انتہاء پسندی نام نہاد مذہبی عناصر کی ہو یا سیکولر مسترد کرتے آئے ہیں: شہیر سیالوی

Shaheer Sialvi

Shaheer Sialvi

راولپنڈی: ملک کے طول و عرض می ںجو دہشت گردی کا دور دورہ ہے، یہ ہماری قوم کا امتحان ہے جو کڑے وقتوں کی صورت میں اکثر اقوام کی زندگی میں آیا کرتے ہیں، مگر افسوس تو اس بات کا زیادہ ہے کہ آج اسلام کی پر امن اور بھارگی والے پیغام کو دہشت گردی کا بھیانک لیبل لگانے کی ناپاک سازشیں کی جا رہیں ایسے میں پوری قوم اور خصوصا طلباء و طالبات کو میدان ِ عمل میں آنا ہوگاوطنِ عزیز کے کونے کونے میںجاری دہشت گردی کی حالیہ لہر نے سب سے زیادہ نقصان کیا ہے اور جس جانب نگاہ اٹھائیںپر امن اور محب وطن قوتیں ہی اس کا نشانہ ہیں چاہے۔

وہ جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم ڈاکٹر سرفراز نعیمی علیہ الرحمہ کی شہادت ہو یا سانحہ نشتر پارک میں 63 سے زائد علما ء وقائدین کی شہادت،نشانہ علماء وعوام ہی کو بنایا جا رہا ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،انہوں کہا کہ ملک اس وقت جن نازک حالات سے گزر رہا ہے ایسے میں اتنے بڑے سانحات کی اب یہ قوم مزید متحمل نہیں ہوسکتی، آخر ہم کسے اپنا دشمن خیال کریں ایک طرف لوگ اسلام کا پاکیزہ نام اپنی ناپاک سازشوں کیلئے استعمال کر کے مساجد، مدارس و خانقاہوں کو بدنام کر رہے ہیں۔

دوسری طرف لوگ اپنی نا اہلیوں پر پردہ ڈالنے کی خاطر علوم ِ دین و دنیا کے مراکز کو تالے ڈالنے چل نکلے ہیں، کراچی سے لیکر کشمیر تک تمام طلباء برادری یک زبان ہو کر ان دونوں عناصر کو مسترد کرتی ہے، اورہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک کی خاطر قربانیا ں دینا ہم اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں، اوراس نازک وقت میں اپنی قابلِ فخر افواج کے شانے بشانہ نہ صرف کھڑے ہیں بلکہ ان کی ایک پکار پر انکے شانہ بشانہ جانیں نثار کرنے کو بھی تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہارسٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے تحت منعقدہ عظیم الشان فقید المثال”پاکستان زندہ باد کانفرنس”سے خطاب کرتے ہوئے سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ پاکستان کے مرکزی صدر قائدِ طلبہ برادر شہیر سیالوی نے کیا۔اس موقع پر شہیر سیالوی نے کہاکہ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ نے فقید المثال”پاکستان زندہ باد کانفرنس”کے عنوان سے اس پروگرام کا انعقاد کرکے،اور کارکنانِ نے بھرپور شرکت کرکے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کا ایک ایک نوجوان جذبہ حب الوطنی کا پیکر اور وطن کی محبت اور ناموس کی خاطر اپنا تن من و دھن سب کچھ لٹا دینے کا عزم کیئے ہوئے ہے،جبکہ ان تمام داخلی و خارجی مسائل کا آسان اور عام فہم حل صرف اور صرف یہی ہے کہ یہان نظامِ مصطفی نافذ کیا جائے، اور جبکہ ہمارے جسموں میں خون کا ایک قطرہ بھی باقی ہے یہ جدّ و جہدِ نظامِ مصطفی جاری رکھیں گے۔

کانفرنس میںشہر کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء کے علاوہ علماء کرام ودیگر طبقات کی بھی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ درود وسلام کے ساتھ عالمِ اسلام کی بیداری، اتّحادِ اور مصطفائی انقلاب کی دعائوں پرکانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی۔