازل سے ہی اللہ پاک کا پیغام ہے کہ حق بات کہو اور اس پر ڈٹ جاؤ بے شمار پریشانیاں آئیں گی یاد رکھو نبیﷺ کی زندگی اور مشکلات سنت ہیں انہی پر عمل کرو ذاتی گروہی قومی زندگی میں تو کامیابی لازم ہے گو تاخیر سے مگر ملے گی ضرور فتح مکہ کو ذہن میں رکھ کر کامیاب سیاست کرو حق ہو یا سچ ہو یا عدل ہو اس کا قدرت کی طرف سے اصول مقرر ہے ـ

اس سے ہٹ کر کوئی کتنا ہی خوشنما کر کے جھوٹ کو بھاری بھرکم دلائل کے ساتھ پیش کرے وہ سب باطل ہے ـ جس کی بنیاد جھاگ ہے اور جھاگ بے وزن ہے جس پر نئی اینٹ بنیاد کی نہیں رکھی جا سکتی ـ صرف وہ دیکھنے کی حد تک وجود اور پھیلاؤ رکھتی ہے ـ اس آیت کو آسانی سے سمجھنے کیلئے ہمارے سامنے تحریک انصاف کی جانب سے دائر کیا گیا کرپشن پر پانامہ کا مقدمہ موجود ہے ـ جو عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے ـ اس میں حکومتی اداروں کےطاقتور لوگوں کا اکٹھا ہو کر اس سچ سے انکار کا جواب مجھے اس آیت سے ملا بہت سے لوگ کسی جھوٹی بات پر اصرار کریں کہ یہ سچ ہے اس سے وہ بات کبھی سچ نہیں ہو سکتی ـ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ پانامہ میں بیان کردہ شواہد درست ہیں ـ سچ کا توازن اور اصول اللہ کی مقرر کردہ حد ہے وہ تبدیل نہیں ہو سکتا ـ سیاست بچانے کیلئے بولا جانے والا جھوٹ مسودات کے ساتھ بھی ہمیشہ جھوٹ ہی رہے گا ـ پانامہ لیِکس اس وقت پاکستان کیلئے درد سر بنا ہوا ہے ـ ایک طرف حکومتی تعلقات ہیں جس میں اربوں کھربوں کے چائنہ کاریڈور کے پُرکشش معاہدوں کا حصول ہے ـ

ہر بڑی کمپنی مختلف شعبوں میں کثیر سرمایہ کاری سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے ـ اور حکومت ہر ممکن اپنے پسندیدہ لوگوں سے من پسند ثبوت لے کر انہیں بھاری بھرکم مالیت کے منصوبے ازراہ کرم نواز رہی ہے ـ پانامہ لیکس میں عدالتی ریمارکس پے خوش ہو کر عمران خان کو ناکام کہنے والے ذرا حوصلہ تو کریں یہ تو ابتداء ہے ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ـ عمران خان کی پکار پر لاکھوں لوگوں نے لبیک اس وقت کہا تھا جب وہ انصاف کا پرچم تھامے تمام آزمائے ہوئے سیاستدانوں کے درمیان تنہا کھڑے تھے ـ پڑھا لکھا روشن خیال مستحکم مالی حیثیت رکھنے والے تمام لوگ اندر کے راز جانتے تھے کہ کیسے اس ملک کے ہر شعبہ پے انہی گنے چُنے سیاستدانوں نے قبضہ کر کے تمام کے تمام لامحدود وسائل کو محدود کر کے عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے ـ ترقی کا پہیہ محض اس لئے جام کر رکھا ہے مُبادا کوئی اپنی کارکردگی پر محنت کر کے ان کا ہم پلہ نہ ہو جائے ـ

Corruption

Corruption

اس چھوٹی سوچ نے تمام مالی وسائل اپنے مخصوص سیاسی ہمدردوں کو سونپے جس سے قومی وسائل زاتی وسائل بن گئے اور کسی صورت عوام کیلئے کبھی فائدہ مند ثابت نہ ہو سکے اور وہ غریب سے غریب تر ہوتے گئے ـ حکومتی ادارے چھید کی ہوئی چادر بن گئی جس میں سے تمام “”عوامی ترقی کے عنوان”” نیچے گرتے جاتے اور ان کی رقوم پر اسرار طریقے سے نجانے کہاں کہاں پہنچتی رہیں ـ جن کا اصل ٹھکانہ ان ظالموں کے بین القوامی بینک اکاونٹس بنے ـ کرپشن ایک ناسور ہے جو پہلے صرف حکمران حکومتی رقوم میں کرتے تھے مگر نااہل حکمرانوں کے زیر سایہ مراعات سے محروم عوام نے بھی اپنے سے نیچے طبقے کا ہر مقام پر استحصال کا بازار گرم کر رکھا ہے ـ ضروریات زندگی نے ہزاروں خاموش شرفاء کو پیٹ کا ایندھن بھرنے کیلئے چور ڈاکو رہزن کا نام دے دیا ہے ـ المیہ ہے کہ جس ملک میں اربوں کھربوں کی کرپشن پے کوئی عدالت نہیں بولتی وہاں کی عوام اب اتنی مشتعل ہو چکی اتنی دکھی ہو گئی کہ جہاں کہیں کوئی جوتی چور سائیکل چور روٹی چور دکھائی دیتا ہے پِل پڑتے ہیں اور مار مار کر اس کا بھرکس نکال دیتے ہیں

