اونچی جتنی چلی جائے آخر تو کٹتی ہے پتنگ

MQM

MQM

تحریر : مسز جمشید خاکوانی
امریکہ نے کراچی میں جاری سیاسی کشمکش پر انتہائی محتاط انداز میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پر زور دیا ہے کہ وہ تنقیدی رائے کا احترام کرے جبکہ حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سخت ردعمل ظاہر نہ کرے ڈان نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اسٹیٹ ڈیپارمنٹ کے نائب ترجمان مارک ٹونز نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران کراچی کی صورت حال کے حوالے سے کہا ہم اب تک اس حوالے سے اکھٹی ہونے والی معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ہوااور اس وقت تک ہم مزید کچھ نہیں کہیں گے تاہم امریکی عہدیدار نے کراچی میں میڈیا ہائوسز پر مشتعل ہجوم کے حملے کی مذمت میں کسی تذبذب کا مظاہرہ نہ کیا اور اسے ”توڑ پھوڑ ” کا عمل قرار دیا۔

میڈیا ہائوسز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ایک جمہوری معاشرے میں تنقیدی رائے کا احترام کرنا چاہیے نہ کہ اسے خاموش کروا دیا جائے (الطاف بھائی تو اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرانے کے عادی ہیں)جب ان سے ایم کیو ایم کے عہدے داران کی گرفتاریوں کے بارے میں تبصرہ مانگا گیا تو مارک ٹونز کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی سیاسی جماعت کے اراکین کو حراست میں لیا جاتا ہے تو امریکہ اس پر تحفظات کا اظہار کرتا ہے تاہم سیاسی اختلافات کے اظہار کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے مارک ٹونز کا کہنا تھا اس طرح کے مظاہرے پرامن ہونے چاہییں ۔اس کے علاوہ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ پاکستان نے تشدد پر اکسانے اور میڈیا ہائوسز پر حملے کی ترغیب کے حوالے سے الطاف حسین کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے برطانیہ سے رابطہ کیا ہے۔

پہلے تو ہمیں ان سے یہ پوچھنا چاہیے کہ حضور آپ تو اپنے دشمنوں کو پاتال سے بھی کھینچ لاتے ہیں نائن الیون کرا کے ساری دنیا کو وقت ڈال دیتے ہیں جبکہ ہمارے دشمنوں کو اپنے پاس رکھ کر ناز و نعم سے پالتے ہیں انہیں ہر طرح کی سہولتیں دیتے ہیں گویا آپ ہمارے غداروں کے لیے ” سہولت کار ” کا کردار ادا کرتے ہیں تو ہم کس عدالت میں جائیں؟یہ عالمی غنڈا گردی آپ کے نظام انصاف کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے آپ کو ان سے انسانی حقوق کی امیدیں ہیں جو نہیں جانتے انسان کیا ہے۔عمران خان کہتے ہیں دنیا میں دہشت گردی پاکستان سے شروع نہیں ہوئی لیکن پاکستان میں دہشت گردی الطاف حسین سے شروع ہوئی ہے حسن بن صباح تو لوگوں کو جنت دکھا کر اپنا فدائی بناتا تھا۔

Altaf Hussain

Altaf Hussain

اس گینڈے نے تو کراچی کو جہنم بنا کر لوگوں کی وفاداریاں خریدی ہیں دہشت کے عفریت نے ایک عرصے تک کراچی کو یرغمال بنائے رکھا بلا شبہ اس خوف کے بت کو توڑنے کا سہرہ عمران خان کے سر سجتا ہے جس نے پہلی بار کراچی جا کر الطاف کو للکارا سیاست کی اپنی کچھ مصلحتیں ہوتی ہیں جن کا پہرہ عمران خان کو مزید قدم بڑھانے سے روکتا رہا لیکن عمران کی سچائی ،جنرل راحیل کی سپاہیانہ قیادت اور رینجرز کے جوانوں کی قربانیوں نے آخر کار یہ طلسم توڑ ہی دیا ابھی بھی قدم قدم پر سنپولیے پھرتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے آج کے اخبار کی شہ سرخی دیکھ کر کہ کراچی ،حیدرآباد میں الطاف کی تصویریں پھاڑ دی گئیں۔

سرکاری زمینوں پر قائم دفاتر مسمار کر دیے گئے مکا چوک کا نام تبدیل کر دیا گیا ایک بے پایاں مسرت اس دل کو حاصل ہوئی اور مزید خوشی اس وقت ملی جب ایم کیو ایم کے لوگوں نے میسج کر کے اطمنان کا اظہار کیا وہ بے چارے ابھی بھی خوفزدہ ہیں اس عفریت کے مرنے کی دعا کر رہے ہیں کچھ نہ کچھ لوگوں کی وفاداریاں ضرور اس کے ساتھ ہو نگی مگر ستر فیصد لوگ محض خوف کی وجہ سے یرغمال بنے ہوئے ہیں آخر کیوں اس قدر خوف تھا کہ اس کے خلاف بات کرتے ہوئے لوگوں کو اپنا کفن دفن یاد آ جاتا تھا ”میری نس الطاف بھائی ” کہنے والا عامر لیاقت ٹی وی چینلز پہ بیٹھا وصیتیں کر رہا ہے۔

Aamir Liaquat

Aamir Liaquat

اگر میں قتل کر دیا جائوں تو میرے قتل کی ایف آئی آر الطاف حسین کے خلاف کاٹنا مجھے قومی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرنا آخر کچھ تو ہے جس کی وجہ سے انہوں نے کہا آج فیصل واڈیا پر حملہ بھی اس دہشت گردی کا ثبوت ہے جب اینکر نے فیصل سے سوال کیا فیصل آپ کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کیِتو فیصل واڈیا بھڑک گئے کہا کیا نا معلوم؟سب معلوم ہے کس نے کرایا ہمیں تو حیرت کہ کس بات کی پردہ داری ہے سینکڑوں آڈیو ،وڈیو ثبوت موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے میں کیا چیز مانع ہے۔

میرے میاں نے کہا مجھے الطاف حسین کی آڈیو ٹیپ سنائو جو لیک ہو گئی ہے میں نے ٹیپ چلائی ایک کریہہ چنگھاڑتی ہوئی آواز کانوں کو زخمی کر گئی میرے میاں نے بے اختیار کہا بس بس رہنے دو بھلاجو لوگ روزانہ یہ آواز سنتے ہونگے ان کی کیا حالت ہوتی ہو گی و ہ تو بیچارے قابل رحم ہیں انہیں تو اس عفریت سے نجات دلائی جائے کیسے کیسے گوہر آبدار کراچی کی سرزمین نے پیدا کیے جو اب صرف دہشت گرد کہلائے جاتے ہیں گذشتہ دو دہائیوں سے اس خوف کا شکار ہو کر انسانیت کا ہر سبق بھول گئے ہیں ظاہر ہے اپنی جان سب کو پیاری ہوتی ہے۔

Mrs. Jamshed Khakwani

Mrs. Jamshed Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی