نیکیوں کی لوٹ سیل رمضان

Ramadan

Ramadan

تحریر: شاہ بانو میر
اے اللہ مجھے رمضان کیلیۓ سلامت رکھ اور رمضان المبارک کو میرے لئے رحمت بنا آمینا ے ایمان والو !! تم پر روزے فرض کر دیے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیۓ گئےـ تا کہ تم متقی ہو جاؤ۔

اے رب ہمارے ہم ایمان لائے ہیں سو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے(آل عمران)

اس تاریخ کو فلاں سٹور میں زبردست سیل شروع ہونے والی ہے ـ آئے روز ایسے فون ہم بہنیں اپنے جاننے والے گھروں میں اپنی بہنوں کو کرتی ہیں ـ کیٹلاگ میں موجود ہر چیز کو ارزاں قیمت پر دستیاب دیکھ کر اپنی ہی نہیں دوست کی بھی بچت کروانا چاہتی ہیں ـ در حقیقت اس میں فائدہ سراسر سٹور مالکان کا ہی ہوتا ہے اور ہم مزید بھرے ہوئے اپنے گھروں کو اور بوجھل کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتے ـ سوچ صرف یہ ہوتی ہے کہ فلاں جگہہ یہ سستی مل رہی کام آ جائے گی۔

پاکستان ٹی وی اکثر ایک یادگار پبلسٹی چلاتا تھا 11 مہینے ساڈے تے ایک مہینہ تہاڈا جی ہاں لوٹ سیل کا یہ دلکش اشتہار ان کی گیارہ مہینوں کی کمائی کو ایک طرف کر کے ایک ہی مہینے میں ان کو نجانے کہاں لے جاتا ـ سوچئےدنیا کی سیلیں ہمیں بھاگنے پر مجبور کرتیں گھر بھر کا کام چھوڑ چھاڑ بچت کئے ہوئے پیسوں کو نکال کر خریدو فروخت پر محض اس لئے مجبور کر دیتے کہ اشتہار کی پُکار ہے۔

سنئے ذرا غور سے سنئے بہت جلد ماہِ صیام آپ کے گھروں میں آ رہا ہے یہ مہینہ ہے ـ اللہ پاک کی عطا کا بے شمار نیکیوں کو کم وقت اور آسانی سے حاصل کرنے کا ـ ایک ایک نیکی کا بدل دس فیصد نہیں ستر فیصد ملے گاـ سنی کبھی ایسی خوبصورت آفر؟ نہ آپ کو پیسے نکالنے ہیں نہ کہیں بھاگ دوڑ کرنی ہے صرف گھروں میں رہ کر ذہن کو دنیا داری کے جھنجھٹ سے خالی کر کے اپنے آپ کو ایک مہینے کیلیۓ اُس خالقِ حقیقی کے سپرد ایسے کر دینا ہے جیسے موت کے بعد دنیاداری عزیز رشتے داروں سے کٹ کر صرف اسی کو جا کر مل جاتے۔

ماہِ رمضان کو جس نے پایا اور اس میں خیر و برکات کو حاصل کرنے کی کوشش نہ کی سخت وعید ہے اس کیلیۓ ماہِ رمضان پورے سال کا وہ منفرد مہینہ ہے جس میں ضبطِ نفس خود پر جبر صبر کے ساتھ اور ہر جائز دسترس میں موجود چیز سے مقررہ وقت تک احتیاط ـ روزہ ایسی خوبصورت عبادت جو اللہ پاک نے پرانی قوموں پر بھی لاگو کی لیکن ایسی تعداد مقرر نہیں تھی ـ کسی آزمائش کی صورت چُپ کا روزہ رکھنے کا حکم قرآن پاک سے ملتا ہے ـ یہودیوں کو بھی روزے رکھوائے گئے۔

Ramadan

Ramadan

تزکیہ نفس روزہ کرتا ہے اور اس تزکیہ کے بعد 29 یا 30 دنوں کی یہ مشقت آپ کے اخلاق میں روح میں ایسا انوکھا نکھار لے آتی ہے کہ دنیا پہلے سے زیادہ خوبصورت اور آپکو غور و فکر پے آمادہ کرتی ہے ـ اسی مہینے میں برکتوں کے نزول والی ایک رات جو سلامتی، ہے طلوع صبح تک جس کی عبادت ہزار راتوں سے بہتر ہے ـ لیلة القدر کی رات جس رات آسمان سے فرشتے نازل ہوتے ہیں ـ حضرت جبرائیل ؒ کا نزول ہوتاـ قرآن پاک کو نازل کیا گیا اسی ماہِ مبارک میں اور اسکی حفاظت کا وعدہ کیا اللہ ربّ ا لعزت نے ـ قرآن پاک کو ہر رمضان میں حضرت جبرائیل امین آکر آپﷺ سے سنتے تھے اور جتنا نزول ہوا ہوتا اسے دہراتے اسے دور کہا جاتا تھاـ
جس سال آپ کا وصال ہونا تھا آپ کو دو بار دور کروایا گیا۔