صرف اس لئے کہ اندر کی محرومیوں نے انہیں آتش فشان بنا دیا بڑوں پر تو زور نہیں چلتا اسی لئے کمزور کی دھنائی کر دیتے ہیں ـ یہ ہے تباہی کی جانب گامزن معاشرہ ـ اب اس میں را کی کارفرمائیاں بھی موجود ہونے لگیں تو اور ہی ابتری کا منظر ہر وقت سامنے رہنے لگا ـ ایک طرف دولتمند کا بینک اکاونٹ مسلسل بڑھتا ہے تو دوسری جانب غریب کے گھر آٹے کے بھی لالے ہیں ـ یہ تفریق تباہی کے خطرے کا سگنل ہے جسے عمران خان نے محسوس کیا طبقاتی نظام کے خلاف آواز اٹھائی تو سن کر سب کہنے لگے بات تو سچ کرتا ہے کہتا تو ٹھیک ہے مگر اس مگر نے ہمیشہ ظالم کو چھوٹ دی اور اس نے فرعون بن کر کہا انا ربکم الاعلیٰ میں ہی سب سے بڑا رب ہوں نعوز باللہ کل کے نمرود شداد فرعون قارون اگر زمین سے ناپید ہو گئے تو یاد رکھیں آج کے سیاسی سامری بھی ناکام سحر کے ہتھکنڈوں سے جھوٹے طلسمی جال کے ساتھ نابود ہوں گے ـ

پانامہ لیکس میں سچ کی جیت ہوگی انشاء اللہ عمران خان نے ہمیشہ عوامی بات کی عوام کی کمزور حیثیت کو اپنےطاقتور وجود سے اپنی آواز سے طاقتور بنا کر حکمرانوں کو للکارا مگر یہاں کا معاشرہ اتنا کرپٹ ہو چکا ہے کہ کہاں سے ابتداء ہو؟ نواز شریف کے اپنے بیان سابقہ بیانات کی نفی کر رہے ہیں مگراس دور میں سچ بولنے والے وکیل اب کہاں ؟ اب تو لفاظی کرنے والے دلائل پر شعبدہ باز ہیں ـ جو حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کرتے وقت بھول جاتے ہیں کہ یہ تو عارضی عدالت ہے یہاں وہ جھوٹ پیش کر کے ثابت کر کے حکومتی وسائل کے ساتھ بالفرض کیس جیت بھی جاتے ہیں تو کیا فائدہ اس جیت کا جس نے آپ کے ضمیر کا گلا گھونٹ دیا ؟ سیاست کیلئے دین بھلا کر دنیا و آخرت برباد کر لی؟
اور آخرت میں نامہ اعمال میں تحریر نا انصافی کی سزا پانے کیلئے شرمسار سر جھکائے انجام سے لرز رہے ہوں؟ عمران خان جیسے لوگ جیت کیلئے نہیں لڑتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ جس بات پر اصرار کر رہے ہیں وہ سو فیصد سچ ہے اور عوامی مفاد میں ہے ـ

Court

Court

عدالتی طریقہ کار اس کو کامیاب کرتا ہے یا مسترد کرتا ہے یہ الگ نقطہ ہے ـ جو حساس سچے انسان ہیں وہ پیش کئے جانے والے طاقتور عہدے سے حاصل شدہ ثبوتوں سے متاثر نہیں ہوتے وہ جانتے ہیں ان کے صبر کا سچائی کا امتحان یہی ہے جس سے کامیاب ہو کر گزرنا ہے ـ حق کو باطل پر چوٹ لگانی ہے کہ یعنی حق تعداد میں ہمیشہ کم ہوتا ہے اور باطل شور شرابے میں جھاگ جیسا پھیلا ہوا بے اثر اس وسیع پھیلاؤ پر قلیل تعداد کی سچائی کی ایسی کاری ضرب ہوتی ہے جو پہلے سر کی مضبوط ہڈی کو توڑتی ہے اور پھر اس میں محفوظ کیے ہوئے دماغ پر ایسے لگتی ہے کہ وہ تباہ ہو جاتا ہے ـ دماغی چوٹ سے مراد یہ ہے کہ دماغ کی چوٹ انسانی زندگی کا اختتام ہے یہ مثال قرآن پاک فرقان حمید بیان فرما رہا ہے ـ اسی لئے عمران خان مسرور ہے مطمئین ہے ـ مقدمہ کی ابھی پیروی شروع ہوئی ہے ابھی سے ٹالک شوز میں حکومتی نمائیندے اودھم مچا کر نفسیاتی برتری کی کوشش کی جا رہی ہے

دوری جانب جب سے یہ آیت پڑہی ہے ایک اطمینان سا دل میں روح میں سرایت کر گیا ـ دنیا جھوٹ ہے اور جھوٹے ہی جال ہیں اس کے جو بظاہر کامیاب دکھائی دیتے ہیں در حقیقیت اندر سے کھوکھلے ہیں ـ سچ کی جیت ازروئے قرآن ہوگی کیسے ؟ یہ راز میرے رب کا ہے کہاں سے وہ خیر نکال کر سرخرو کرتا ہے ـ قرآن پاک میں جو جو کہا گیا وہ قیامت تک کیلئے حق اور سچ ہے اور ہمارا پختہ ایمان بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں کیسے اللہ حق کی غیب سے مدد کر کے اسے ثابت کرکے وطن عزیز میں نئی منصفانہ تاریخ رقم کرتا ہے حق تو آنے والا ہے اور باطل جانے والا ہے

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر