اور چڑیا گھر کا افتتاح ہو گیا

Zoo Opening Peshawar

Zoo Opening Peshawar

تحریر : وقار احمد اعوان
بلاآخر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے گزشتہ روز پشاور میں صوبہ کے واحد چڑیا گھر کا افتتاح کر ہی دیا، چڑیا گھر جسے 2014 میں دو سال کی ریکار ڈمدت میں مکمل کرنے کے ساتھ شروع کیا گیا تھا کا گزشتہ روز باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ جسے پشاور کے عوام کیلئے واحد تفریحی مقام قرار دیا جائے تو کم نہ ہوگا ساتھ چڑیا گھر میں موجود نایاب چرند وپرند سے پشاور کے عوام اور خاص طور سے بچے کتابوں کی بجائے عملی طور جان و پہچان جائیں گے کہ کون سا چرند پرند دِکھنے میں کیسا ہے اور اس کی خصوصیات کیا کیا ہیں؟

بہرکیف پشاور جوماضی میں دہشت گردی کے عفریت سے گزرا ہے تو دوسری جانب شہر کے اکثر تفریحی مقامات یکسر ختم کردیے گئے ہیں۔ شہر میںواقع مغل دور میں بنایا جانے والا قدیم شاہی باغ اپنی اصل شکل میں باقی نہیں رہا،اسی طرح وزیر باغ کی بھی وہ حیثیت باقی نہ رہی کہ جس سے شہر کے مقامی باشندوں کو سستی تفریح فراہم کی جا سکے۔تاہم شہر سے دور حیات آباد میں باغ ناران اور تاتاراپارک کہیں کہیں شہریوں کو تھوڑی دیرکے لئے آرام ضرور مہیا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں،لیکن پشاور کا اصل باشندہ شہر کے اندر سستی تفریح سے محروم ہے۔

اس پر شہر کے اندر چاچا یونس پارک کی حالت زارسے بھی بخوبی سب واقف ہیں۔کہ جس کی مثال اگر کسی چھوٹی چادرسے چہرے کو ڈھانپے تو پیر باہر اوراگر پیروں کو ڈھانپے تو چہرہ کھلا۔خیراب جبکہ پشاورکے شہریوں کے لئے چڑیا بناہی دیا گیا ہے تو کھلے الفاظ میں اس کی بھرپور تعریف کی جانے چاہیے،جیسا کہ ذکر ہوچکا کہ پشاورایک عرصہ سے دہشت گردی کا سامنا کررہاہے،اس کے باسیوںکو سستی اور مناسب تفریح کی اشد ضرورت تھی،جسے موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے کئے گئے وعدے کے مطابق فراہم کر دی۔
]
اس سے قبل شہر کے باسی دیگر شہرو ںجیسے اسلام آباد ،لاہورکا رخ کرناپڑجاتاتھا جہاں انہیں نایاب چرند وپرند دیکھنے کومل جاتے ہیںلیکن ایسا کرنے سے بے چارہ غریب یکسر قاصررہ جاتا کیونکہ اکثر مالی وسائل آڑے آجاتے،بے چارہ غریب اول تو اپنا اور اپنے عیال کی پیٹ پوجا ہی کرلے تو کمال ہے،سستی تفریح کے لئے سوچ بھی نہیںسکتا،لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے دیگر وعدوںکی طرح سستی تفریح کا وعدہ بھی پوراکردیا۔مذکورہ چڑیاگھرکی بدولت ایک طرف عام شہریوںکو نایاب چرند وپرند سے شناسائی حاصل ہوگی تو دوسری جانب سے خاص طورسے طالب علموں کے سودمند ثابت ہو گی،کیونکہ ہمارے اکثر طالب علم ایک عام سے کیڑے یعنی جگنو کو کتابوںمیںپڑھتے آرہے ہیں وہاں مذکورہ چڑیا گھرمیںلائے جانے والے چرند وپرند کوبھی صرف کتابوں ہی میںدیکھتے چلے آئے ہوں۔

اس کی وجہ ہمارے پشاوریا گردونواح میں پائے جانے والے چرندوپرند کا غیرقانونی شکار ہے،ایک وقت وہ بھی تھا جب پشاورکے گردونواح میں ہرن ،اڑیال اورحتیٰ کہ تندوے وغیرہ بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں تاہم اب صرف خال خال جانورہی دیکھنے کوملتے ہیں، اس کے علاوہ مہاجر پرندوں کی آمد کا سلسلہ بھی ان پرندوں کی طرح نایاب ہوچکاہے،خیر دیر آید درست آید کے مصداق صوبائی حکومت کامذکورہ اقدام لائق تحسین ہے کہ جس کی لفظوںمیں تعریف ممکن نہیں۔

Waqar Ahmad

Waqar Ahmad

تحریر : وقار احمد اعوان