ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
ازل سے ایک عذاب قبول و رد میں ہوں
جو آگ نہ تھی ازل کے بس میں
جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم
اپنا انداز جنوں سب سے جُدا رکھتا ہوں میں
آج کی شب بھی ہو ممکن جاگتے رہنا
کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے