37برس قبل دفن کر دیئے جانے والے کی برسی

Zulfiqar Ali Bhutto

Zulfiqar Ali Bhutto

تحریر : سید توقیر زیدی
”چین اپنا یار ہے اس پر جاں نثار ہے” پاک چین دوستی ہمالہ سے بھی بلند ہے یہ کوئی کہاوت نہیں عملی پیغام ہے، چین نے پاکستان میں ترقیاتی عمل ہی کے لئے کھربوں روپے کے منصوبے شروع نہیں کئے بلکہ عملی طور پر بھی گہری دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ تازہ ترین عمل تو سلامتی کونسل میں بھارت کی طرف سے مولانااظہر کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو ویٹو کرنا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پھر بھی قرارداد لائی گئی تو ویٹو کر دی جائے گی۔ بھارت اس پر بہت بھنایا، لیکن پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے الزام پر یہ قرارداد تو پیش کر دی گئی تاہم ساتھ ٹھوس ثبوت نہیں تھے۔سلامتی کونسل میں یہ کچھ ہوا تو واشنگٹن میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے تحفظ پر کوئی انگلی نہیں اٹھی۔ یوں ملک کے لئے بہتر تاثر بنا، ان حالات اور واقعات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو یاد آ گئے۔

آج (4اپریل) ان کی 37ویں برسی منائی جا رہی ہے تاہم آج کی شب 1979ء کی وہ شب ہے جب تاریکی میں پاک چین دوستی کے معمار اور ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے کی نماز جنازہ مقامی امام کی قیادت میں دو ڈھائی درجن افراد نے پڑھی اور ان کو دفن کر دیا گیا۔ کل اسی کچی قبرپر بنے مقبرہ میں ان سے محبت و عقیدت رکھنے والے قرآن خوانی کے بعد دعائے مغفرت کریں گے اور باہر گڑھی خدا بخش میں پورے ملک سے آنے والے ان کے پرستار خراج عقیدت پیش کریں گے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مخالفوں کی تعداد بھی کم نہیں لیکن تاریخ میں ان کے مثبت اور ملک کے لئے بہتر کردار کو بھی جھٹلایانہیں جا سکتا۔

ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں کئی حوالوں سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کی بنیاد انہوں نے رکھی اور پھر اسے فروغ دیا اور مضبوط بھی کیا جبکہ ایٹمی پروگرام بھی انہی کے دور میں شروع ہوا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھی انہی کے دور میں مراعات دی گئیں اور پھر درجہ بدرجہ یہ پروگرام آگے بڑھا اور آج پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے جسے دنیا تسلیم کرتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ اسی ”جرم” کی بنیاد پر ان کو تختہ دار تک جانا پڑا اور ان کی تدفین بھی لاوارث میت کی طرح ہوئی۔ ان کی اہلیہ اور صاحبزادی کو بھی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور بالآخر بے نظیر بھٹو خود بھی شہید ہوئیں، بے شک یہ تدفین رات کی تاریکی میں کر دی گئی لیکن آج اور کل گڑھی خدا بخش کا اجتماع یہ ثابت کرے گا ”ہرچہ خدمت کرو، او مخدوم شد” والی مثال ان پرثابت ہوتی ہے اور وہ تاریخ کا حصہ ہیں۔

Zulfiqar Ali Bhutto Speech

Zulfiqar Ali Bhutto Speech

ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے بات ہو تو ان کی تحریروں اور تقریروں سے بھی استفادہ کرنا چاہیے کہ آج کل کے حالات کی نشاندہی بھی وہ کرتے رہے ہیں، ان کی ملکی خدمات میں ٹوٹے پاکستان کو پھر سے سنبھالنا، اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد، چورانوے ہزار جنگی قیدیوں کی واپسی بھی شامل ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بنگلہ بندھو (بانی) شیخ مجیب الرحمن سے کسی کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں مقدمہ نہ چلانے کا معاہدہ بھی کیا تھا لیکن آج شیخ مجیب الرحمن کی صاحبزادی حسینہ بیگم نے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا اور ٹربیونل بنا کر پھانسیاں دلانا شروع کر دی ہیں۔

بہرحال بھٹو کی برسی کے حوالے سے انہی کا ذکر بہتر عمل ہے، وہ بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ لیکن 1977ء میں ان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب ہوئے۔ تحفظات پیدا ہو گئے۔ ہمیں یاد ہے کہ 19اپریل 1977ء کو گورنر ہاؤس لاہور کے دربار ہال میں ہونے والی پرہجوم پریس کانفرنس میں جب بی بی سی کے نمائندے نے پوچھا کہ ”آپ (بھٹو) کے گرد فوجیوں کا گھیرا ہے” تو وہ برہم ہو گئے تھے اور انہوں نے کرسی کے ہتھے پر ہاتھ مار کر کہا”کوئی جرات نہیں کر سکتا۔

یہ کرسی بڑی مضبوط ہے” لیکن ایسا نہ ہو سکا اور 4ـ5جولائی 1977ء کی شب یہ مضبوطی کام نہ آئی۔ یہ سب ایسی منصوبہ بندی سے ہوا کہ پیپلزپارٹی کوئی بہت بڑا احتجاج بھی نہ کر سکی۔ شیدائیوں نے خود سوزی بھی کی۔ جیلیں اور کوڑے بھی مقدر بنے، بعد میں تحریک بھی چلی لیکن اتنا بڑا اور موثر دباؤ نہ بنا جس سے ان کی رہائی عمل میں آ جاتی اور پھر ضیاء الحق نے کسی عالمی رہنما کی بات بھی نہ مانی۔

Zulfiqar Ali Bhutto Anniversary

Zulfiqar Ali Bhutto Anniversary

آج یقیناًگڑھی خدا بخش(لاڑکانہ) میں بہت بڑا اجتماع ہوگا اور ملک کے دوسرے شہروں میں بھی قرآن خوانی اور تقریبات ہوں گی یہ سب بھٹو کے لئے، ان کی جماعت آج جس حالت میں ہے اسے طاقت وہ بھی سیاسی اور عوامی طاقت (حمائت) کے انجیکشنوں کی ضرورت ہے۔ اس بحث میں جائے بغیر کہ کون کیا ہے۔ کس نے کیا کیا اور کون کیا کر رہا ہے، کیا پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت سے یہ توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ بلاول بھٹو ہی کی قیادت میں پھر سے پارٹی کو 70 والی پوزیشن پر بحال کر سکے۔

بلاول نے پارٹی کے ابتدائی منشور سے استفادہ کیا ہے، بات کی ہے، لیکن نہ معلوم کارکن کیوں بے چین ہیں، بلاشبہ پیپلزپارٹی مختلف الخیال حضرات پر مشتمل جماعت ہے لیکن اس کا تشخص تو وہ چاروں بنیادی اصول ہی ہیں اور یہ عوامی جماعت ہے، جب تک یہ تشخص بحال نہیں ہوتا اس پارٹی کے بارے میں باتیں ہوتی رہیں گی۔

کل مرکزی تقریب ہوگی۔ امکانی طور پر بلاول سمیت قائدین خطاب کریں گے اور پھر رات کو نوڈیرو میں سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوگا، ہمارے خیال میں یہ محترمہ والی سی ای سی نہیں ہے، یہ بالکل نئی ہے کہ اس میں سے کئی سینئر اور اہم لوگ باہر ہیں،نئے لوگوں کی شمولیت بری بات نہیں، لیکن کیا بلاول اپنی والدہ والی سی ای سی بحال کرکے حکمت عملی بھی اختیار کر سکیں گے۔

Syed Touqeer Hussain

Syed Touqeer Hussain

تحریر : سید توقیر زیدی