عید کی آمد کوئٹہ شہر میں رش

Ramadan

Ramadan

تحریر: شاہ زمان زہری
یہ بات تو تمام عالمِ اسلام اور تمام مسلمانوں کو معلوم ہیں کہ ہر سال اسلامی تاریخ رب تعالیٰ کی حکم سے دس دن پہلے ہوتے ہوتے گزرتے آتے جارہے ہیں۔ اسی طرح ہر سال اگلے سال سے پہلے دس دن رمضان المبارک کا مہینہ آگے آتے ہیں جوکہ آج کل گرمیوں کے موسم میں رمضان شریف آرہے ہے جیسے جیسے گرمیوں میں رمضان المبارک آتے ہیں اور جوکہ گرمیوں میں سندھ ، پنجاب اور اندورن ِ بلوچستان کے کچھ علاقیں ہیں جو کہ گرم علاقوں میں شمار ہوتے ہیں گرمی سے بھاگ نے کیلئے لوگ سرد علاقوں کا رخ کرتے ہیںجیسے کہ بلوچستان کے سرد علاقوں میں سوراب،قلات، مستونگ ، کوئٹہ، پشین، زیارت، چمن، دکی، لورلائی ، ژوب، خاندوزئی، قلعہ سیف اللہ اور بہت سے علاقوں کی جانب گرم علاقوں سے آئے ہوئے فیملیز گرمیاں گزارتے ہیں۔

اسی طرح رمضان المبارک کے مہینے میں بہت زیادہ رش ہورہا ہے اور اب عید الفطر کی آمد آمد ہے اور لوگوں کا رش دن پہ دن بڑھ رہا ہیںاور بازاروں میں خریداروں کا رش حد سے بھی زیادہ ہوتے جارہا ہے ۔ہر دن دوسرے دن سے زیادہ بازار میں مارکیٹوں اور شاپنگ مالوں پہ باری پڑھ رہا ہے جو کہ رش مزید بڑھ رہا ہے رمضان المبارک کے 15دن گزرنے کے بعد تو راتوں کو کوئٹہ شہر کے بازار مارکیٹوں اور شاپنگ مالز شاپنگ کیلئے سحری تک کھولے ہوئے ہے کچھ فیملز دن بھر کی رش کی وجہ سے افطاری کے بعد شاپنگ کرنے جاتے ہے ۔رش بڑھ جانے کی وجہ سے ٹریفک انتظامیہ کی بھی ڈیوٹیاں سخت کی جاچکی ہے ۔سندھ اور اندرون بلوچستان کے گرم علاقوں سے لوگ تین اور چار مہینوں کیلئے سرد علاقوں کا رخ کرتے ہیں زیادہ سے زیادہ تر لوگوں کیلئے کوئٹہ زیادہ تر مناسب ہوتے ہے عید کی آمد میں صوبے کے دوردارز علاقوں سے لوگوں نے عید شاپنگ کیلئے کوئٹہ کا رخ کر لیا۔

Eid Shaping Rush

Eid Shaping Rush

اختتام رمضان اور چاند رات تک بازار وں میں مارکیٹیں ، شاپنگ مالوں میں خریداروں کا رش جاری و ساری رہے گی ۔تاہم ہر سال کی طرح اس سال بھی لوگوں کا رش کافی زیادہ ہیں ان دنوں لوگوں کی خریداری کافی عروج پر ہیں اندرون شہر کے تمام مارکیٹوں ،شاپنگ مالز میں لوگوں کا روجھان دن پہ دن زیادہ ہورہے ہیں ۔دوسری جانب لوگوں کو خریداری کرنے میں مشکلات درپیش آرہے ہیں جس کی وجہ سے مہنگے داموں میں چیزیں مہنگے لینا پڑھ رہا ہیں ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہے ہیں ۔عید کی آمد پر دوسری جانب جیب کتروں نے بھی اپنی عید لوگوں کے جیب سے کرنا شروع کر دیا ہے ۔جیب کتروں نے دن بھر بازاروں اور مارکیٹوں میں رش میں لوگوں کے جیبوں کا صفایا کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔کوئی ان جیب کتروں سے پوچھنے والا نہیں ہے غریب عوام کے ساتھ سب سے بڑی نا انصافی ہے ۔غریب غررباً اپنے ہاتھوں کی محنت مزدوری کرکے اپنے فیملی کیلئے عید شاپنگ کرنے بازار آئے تو ظالم جیب کترے اپنے فن کی بازی سے لوگوں کی جیب کا صفایا کر دیتا ہے ان جیب کتروں کی ظالمانہ حرکتوں کی وجہ سے کہی فیملیوں کی عید کی خوشیوں کو چکناچور کر دیتا ہے۔جو کہ ایک بہت بڑی اور ظالمانہ لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہیں۔

جیسے ہی عید کاچاند نظر آئے تو خواتین ، بچے،بچیاں اور لڑکیاں چاند رات منانے کی غرض سے بازاروں کا رخ کرتی ہے چاند رات کے انتظار میں خواتین اپنی کافی شاپنگ کرنے آتی ہے جو کہ چاند رات کو عید شاپنگ کر دیتی ہیں اور ساتھ ہی میں خواتین خاص کر مہندی لگانے آتی ہے جو کہ کافی لطف اندوزی کا مظاہر کرتی ہے چاند رات کو حد سے زیادہ رش کش ہوتا ہے اس دوران شہر کے تمام سڑکیں رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہوجاتی ہیں۔ ٹریفک اہلکاروں کو اپنی ڈیوٹی کرنے میں بے حد دشواری کرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس دوران ہم سب کو چاہیں کہ رش ہونے کی وجہ سے ٹریفک انتظامیہ کے ساتھ تائون کرکے اپنے آپ سے رش ختم کرنے کی کوشش کرنا چاہیں تاکہ صبر اور باآسانی سے اپنے اپنے گھروں تک پہنچ سکھیں۔

Shah Zaman Zehri

Shah Zaman Zehri

تحریر: شاہ زمان زہری