آپ ﷺ کی اس خوبصورت سنت کی ہی عکاس ہیں نمازِ تراویح لیکن قرآن پاک میں کہا گیا کہ اُس اللہ نے آپ پر مہربانی کی کہ آپ میں سے ہی ایک نبی کو مبعوث کیا یعنی جس کی زبان جس کا لباس بول چال آپ لوگوں جیسی ہے ـ وہ خوش نصیب عربی تھے جن کو آپ ﷺ کی ہر کہی ہوئی بات سمجھ آتی تھی ـ
لیکن ہم عجمی لوگ ہمیں امت الوسط کا خطاب دے کر ہماری ذمہ داریاں بڑھا دی گئیں زیادہ محنت کی امید ہم سے کی گئیـ کیسے؟ نمازِ تراویح میں طویل نماز میں عربی جب نماز ادا کرتے تو زارو قطار روتے دکھائی دیتے کیونکہ وہ ان الفاظ کی حرمت کو ان الفاظ کی گہرائی کو اللہ کے جلال کو محسوس کرتے ہیں۔

قیامت کے تزکرے سزا کی وعیدیں نامہ اعمال کے تولنے کی حقیقت انہیں رونے پر مجبور کر دیتی ـ دوسری جانب ہم جیسے جو قرآن پاک کو مرتے دم تک صرف وظائف میں کامیابی کیلیۓ پڑھتے اور مطالب کو سمجھنے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی ہمیں وہ سن کر رِقّت طاری نہیں ہوتی ـ ہم اُن الفاظ کے وزن اور مطلب کو ہی نہیں جانتے بس کھڑے ہو کر رسم نبھاتے ـ بے شک ہمارے مسجد جانے کا ثواب ہے بے شک ہماری محنت کو اللہ پاک قبول کرتا ہے لیکن ذرا سوچئے اتنا کچھ ہمیں عطا کرنے والا قرآن پاک میں پُکار کر اس رمضان کی فضیلیتیں گِنوا رہا ہے تو ضرور کس نکتے پر توجہ مرکوز کرنے کی ہے؟

اس زبان کو سیکھنے اور قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کی تا کہ ہمیں پتہ تو چلے کہ کیسا خوبصورت تحفہ اللہ پاک نے ہمیں عطا کیا جس کے اندر ہر مسئلے کا حل موجود جو آپ کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو جوڑتا جو آپ کی پریشان منتشر سوچ کو پُرسکون کر کے سمندر کے تلاطم کو ساکت کر کے ذات میں بہتری پیدا کرتا ـ جو آپ کے ذہن کو چھوٹی غلط فہمیوں سے نکال کر اپنے پیاروں کے ساتھ نئی پیاری سمجھوتے پر مبنی زندگی گزارنے کے قابل بناتا ـ جو آپ کو دوسروں کی فکر سے آزاد کر کے اپنی فکر میں مبتلا کر دیتا ـ کیونکہ اس کتاب کا مطالعہ آپکو یہی شعور دیتا کہ یہ کتاب ہر انسان کیلیۓ ہے تا کہ وہ اس درسگاہِ عظیم سے اسباق لے کر اپنی سوچ کو اعمال کو درست زاویے میں تبدیل کر کے سابقہ منفی اندازِ فکر مسترد کر کے اپنی ذات کی تشکیل کا مقصد جاننا ہے ـ زندگی جو اس دنیا نامی سرائے میں عارضی قیامگاہ ہے اس نے فنا ہونا ہے اپنے رّب کے حضور ایک ایک سوچ ایک ایک عمل کی جوابدہی کو ترازو میں تولتے دیکھنا ہے ـ
وہ وقت ہوگا جب ایک ایک آنکھ بھرائی ہوگی جب دل وحشتوں سے دھڑک کر دنیاداری میں کی ہوئی ساری ہوشیاریاں چالاکیاں دھوکہ بازیاں ایک ایک کر کے سامنے آئیں گی اور چھپے ہوئے جرائم اور ظاہری گناہ سب کے سب خود گواہی دیں گے ـ اس وقت نہ تو ہاتھ بس میں ہوں گے اور نہ زبان نہ پاؤں اور نہ دماغ ایسی بے بسی ہوگی کہ اپنے ہی اعضاء آپ کے خلاف ایک ایک ثبوت پیش کریں گے۔

Allah

Allah

سوچئے بھاری بھرکم گناہ کر کے ہم صرف نمازیں پڑھ کر روزے رکھ کر بغیر دلوں کو پاک کئے ذہنوں سے بغض نکالے کیسے لوٹ سیل سے فائدہ حاصل کر سکیں گے؟ خود کو رمضان سے پہلے اپنے ضمیر کے روبرو حاضر کریں دو رکعت نفل ادا کریں سابقہ زندگی کے تمام چھوٹے بڑے گناہوں پر توبہ طلب کریں روئیں اس ربّ ذوالجلال کے آگے وہ رحیم و کریم ہے بے شک وہ معاف کر دینے والا ہے ـ ماہِ رمضان کو اس بار کبابوں سموسوں رولز پکوڑوں فروٹ چاٹ دہی بڑوں کی ہمیشہ سے جاری رہنے والی رایت سے ذرا خود کو آزاد کریں اور خود کو عبادت میں سمو کر گھر میں بچوں کو روزے کے ساتھ لمبے دن میں وڈیو گیم کھلا کر روزہ کھِلانے کی بجائے انہیں چھوٹی چھوٹی دعائیں یاد کروا کے ان کا ورد کروائیں ـ آپﷺ کی سنت ان کے سخت گرمی کے رمضان اور صبر کے ساتھ کئی بار کھجور پر افطار کا بتائیے تا کہ ان کا صبر بڑھے۔

ماہ رمضان میں افطاری کا اہتمام ایسے کریں کہ نمازِ رعصر کے بعد دعاؤں کے ساتھ قرآن پاک کو دس سے بارہ مرتبہ مکمل کرنے کی دوڑ نہ لگائیں بلکہ تہیہ کریں کہ اس بار پورے رمضان میں مکمل ترجمے کے ساتھ اس کتاب ہدایت کو پڑھنا ہےـ پھر دیکھئے گا زندگی کییسے پلٹتی ہے اپنےا اصل کی جانب خُدارا روایتی انداز میں رمضان کو نہ گزاریں گھروں سے باہر افطاریاں دنیاوی فوائد ضرور دیتی ہیں ـ لیکن اداروں کی جانب سے دی جانے والی یہ افطاریاں طویل روزے میں عشاء اور نمازِ تراویح کے ضیاع کا موجب بنتی ہیں ـ ثواب کیلیۓ بھاگیں دوڑیں معلومات حاصل کریںـ لیکن کوئی ایسا کام نہ کریں جو اس مقدس مہینے میں اللہ پاک کی ناراضگی کا سامان پیدا کرے۔

افطاریاں اکثر ایسے لوگ کرتے دکھائی دیتے جن کے چہرے ترو تازہ ہوتے اور بتاتے کہ وہ اتنے نڈھال کر دینے والے لمبے روزے سے نہیں ہیں ـ محتاط ہو کر اپنی محنت سے رکھے ہوئے روزے کی حفاظت کریں تا کہ بہترین اجر ملے ـ خُدارا ایسے ہر دکھاوے سے خود کو بچا لیں جو روزِ محشر اللہ کے فرمان کے مذاق اڑائے جانے پر آپ کی گرفت کرے ـ میڈیا سے خاص درخواست ہے کہ مخلوط انداز میں ٹی وی پر افطاریاں نہ دکھائیں اور نماز ِ عصر کے بعد جب فرشتے آسمان میں دن بھر کے نامہ اعمال لے کر پرواز کرنے والے ہوتے اس وقت اللہ کا ذکر افضل ہے وہ لکھ کر لے کر جاتے کہ فلاں بندہ تیرے ذکر میں مصروف تھا ـ سوچئے آپ کیلیۓ کیا کہنا چاہیے وہ انعام گھر دیکھ کر مسکرا رہا تھا؟ میں معلمہ نہیں ہوں درست انداز میں شائد اس طرح سمجھا نہ پاؤں اللہ پاک مجھے معاف کرے اگر کوئی نادانستہ غلطی ہوئی ہو ـ لیکن التجا صرف آپ سب سے یہ ہے کہ اس رمضان کو ہلکے پھلکے کھانے اور غیر ضروری آمدو روفت سے بچا کر اپنے آپ کو اپنے ربّ کے حوالے کر کے اس مبارک مہینے کے لمحے لمحے کو فائدہ مند بنا کر دین اور دنیا کے بہترین فوائد حاصل کریں۔

اللہ پاک ہم سب کو اس لوٹ سیل والے مہینے میں نیکیوں کی بے شمار توفیق عطا فرمائے اور برائیوں سے بچا کر اپنی خاص حفاظت میں رکھے آمین وہ متمول افراد جو ہر رمضان میں افطار کا اہتمام کرتے اس بار وہ برما کے مسلمان اور تھر میں مرتے ہوئے جاں بلب اپنے بھائیوں کیلیۓ رقوم کا بندوبست کر کے ان کے سحر و افطار کو ان کیلیۓب آسان بنا کر دعاؤں کے حقدار بنیں جزاک اللہ خیر واحسن الجزا۔

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر