چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ کے ایم ڈی، ایم افضل چوہدری کا یومِ پاکستان کی تقریب سے خطاب

Dr.Ghulam Murtaza

Dr.Ghulam Murtaza

کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ کے ایم ڈی، ایم افضل چوہدری نے یومِ پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا تحقیق یوم پاکستان ایک تجدید عہد کا دن ہے کیونکہ اس دن برصغیر کے مسلمانو ں نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اب ہندووں کے غلبہ سے ایک آزاد مسلم مملکت قائم کریں گے اور یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اس قرار داد میں مسلمانان ہند کی سوچ اور فکر کا انداز یکسر بدل دیا اور اس ضمن میں خطبہ الہ آباد حصول پاکستان کا وسیلہ بنا اور حکمران جماعت پر یہ بات واضع کر دی کہ ہندو اور مسلم قوم کے بنیادی اختلافات کو نظر انداز کو ہندو ستان کی تاریخ کو جھٹلانے کے مترادف ہے اور یہ امر صریحاً غلط ہو گا کہ اس ملک پر وہ آئین مسلط کر دیا جائے۔جس میں اس خطے کے رہنے والے لوگو ں کے ہزار سالہ اختلافات کو نظر انداز کر دیا گیا ہو۔

سوسائٹی کے کنوئنیر ظہیر عباس چوہدری نے کہا کہ قرار داد اس مظہر کی آئینہ دار ہے کہ ہندو ستان کا مسئلہ مقامی یا دو فرقو ں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر خالصتاً دو اقوام کا مسئلہ ہے اگر برطانوی حکومت اس بارے میں واقعی مخلص ہے کہ بر صغیر کے مسلمان عوام کو امن اور خوشی حاصل ہو تو اس کے سامنے ایک ہی رستہ ہے وہ یہ کہ ہندوستان کو دو خود مختار قومی مملکتو ں میں تقسیم کر دیا جائے اس طر ح دو بڑی قومو ں کا اپنا اپنا وطن بنا دے ۔ میڈیا ایڈوائزر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ قرار داد پاکستان میں بلا شبہ یہ واضع کر دیا کہ ہندو اور مسلم بنیادی طور پر دو الگ الگ تہذیبیں ہیں جن کی بنیاد متصادم افکار و تصورات پر ہے ان متضاد روایات کی حامل اقوام کو ایک نظام میں جکڑنا جس میں ایک اکثریت اور دوسرا اقلیت میں ہو ں تو وہ بے چینی اور اضطراب کا پیش خیمہ ہو گا اور موجودہ نظام تباہ ہو جائے گا۔

آخر میں مہمان خصوصی راؤ سمیع اللہ خا ں نے کہا کہ بلا شبہ چار سو الفاظ اور چار پیرا گراف پر مشتمل قرار داد میں جنوبی ایشیاء کا نقشہ بدل دیا کیونکہ قرار داد کے سات سالو ں کے مختصر عرصہّ میں بر صغیر کے مسلمانو ں نے اپنا مقصد حیات حاصل کر لیا ۔ اور قرار داد کی منظوری اور مقبولیت سے ہندو لیڈر اور اخبارات بو کھلا اٹھے اور انہو ں نے آسمان سر پر اٹھا لیا اس طر ح قائد اعظم محمد علی جنا ح نے مفرو ضے کو کہ مسلمان ایک اقلیت ہیں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ایک اقلیت نہیں بلکہ وہ تو قومیت کی تعریف کی رو سے ایک قوم ہیں لہٰذا ان کے لیے ایک الگ وطن کا ہونا ضروری ہے۔