میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
تم نے سچ بولنے کی جرات کی
یہ لوگ جس سے اب انکار کرنا چاہتے ہیں
یہ اور بات کہ خود کو بہت تباہ کیا
کیا بتائیں فصلِ بے خوابی یہاں بوتا کون
وہ جو ہمرہی کا غرور تھا، وہ سوادِ راہ میں جل بجھا
کہیں تم قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے