نوجوان علی اکبر گاڈہی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری خلاف مقتول کے ورثا نے احتجاجی مظاہرہ کیا

Protest

Protest

خیرپور ناتھن شاہ : نواحی گاؤں میر حسن گاڈہی میں کچھ روز قبل قتل کے جانے والے نوجوان علی اکبر گاڈہی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری خلاف مقتول کے ورثا نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک بیوی بچے اور بہن بھائی رو رو کر دہائیاں دے کر سر پیٹتی رہیں۔

اس موقعے پر مقتول کے بہن بھائیوں غلام مصطفیٰ گاڈہی، دھنی بخش گاڈہی، مائی مہنازبیبی، شہناز بیبی، درناز بیبی، گلناز بیبی اور دیگر کا کہنا تھا کہ ہمارے بھائی غلام اکبر گاڈہی کو دن دہاڑے بیگناہ مارہ گیا۔ان کے بچوں کو یتیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقتول کے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کے سر سے باپ کا سایہ چھینا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خیرپور ناتھن شاہ تھانے پر بھائی کے قتل کا مقدمہ غلام شبیر گاڈہی، رجب گاڈہی، فدا حسین گاڈہی، لیاقت گاڈہی اور رشید گاڈہی نامی ملزمان پر درج کیا گیا ہے۔لیکن تاحال قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔قاتل کھلے عام آزاد گھوم رہے ہیں۔

دوسری طرف مقتول کی بیوی نذیراں بیبی نے کہا کہ میرا شوہر میرا سہارا تھا جسے بے رحم قاتلوں نے ہم سے چھین لیا ہے۔انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ہمیں ان سے خطرہ ہے تحفظ فراہم کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قاتلوں نے میرے شوہر غلام اکبر گاڈہی کو قتل کر کہ ظلم کی ایک نئی داستان رقم کردی ہے۔

اس موقعے پر مقتول کے ورثا نے رو رو کر ہاتھ جوڑ کہ چیف جسٹس آف سندھ ہائے کورٹ، آئے جی سندھ، ایس ایس پی دادو اور دیگر اعلیٰ حکام سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے۔

03152515800