نوجوانوں کے لیے مواقع ہیں مگر کام کرنا ضروری ہے: اوباما

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر براک اوباما نے بدھ کو لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف ملکوں سے آئے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں خواب دیکھنا ہی کافی نہیں ہے اس کے لیے انھیں “درحقیقت کام کرنا ہو گا۔”

امریکہ کے تعاون سے جنوب مشرقی ایشیا کے نوجوان رہنماؤں کے نام سے جاری ایک پروگرام کے شرکا اس ٹاؤن ہال میٹنگ میں مدعو تھے، جن سے خطاب کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا کہ نوجوان تاریخی طور پر ترقی کی کلید رہے ہیں۔

انھوں نے ملکوں پر زور دیا کہ وہ تعلیمی معیار کو بہتر بنائیں اور اس کے ثمرات صرف لڑکوں کو ہی نہیں بلکہ لڑکیوں کو بھی ملیں۔

“آپ لوگوں کو کبھی بھی حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے، کیونکہ آپ کو دنیا میں بہتری لانے کے لیے اس سے کہیں زیادہ مواقع دستیاب ہیں جو پہلے کی نسلوں کو دستیاب تھے، اور مجھے امید ہے کہ آپ موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔”

صدر کا کہنا تھا کہ جنوری میں اپنی مدت صدارت مکمل ہونے کے بعد بھی وہ نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس سے قبل صدر اوباما نے بدھ کو ہی کہا کہ یہ امریکہ کی “اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے” کہ وہ ویتنام کی جنگ کے دوران اس کی فورسز کی طرف سے لاؤس میں گرائے جانے والے بموں کی صفائی کی کوششوں میں معاونت کرے۔

اس جنگ میں لاؤس میں گرائے گئے لاکھوں بم اس وقت نہیں پھٹے تھے اور دیہاتوں کے قریب فصلوں میں گرنے والے ان بموں کی زد میں آ کر بعد ازاں مختلف اوقات میں 20 ہزار افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

صدر اوباما نے لاؤس کے دارالحکومت وینتیان میں ان بموں سے متاثر ہونے والوں کے ایک بحالی مرکز کا دورہ کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ “یہاں لاؤس میں اس مرکز میں ہم ان بموں کے متاثرین کو دیکھتے ہیں جو نصف صدی قبل فیصلوں کے باعث گرائے گئے تھے اور ہمیں اس بات کی یاددہانی ہوتی ہے کہ جنگوں کی ہمیشہ زبردست قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور اکثر (نقصانات) غیر ارادی ہوتے ہیں۔”

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگوں کے اثرات تاریخ کی کتابوں میں شہرت پانے والوں سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

“سب سے بڑھ کر جنگ کی تاریخ اور عام آدمی پر اس کے اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے ہم مستقبل میں جنگ کے امکان کو کم کر سکتے ہیں۔”

اوباما کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی امریکہ نے لاؤس میں ان بموں کی صفائی کے کام میں مدد کے لیے آئندہ تین سالوں کے لیے اپنی امداد کو دو گنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

منگل کو ہی اوباما نے ایشیا بحرالکاہل خطے کی اقوام کو یقین دلایا تھا کہ یہاں امریکہ کا اسٹریٹیجک توازن “طویل المدت” ہے کیونکہ “یہ بینادی قومی مفادات کی عکاسی کرتا ہے۔”

اوباما لاؤس کا دورہ کرنے والے امریکہ کے پہلے صدر ہیں۔ وہ یہاں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ‘آسیان’ اور مشرقی ایشیا کی کانفرنسز میں شرکت کر رہے ہیں۔