دو سال قبل تعمیر کی جانے والی اسپتال کی عمارت میں استعمال سے قبل ہی دراڑیں پڑ گئیں

Badin Hospital

Badin Hospital

بدین (عمران عباس) سائین سرکار کی ایک اور کارستانی بدین میں شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منسوب اربوں روپے کی خطیر رقم سے دو سال قبل تعمیر کی جانے والی اسپتال کی عمارت میں استعمال سے قبل ہی دراڑیں پڑ گئیں، حکومت سندھ نے عمارت کو استعمال سے قبل ہی سیل کر کے تالے لگا دیئے، نا اہل سائیںسرکار نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکا لگا دیا۔

حکومت سندھ نے سال 2013مین اربوں روپے کی خطیر رقم سے بدین میں شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منسوب شہید بینظیر بھٹو ہیلتھ انسٹیٹیوٹ قائم کیا تھا جس کا افتتاح سابق صدر آصف زرادری نے 12مارچ2013کو کیا تھا ، یہ اسپتال 600بسترون پر مشتعمل ہے اور جدید ترزعمل سے تعمیر کیاگیا ہے،انتہائی مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کے اس اسپتال کی تعمیر کا ٹھیکہ وزیر اعلیٰ سندھ کے بیٹے کو دیا گیا تھا اور سائیں سرکار کی نااھلی اور ناقص مٹیریل کے استعمال کے باعث اسپتال کی عمارت کے اندرونی حصے میں استعمال سے قبل ہی دراڑیں پڑ گئی ہیں جس کے باعث حکومت سندھ نے اسپتال کی عمارت کو سیل کر کے تالے لگا دیئے ہیں۔۔

حکومت سندھ کی نااھلی کے باعث شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منصوب اسپتال استعمال سے قبل ہی کرپشن کی بھینٹ چڑ گئی ہے ، جس سے حکومت سندھ نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکا لگا دیا ہے، اس اسپتال کو شہر سے پانچ کلومیٹر دور بنایا گیا ہے اور شہر سے اگر کوئی مریض اس اسپتال تک جائے گا تو رکشہ یا چنگ چی کم سے کم ایک سو روپیہ جانے کا اور ایک سو روپیہ آنے کا لیگا لیکن بدین کی عوام نے اس بات کو درگزر کردیا اور اس بات پر خوش ہوگئے کہ اس اسپتال کے مکمل ہو جانے کے بعد انہیں یا ان کے پیاروں کو اپنے مریضوں کو بڑے شہروں میں لے جانا نہیں پڑے گا، اسی اسپتال کے احاطے میں موجود دو بلڈنگس جس میں تقریباََ 50فلیٹس اور کواٹرز بھی قائم کیئے گئے ہیں جس میں یہاں پر کام کرنے والے ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی رہائش کا بندوبست موجو د ہے، بدین میں موجود سول اسپتال جس میں پہلے سے ہی سہولتوں کا فقدان ہے اور ان کے پاس پہلے سے ہی ایسے لیٹر موجود ہیں جن پر وہ دستخط کرکے آنے والے مریضوں کو حیدرآباد یا کراچی ریفر کردیتے ہیں جس کے باعث اکثر مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں، اس اسپتال کے بنانے کا مقصد ضلع بدین سمیت ضلع ٹھٹہ ، ضلع سجاول ، ضلع مٹھی اور تھر پارکر کے مریضوں کو بھی فائدہ دینا تھا کیوں کی ان اضلاع میں ایسی کوئی اسپتال موجود نہیں ہے جس کے پاس جدید سہولیات موجود ہوںاور ان اضلاع سے بھی مریضوں کو دیگر شہروں میں علاج کے لیئے جانا پڑتا ہے لیکن اب یہ مقصد بھی دم توڑتا دکھائی دیتا ہے ، بدین میں گذشتہ ایک سال سے یہ باتیں گردش کررہی ہیں کہ سول اسپتال بدین اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ جو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونے کی طرف جا رہاہے اس کو ایک نجی ادارا انڈس اپنی تحویل میں لے رہا ہے اور اس ادارے کی حکومت سندھ سے ڈیل بھی فائنل ہوچکی ہے لیکن ایک سال گذر جانے کے باوجود ان ھاسپیٹل کو ان کی تحویل میں نہیں دیا جا سکا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ انڈس اس اسپتال نے سول اسپتال کو تو اپنی تحویل میں لینا کا ارادہ ظاہر کیا ہے لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ کو لینے سے انکار کردیا ہے کیوں کہ اس میں ابھی بھی کروڑوں کا کام ادورا ہے جسے حکومت سندھ نے کرنے سے انکار کردیا ہے ، دوسری جانب اس اسپتال کے چو گرد کوئی دیوار بھی قائم نہیں کی گئی ہے جس کے باعث اس میں کسی بھی قسم کی کوئی واردات بھی ہونے کا خدشہ ہے۔۔