وقت دعا ہے

Hitler

Hitler

وئہ بیسویں صدی کا ممتاز دانش ور اور مذہبی رہنما تھا۔ وئہ ہٹلر اور جرمن نازی پارٹی کے دور اقتدار کا عینی شاہد رہا۔ اس نے پہلی جنگ عظیم میں حصہ لیا۔ اس نے آئرن کراس کا اعزاز حاصل کیا۔ بعد میں مذہبی تعلیم کی طرف راغب ہوا اور پروٹسٹنٹ پادری بن گیا۔وئہ یہودیوں کے خلاف تھا۔

وئہ اپنے واعظ میں انہیں نکتہ چینی کا نشانہ بناتا۔وئہ ابتدا میں نازیوں کے لیئے نرم گوشہ رکھتا تھا۔اس کے ہٹلر کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات رہے۔وئہ مذ ہب بیزارکمیونسٹوں اور ٹریڈ یونین لیڈروں کے خلاف تھا۔

نازیوں نے یہودیوں،کمیونسٹوں،سوشل ڈیمو کریٹس اور ٹریڈ یونین لیڈروں کے خلاف کاروائیاں کیں۔ تو وئہ خاموش رہا۔پھر آہستہ آہستہ ہٹلر نے چرچ کو نشانہ بنایا۔اس پر پہلی بار وئہ پریشان ہوا۔اس کا خیال تھا کہ ہٹلر اسے کچھ نہیں کہے گا۔وئہ پروٹسٹنٹ چرچوں کی نازی ازم کے خلاف تنظیم میں شامل ہوا۔1937میں گرفتار ہوا۔چند ماہ کی قید کے بعد رہائی ملی توبدنام زمانہ جرمن حساس ادارے گسٹاپو نے دوبارہ پکڑ لیا۔7برس تک قید میں رہا۔جرمنی کی شکست کے بعداتحادیوں نے اسے دوسرے قیدیوں کے ساتھ رہا کردیا۔وئہ عدم تشدد اور امن کا وکیل بن چکا تھا۔

Germany

Germany

مارٹن نی مولر (Neimoller)نے جیل میں اپنے ماضی کے طرز عمل کا جائزہ لیا تو اسے اپنے نازی ہمدردانہ خیالات پر ندامت ہوئی۔اس نے محسوس کیا کہہ جرمن کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اگر ہٹلر کا ہاتھ شروع میں روکنے کی کوشش کرتیں تو شایدیہ سب کچھ نہ ہو پاتا۔ اس نے اپنے خیالات کو ایک نظم کی شکل میں تحریر کیا۔اس نظمFirst They Came کو بے پناہ شہرت ملی۔ نظم دنیا بھر کے جمہوری،سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور حلقوں میں زیر بحث رہی۔چند مصروں میں شاعر نے سات برسوں کی قید کا نچوڑ بیان کیا۔

سب سے پہلے
سب سے پہلے نازی کمیونسٹوں کو پکڑنے آئے
میں خاموش رہا
کیونکہ میں کمیونسٹ نہیں تھا
پھر وئہ سوشل ڈیموکریٹس کو پکڑنے آئے
میں خاموش رہا
میں سوشل ڈیموکریٹ نہیں تھا
وئہ ٹریڈ یونین کے لوگوں کو پکڑنے آئے
میں کچھ نہیں بولا
میں ٹریڈ یونین کا رکن نہیں تھا
پھر وئہ یہودیوں کو پکڑنے آئے
میں بدستور خاموش رہا
میںیہودی نہیں تھا
وئہ رومن کیتھولکس کو پکڑنے آئے
میں اس بار بھی خاموش رہا
کیونکہ میںرومن کیتھولک نہیں تھا
آخر میں وئہ مجھے پکڑنے آئے
افسوس کہ اب کوئی احتجاج کرنے والا بچا ہی نہیں تھا۔

عالم اسلام کے مدبر رہنما عراق،افغانستان،مصر اور پاکستان کو عبرت کا نشان بنا دینے کی خواہش کو امت مسلمہ کا نہیں بلکہ کسی ملک کا اندرونی مسلہ سمجھ کر مطمعن ہیں اور اپنے اپ کو محفوظ سمجھ رہے ہیں تو شاید مار ٹن نی مولر کی طرح انہیں بھی احتجاج کرنے والا،،روکنے والا،افسوس کرنے والا میسر نہ ہو سکے۔اہل وطن بھی اپنی سوچوں کا رخ بدلیں اب معاملہ صرف حکومت کا نہیں رہا۔یہ صرف سوا ت،مالاکنڈ اور بونیر کا مسلہ نہیں ۔اور نہ ہی کراچی اور بلوچستان کا معاملہ ہے۔اب تو ارض وطن کی بقا اور سلامتی کا معاملہ آن پہنچا ہے۔پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں اختلافات میں اعتدال نہیں اور عقیدہ میں رواداری نہیں۔ اپنے ہی میر صادق اور میر جعفراس کو غیر مستحکم کرنے کی ساز ش میںمذہب کو سیڑھی بنائے ہوئے ہیں۔مذہب غیر ذمہ داروں کے ہاتھ لگ گیا ہے۔وطن عزیز کو بیک وقت اندرونی اور بیرونی خطرات لا حق ہیں۔

وقت دعا ہے: آئو حضرت امام ز ین العابدین کی سرحدوں کی نگہبانی کرنے والوں کے لیئے دعا کو پھر سے اجتماعی طور پر پڑھتے ہیں۔بارالہی حضرت محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما،اور اپنے غلبہ و اقتدار سے مسلمانوںکی سرحدوں کو محفوظ فرما،اور اپنی قوت اور تو ا نائی سے انکی حفاظت کرنے والوں کوتقویت دے،اور اپنے خزانہء بے پایاںسے انہیں مالا مال کر دے۔

یا اللہ ان کی تعداد بڑھا دے، ان کے ہتھیاروں کو تیز کر دے، ان کے حدودواطرا ف اور مرکزی مقامات کی حفاظت و نگہداشت کر۔ ان کی جمعیت میں انس و یک جہتی پیدا کر۔ان کے امور کی درستی فرما۔ رسدرسانی کے ذرائع مسلسل قائم رکھ۔انکی مشکلات کے حل کرنے کا خود ذمہ لے۔ان کے بازو قوی کر۔ صبر کے ذریعے انکی اعانت فرما۔اور دشمن سے چھپتی تدبیروں میں انہیں باریک نگاہی عطا کر۔ اے اللہ جس شے کو وئہ نہیں پہچانتے انہیں پہچاننے کی توفیق عطا فرما۔اور جس بات کا علم نہیں رکھتے وئہ انہیں بتا دے۔اور جس چیز کی بصیرت انہیں نہیں ہے۔ وئہ انہیں سمجھا دے۔آمین ثم آمین۔

M.Farooq Khan

M.Farooq Khan

تحریر: محمد فاروق خان