رواں مالی سال 40 فیصد ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم

Development

Development

اسلام آباد (جیوڈیسک) رواں مالی سال 2017-18 کے پہلے 11 ماہ گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1001 ارب روپے کے مختص ترقیاتی فنڈز میں سے صرف 67 فیصد جاری کیے جا سکے۔

وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 1148ترقیاتی منصوبوں میں سے پاکستان میٹرو لوجیکل ڈپارٹمنٹ کے ارلی وارننگ سسٹم کی مضبوطی، نیشنل ایجوکیشن ریفارم انی شی ایٹو،ایگری کلچر انفارمیشن پورٹل سمیت 445منصوبوں کے لیے تاحال ایک پائی فنڈ بھی جا ری نہیں کیا جا سکا ،جس کے باعث رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ کا لیپس بڑھنے کا خد شہ ہے۔

دستاویز کے مطابق وفاقی وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجرا کے طے شدہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کے مطابق حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت جاری منصوبوں کے لیے مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں 20، 20 فیصد اور تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں 30، 30 فیصد فنڈز کا اجرا کیا جانا ضروری ہے لیکن اس طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کرنے کے باعث رواں مالی سال کے دوران 1148 ترقیاتی منصوبوں میں سے 445 منصوبوں کے لیے تاحال ایک پائی فنڈ بھی جاری نہیں کیا جا سکا اور یہ ترقیاتی منصوبے مجموعی وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی تعداد کے تقریبا آدھے منصوبے بنتے ہیں۔

مالی سال کی آخری سہ ماہی کا دوسرا مہینہ تقریبا ختم ہو چکا ہے اور اب تک حکومت کی جانب سے تقریبا 90 فیصد ترقیاتی فنڈز کا اجرا کر دیا جانا چاہیے تھا لیکن اب تک 40 فیصد کے قریب فنڈز جاری نہیں کیے جا سکے جس کے باعث بڑی تعداد میں ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت نہیں ہو پائے گی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک کئی اہم ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈزکا اجرا نہیں کیا جا سکا، ان منصوبوں میں مانسہرہ ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے لینڈ ایکوزیشن، پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے ارلی وارننگ سسٹم کی مضبوطی، اسلام آباد میں لڑکیوں کے لیے ماڈل کالج اور اسمارٹ اسکولز کی تعمیر، ایکسپوسینٹر اسلام آباد اور کوئٹہ کی تعمیر، چکدرہ سے کالام ایکسپریس وے کی تعمیر، ڈیرہ غازی خان ناردرن بائی پاس کی تعمیر، سی پیک کے تحت جگلوٹ سکردو روڈ کی تعمیر، ژوب سے کچلا ک روڈ کی تعمیر اور لینڈ ایکو زیشن، راولپنڈی سہالہ روڈ کی ڈیو لائزیشن، میر پور منگلا مظفر آباد مانسہرہ روڈ کی تعمیر، نوکنڈی مشخیل پنجگور روڈ کی تعمیر، لاہور میں نیشنل یونیورسٹی آف پبلک پالیسی اینڈ ایڈ منسٹریشن کی تعمیر، نیشنل ایجوکیشن ریفارم انی شی ایٹو، زیارت ٹاؤن کی ڈیولپمنٹ، خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہاسپٹل، اربن واٹر سپلائی اسکیم بے نظیر آباد، لاہور اور کراچی میں آئی ٹی پارکس کے قیام کے لیے زمین کی خریدار ی، براڈ بینڈ سروسز کی آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک توسیع کا فیز تھری، میڈیکل کالج گلگت، ایگری کلچر انفارمیشن پورٹل، آزادکشمیراورگلگت بلتستان میں پا پولیشن ویلفیئر پروگرام، نیشنل ہیلتھ سروسز اکیڈ می اسلام آباد کی مضبوطی، سی پیک انسٹیٹیوٹ گوادر، ہزار انڈ سٹریل یونٹس کا قیام اور دیگر منصوبوں کے لیے کوئی فنڈ جاری نہیں کیا جا سکا۔