بلوچستان تعلیمی ایمر جنسی کی اعلانات کی گونج میں

Balochistan

Balochistan

وڈھ (نامہ نگار) بلوچستان تعلیمی ایمر جنسی کی اعلانات کی گونج میں۔ مگر شہری زندگی سے دورگورنمنٹ بوائزہائی سکول سارونہ کے طلباء دور جدید کے تمام بنیادی سہولتوں سے یکسر محروم، ادارہ میں سائنس ٹیچرسائنسی ساما ن ہے اور نہ ہی ہائی سیکشن کے طلباء کیلئے کلاس رومز ہیں، سکول کے احاطہ میں دوکمروں پر مشتمل ٹیچرز کوارٹر کی عمارت بھی انتہائی بوسیدہ ہوچکی ہے اس کے علاوہ سکول کے بلڈنگ کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہے دونوں عمارتیں ٹیچرز کوارٹر اور سکول کی بلڈنگ کسی بھی وقت ایک بڑی بریکنگ نیوز بھی بن سکتی ہے۔

ان تمام سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے سکول میں درس تدریس کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے جبکہ سرکاری سطح پر سارونہ ہائی سکول پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں ہے اس وجہ سے تعلیمی صورتحال تنزلی کا شکار ہے سکو ل کے طلباء وعلاقائی عمائدین کے مطالبات اوراہتجاج کے باوجودبھی سکول کے بنیادی اوردرسی معاملات پر کوئی توجہ نہیں ہے علاقے کی بچوںکی تعلیمی زندگی بری طرح متاثر ہے سکول کے پرائمری سیکشن کے بعض ایسے مضامین بھی ہیں جو سال کے آخر تک الف سے ی تک بھی نہیں پڑھائے جاتے سکول کے معاملات کو اگر ایمانداری اور خلوص نیت سے آگے لانے کی کوشش کی جائے تو بد نیتی آڑے آکر راستے بند کردیتے ہیں تو ایسے میں اہل علاقہ جائیں تو کہاں جائیں زمین سخت آسمان دور۔ سکول کے طلباء اور اہلیاں سارونہ اور خصوصا بچو ں کے والدین نے سیکریٹری ایجوکیشن بلوچستان ڈاکٹر عمر بابر ، علاقہ سے منتخب ایم پی اے سابق وزیر اعلیٰ سردار اخترجان مینگل اور دپٹی کمشنر خضدار سے سکول کا خصوصی دورہ کرنے اور حالات کا جائز ہ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ضلع خضدارکے علاقہ سب ڈویژن تحصیل وڈھ کے دور دراز سب تحصیل سارونہ کے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول سارونہ بلوچستان میں تعلیمی ایمر جنسی کے اعلانات کے باوجود بھی دورجدید کے تمام بنیادی سہولتوں سے مکمل طور پر محروم ہیں۔

سکول میںSST کی تمام پوسٹیں جو ہائی سیکشن کیلئے انتہائی ضروری ہوتی ہیں عرصہ درازسے خالی ہیں اس پر کوئی توجہ نہیں، صرف ایس ایس ٹیز نہ ہونے کارونا روکر اہل علاقے کے بچوں کی زندگی کو برباد کیا جارہا ہے جبکہ ہیڈماسٹرکی پوسٹ بھی خالی ہونے کی وجہ سے سکول میں درس تدریس کا نظام بری طرح متاثر ہے ان پوسٹوں(ایس ایس ٹیز اور ہیڈ ماسٹر) کی خالی ہونے کی وجہ سے بچو ں کے تعلیمی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں لیکن حکمران مکمل طور پر خاموش ہے۔ ان کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی علاقائی عوام نے سیکریٹری ایجوکیشن بلوچستان سمیت تمام متعلقہ تعلیمی آفیسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی سکول سارونہ کو بنیادی سہولت کی فراہمی میں ذاتی دلچسپی لیکر پورے علاقہ کی بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنا کر اپنے تعلیم ایمرجنسی کے اعلان کو عملی جامہ پہنائیں۔