انٹر ویو

Interview

Interview

تحریر: رفعت خان
آج ہمارے ساتھ انٹرویو سیشن میں جو رائٹر موجود ہیں وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ماشااللہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں بہت تیزی سے اپنا نام بنایا نہ صرف ایک اچھی ناول نگار و اسکرپٹ رائٹر ہیں بلکہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ایک اچھی استاد بھی ہیں ہمارے ساتھ صائمہ اکرم چوہدری موجود ہیں السلام علیکم صائمہ کیسی ہیں وعلیکم السلام الحمدللہ بالکل ٹھیک ٭ اپنی اور اپنی فیملی کے بار ے میں کچھ بتائیں۔؟؟؟ سب سے مشکل کام مجھے اپنی ذات کے بارے میں بتانا لگتا ہے اور یہ کام میں مشکل سے ہی سر انجام دیتی ہوں۔یقین مانیں میری فیملی میں کوئی بھی میرے جیسا عجیب و غریب نہیں،دو بہنیں اور دو بھائی میرا نمبر دوسرا،لیکن گھر والوں نے ہمیشہ پہلے نمبر پر رکھا۔ابو جی کہا کرتے ہیں یہ میری بیٹی نہیں بیٹا ہے،مجھے نہیں پتا،اس کے پیچھے ان کی کیا لاجک تھی ،شاید میرا ضرورت سے زیادہ پراعتماد ہونا تھا۔ شادی سے پہلے بہت سوشل تھی پھر کچھ عرصے کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا۔
میرے میاں صاحب ماشاء اللہ سرجن ہیں ،انہی کے کہنے پر دوبارا قلم اٹھایا اور اس کے بعد دوبارا نہیں رکھا۔میں نے زکریا یونیورسٹی ملتان سے ماس کیمونکیشن میں ماسٹرز کیا،اور سلور میڈل حاصل کیا۔اس کے بعد اردو لٹریچر میں دوسرا ایم اے کیا۔ شادی سے پہلے گورنمنٹ کالج صادق آباد میں لیکچرار تھی۔پانچ سال لیکچررشپ کی اور پھر ریزائن کر دیا۔شادی کے بعد کراچی چلی گئی اور کراچی میں ڈیڑھ سال کے دوران میں نے کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد میاں کی پوسٹنگ اسلام آباد میں ہوگئی اور میں نے یہاں ایک میگزین شفاء نیوز جوائن کر لیا۔دو ڈھائی سال وہاں جاب کی۔پھر نیوز چینل میں کچھ پوسٹس آئیں،وہاں سلیکشن ہو گئی لیکن ماحول اچھا نہیں لگا اور چھوڑ دی،میں نے زندگی میں بہت تجربات کیے۔اس کے بعد میاں جی کے کہنے پر فیڈرل کمیشن کے ایگزام کی تیاری ڈٹ کر کی، پورے پاکستان میں صرف دو پوسٹس تھیں اور الحمد اللہ ہزاروں لوگوں میں سے ان دو سیٹوں میں سے ایک پر میری سلیکشن ہوگئی۔ میری پہلی پوسٹنگ کھاریاں کینٹ میں ہوئی ،وہاں میں نے سات آٹھ مہینے گذارے،اب پچھلے چار سال سے اسلام آباد میں ہوں۔

٭مزاجاً کیسی ہوں۔۔۔؟؟؟ مزاج میں وقت کے ساتھ ساتھ بہت تبدیلیاں آئی ہیں۔شادی سے پہلے بہت شوخ چنچل، شرارتی، آوٹ اسپوکن، لاپرواہ اورباغی قسم کی لڑکی تھی۔ دوستوں کی ایک لمبی فہرست تھی،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مزاج میں ٹہرائو آتا گیا۔اب بہت تبدیل ہوگئی ہوں۔میرے اندر کی وہ شوخ وشرارتی ،بے چین روح کبھی کبھار جاگنے کی کوشش کرتی ہے ۔لیکن میں پھر اُسے سلا دیتی ہوں،کیونکہ بحثیت بڑی بہو اور بحثیت استاد میں اب بہت سے وہ کام نہیں کر سکتی جو پہلے دھڑلے سے کر لیا کرتی تھی۔اب زیادہ سوشل نہیں رہی۔سلیکٹو فرینڈز ہیں لیکن مزاج ابھی بھی دوستانہ ہے۔ جلدی ایڈجسٹ کر لیتی ہوں۔ ٭سادگی پسند ہے یا بننا سنورنا۔۔۔؟؟؟ یہ موڈ پر منحصر ہے،ویسے ذاتی طور پر مجھے بننا سنورنا پسند ہے لیکن ایک خاص حد کے اندر۔۔۔۔۔ ٭لکھنا کب سے شروع کیا ؟بچپن سے شوق تھا یا اتفاقیہ اس فیلڈ میں آئیں۔۔۔؟؟؟ مجھے بچپن میں لکھنے سے زیادہ پڑھنے کا شوق تھا،پڑھتے پڑھتے میں نے کہانیاں بننا شروع کر دیںاور مجھے پتا ہی نہیں چلا،میں اپنے خاندان کی پہلی باغی لڑکی ہوں،جس نے بہت سے کاموں کی بنیاد ڈالی،میں وہ پہلا قطرہ ہوں،جس کے بعد پھر بہت سے اور لوگوں کے لیے بھی راستے کھل گئے۔بچپن میں مشہور ہونے کے شوق نے لکھوایا،اُس کے بعد جب ہوش سنبھالا تو اپنی ذات کے کتھارسس نے قلم سے رشتہ جوڑ دیا ،جو اب تک قائم ہے۔

Family

Family

٭فیملی نے اسپورٹ کیا یا مخالفت کی۔؟
فیملی نے ماشاءاللہ ضرورت سے زیادہ ہی اسپورٹ کر دیا۔تین دفعہ گورنر پنجاب سے ایوارڈ لینے صادق آباد سے دس گھنٹے کا سفر کر کے لاہور گئی ۔میرے ابو،میری قوت تھے۔ان کی موجودگی میں کوئی مجھے کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔میں نے ایف اے کے دوران،لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور، فیصل آباد وغیرہ میں بہت سے ادبی پروگرامز اٹینڈ کیے۔فیملی کی اسپورٹ کے بغیر وہ سب کچھ کرنا شاید میرے لیے ممکن نہ ہوتا۔میں آج بھی اپنی کامیابیوں کا کریڈٹ اپنے فادر کو دیتی ہوں،اب میرے سسر صاحب ہیں،اللہ ان کو زندگی دے،ہر روز فون کر کے پوچھتے ہیں آج کتنے صفحات لکھے۔؟ وہ بہت فخر سے میرا تعارف کرواتے ہیں اور اس کے ساتھ میاں صاحب ہیں جو اپنی میڈیکل کی مصروفیات کے باوجود ہر اس جگہ موجود ہوتے ہیں جہاں مجھے ان کی ضرورت ہوتی ہے۔

٭سب سے پہلا افسانہ یا ناولٹ کون سا تھا۔؟کہاں شائع ہوا۔؟
بچوں کے لیے تو بہت چھوٹی عمر میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔پہلا افسانہ شاید حنا میں ”تتلی راستہ بھول گئی ”کے نام سے ١٩٩٩ میں شائع ہوا اور اس کے بعد دوسرا افسانہ کرن میں ”محبت مر بھی سکتی ہے”کے نام سے آیا۔ ٭پہلی تحریر شائع ہوئی تو کیا فیلنگس تھیں۔۔۔؟؟؟
بہت مزے کے احساسات تھے ،بس نہیں چل رہا تھا کہ تحریر کو ماتھے پر چپکا لوں یا گلے میں ہار بنا کر لٹکا لوں۔ وہ لطف دوبارا نہیں آیا۔ ٭کیا ریجیکشن کا سامنا کرنا پڑا یا پہلی تحریر ہی سلیکٹ ہو گئی تھی۔؟

مسترد ہونے کا تمغہ تو سبھی کو ملتا ہے اور بعد میں پتا چلتا ہے کہ واقعی ”حقدار”کو ملا تھا۔شروع میں ایک دو تحریریں ایسی تھیں لیکن بعد میں کچھ اور تحریریں جب چھپ گئیں تو اب احساس ہوتا ہے کہ کاش یہ بھی ڈسٹ بن میں ڈال دی جاتیں تو” اب” ہونے والی شرمندگی سے بچا جا سکتا تھا۔ ٭اپنے ناول میں سے کوئی ایسا ناول جو زیادہ دل کے قریب ہو۔۔۔؟؟؟
جی مجھے ”دیمک زدہ محبت ”اور ”ابن آدم ”ناول اچھے لگتے ہیں لیکن اب سوچتی ہوں انہیں اس سے بھی بہتر طریقے سے لکھا جا سکتا تھا۔ ٭آپ سلسلے وار ناول بھی لکھتی ہیں،کبھی ایسا ہوا کہ قسط لکھنی ہو اور آپ سے نہ لکھا جا رہا ہو۔؟ بہت دفعہ ایسا ہوا۔جب دماغ سوچنے پر اور قلم لکھنے سے انکاری تھا۔ایسے موقعوں پر جبر کر کے آپ کبھی بھی نہیں لکھ سکتے۔میرا ذاتی تجربہ ہے کہ خود کو بہلانا اور کچھ کرنے پر اکسانا دنیا کا مشکل ترین کام ہے،لیکن میرا ایک مسئلہ اور بھی ہے کہ مجھ سے ”ڈیڈ لائن”لکھواتی ہے،جب مجھے پتا ہو کہ بس ایک دن رہ گیا تو تب میرے قلم کو اور ذہن کو ایسے پہیے لگتے ہیں کہ اگر میراتھن ریس میں حصّہ لوں تو سب کو پیچھے چھوڑ دوں۔

٭کسی بھی ٹائم لکھ لیتی ہیں یا موڈ پر منحصر ہے۔۔۔؟؟؟
بھئی ہم جیسے لوگ جو دل کے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں وہ صرف دل کی سنتے ہیں اور اسی کے کہنے پر لکھتے ہیں۔ ٭فیملی آپکی تحریریں پڑھتی ہے ۔؟کون زیادہ اسپورٹ کرتا ہے۔؟
میرے بہن بھائیوں میں سے کوئی بھی مجھے نہیں پڑھتا ،ہاں باقی خاندان کے لوگ ضرور پڑھتے ہیں۔زیادہ اسپورٹ میری ابو، میاں جی اور انکل (سسر صاحب) کرتے ہیں۔ ٭اگر رائٹر نہ ہوتیں تو کیا ہوتیں۔۔۔؟؟؟ شاید بہت اچھی وکیل ہوتی،کسی زمانے میں مجھے وکالت پڑھنے اور کرنے کا کریز تھا،لیکن میرے فادر کو یہ شعبہ پسندنہیں تھا۔اب میاں جی کہتے ہیں کہ ایڈمیشن لے لو،لیکن اب دل نہیں کرتا۔

٭اگر لکھنے سے روک دیا جائے تو۔۔۔؟؟؟
شاید میرے اندر کی ایک حساس لڑکی ،حبس زدہ دنیا میں جیتے جی مر جائے ۔ ٭کوئی ایسی ساتھی رائٹر ،؟جسکا کام آپکو پسند ہو۔۔۔؟ میرے علاوہ سبھی اچھا لکھ رہے ہیں۔ عمیرہ احمد، عنیزہ سید، فرحت اشتیاق،آمنہ ریاض،تنزیلہ ریاض، فائزہ افتخار، عالیہ بخاری،نبیلہ ابر راجا،سمیرا حمید اور سائرہ رضا ان سب کو بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔ ٭افسانہ،ناولٹ اور سلسلے وار ناول میں سے کون سی چیز آسان لگتی ہے۔؟ افسانہ لکھنا خاصا مشکل اور مہارت والا کام ہے۔اس لیے افسانے ذرا کم کم لکھے۔آجکل مجھے سلسلے وار ناول لکھنا زیادہ آسان لگتا ہے کیونکہ اس میں اپنے احساسا ت اور خیالات کو بیان کرنے کا مارجن زیادہ ہوتا ہے۔ ٭ناول کیا سوچ کر لکھتی ہیں۔؟کیا کوئی ٹاپک سلیکٹ کرتی ہیں یا گردو پیش کے حالات دیکھ کر فیصلہ کرتی ہیں کہ اس اس ٹاپک پر لکھنا ہے۔

Masjid Nabawi

Masjid Nabawi

ایسا ہے ڈئیر ہر کہانی کے پیچھے مختلف عوامل پوشیدہ ہوتے ہیں۔بعض دفعہ ٹاپک،بعض دفعہ کوئی جملہ،کئی دفعہ ایک نگاہ اور بہت دفعہ ،اردگرد کے حالات دیکھ کر خود بخود کہانی بن جاتی ہے۔جیسے دیمک زدہ محبت ناول مجھ سے ایک جملے نے لکھوا دیا۔ابن آدم میں پلوشہ کو میں نے ہوسپٹل میں دیکھا،اسکا چہرہ تیزاب سے جھلسا ہوا تھا۔”گمشدہ جنت”کی ہانیہ کا کردار میں نے اپنی ڈرائیونگ سیکھانے والی انسٹرکٹر کو دیکھ کر تخلیق کیا۔ پچھلے دنوں کویت ائیرپورٹ پر ایک انڈین خاتون کی حرکات و سکنات نے مجھے پوری ایک کہانی دے دی۔ مسجد نبوی کے صحن میں بیٹھے بیٹھے ایک پورا پلاٹ ذہن میں آگیا۔ ٭ناول لکھنے سے پہلے پورا پلاٹ سوچ لیتی ہیں یا فینز کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتی ہیں۔؟ میری کہانیوں کے ایند پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں ،درمیان میں کیا ہوگا،اسکا تو مجھے خود اس وقت پتا چلتا ہے جب کہانی میرا ہاتھ پکڑ کر خود لکھوانا شروع کر دیتی ہے۔

٭دیمک زدہ محبت بہت ڈفرنٹ ناول تھا۔؟کیا سوچ کر لکھا،؟کیا کوئی رئیل کہانی تھی۔؟ دیمک زدہ محبت کی کہانی اتفاقیہ طور پر میرے ہاتھ لگی۔میری ایک کزن ہوسپٹل میں ایڈمٹ تھی اور میں اس کی اٹینڈنٹ کے فرائض سرانجام دینے کو وہاں موجود تھی،وہیں میری اس کہانی کے مرکزی کردار سکینہ اللہ دتا سے ملاقات ہوئی۔اس سے گفتگو کے دوران مجھے محسوس ہوا کہ مجھے اس لڑکی پر کچھ لکھنا چاہیے،اس لڑکی نے مجھ سے لگے ہاتھوں فرمائش بھی کر ڈالی اور انہی دنوں میری ایک سائیکلوجسٹ فرینڈ نے مجھے ”ثنائیلہ”کے کردار کے بارے میں بتایا ۔بس اس طرح کہانی سے کہانی جڑتی چلی گئی۔اس کے سب کرداروں کی انسپائریشن میں نے کہیں نہ کہیں سے لی تھی۔عائشہ کا کردار میری ایک بہت اچھی دوست صوفیہ کو دیکھ کر ذہن میں آیا۔ ایک دفعہ آرمی میس میں لنچ کے دوران میں نے گھوڑوں کی تصاویر دیکھیں اور مجھے وہیں بیٹھے بیٹھے موحد کے کردار کے لیے تحریک ملی اور ماہم جیسی عادات کی حامل لڑکی کو میں نے بہت غور سے اور بہت قریب سے دیکھ رکھا تھا ۔بس اسی طرح یہ ناول لکھا گیا۔ ٭دیمک زدہ محبت بہت ہٹ گیا کہ آپکو یقین تھا اسے اتنی پذیرائی ملے گی۔؟ میں نے یہ ناول بہت دل سے لکھا تھا اور میرا یقین ہے کہ دل سے نکلی ہوئی بات دل تک ضرور جاتی ہے۔

٭ناول لکھ کر ڈاریکٹ ادارے کو بھیج دیتیں ہیں یاشائع ہونے سے پہلے کسی کزن یا فرینڈ کو پڑھنے کے لیے دیتی ہیں۔؟ میں ناول لکھ کر ڈاریکٹ ادارے کو دیتی ہوں،اس سے پہلے کبھی کسی کو نہیں دیکھاتی۔ مجھے بہت عجیب سی شرمندگی ہوتی ہے،حتی کہ اگر میں لکھ رہی ہوں اور ساتھ بیٹھا بندہ پڑھنا شروع کر دے تو میں لکھنا چھوڑ دیتی ہوں۔ ٭آپ کے کتنے ناولز کتابی شکل میں مارکیٹ میں آ چکے ہیں۔؟ ڈائجسٹ میں تو ستر سے زیادہ آ چکے ہیں البتہ کتابی شکل میں ”اک رسم محبت ہے،””ابن آدم”، گمشدہ جنت”، دیمک زدہ محبت اور” بند مٹھی میں سلگتی ریت ”کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں۔

٭آپ کو کیا لگتا ہے کہ کس ناول کا سب سے زیادہ رسپانس ملا۔۔؟؟؟
ہر دور میں مختلف چیزوں کو سراہا جاتا رہا،نارسائی، میرے خواب چہرہ گنوا گئے،محبت اب نہیں ہوگی،ابن آدم اور دیمک زدہ محبت کا سب سے زیادہ اچھا رسپانس ملا،کسی دور میں جب میں مزاح لکھتی تھی تب ”میں ہوں ناں۔” ، ”ست رنگی چنری”وغیرہ کو کافی پسند کیا گیا تھا۔
٭ناولز کے کرداروں سے انسیت ہو جاتی ہے۔۔۔؟؟؟ جی بالکل۔۔۔۔ مجھے دیمک زدہ محبت کی سکینہ اور عائشہ، ابن آدم کی” ارفع عزیز” ،خالی ہاتھ کی ”عانیہ”اور اے عشق ہمیں برباد نہ کر کی وشمہ بہت اپنی اپنی لگتی ہیں۔ ڈاکٹر خاور میں اپنے میاں کی جھلک نظر آتی ہے۔ اب ”سیاہ حاشیہ”کی ”اوریدہ ”اور ”ارصم ”میرے پسندیدہ کردار ہیں۔

٭آپ کا کوئی ایسا ناول جس کے بارے میں آپکو لگتا ہو کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے،فینز کی طرف سے یا ادارے کی طرف سے یا اپنی طرف سے۔۔۔؟؟؟ جی ایسی بہت سی تحریریں ہیں لیکن ان سے زیادتی ادارے یا فینز نے نہیں کی،میں نے خود کی،میرے خیال میں ،میں ان کو اور بہتر طریقے سے لکھ سکتی تھی۔ ٭ابھی آپکے ناول ”محبت اب نہیں ہوگی”کی ڈرمائی تشکیل کی گئی ہے،آپکو کیسا لگا۔؟کیسا تجربہ رہا۔ اس کی ڈرامائی تشکیل سے مجھے اسکرپٹ رائٹنگ کی بہت سی چیزیں سیکھنے کو ملیں ،لیکن میرے اس ناول کا سارا اینڈ تبدیل کر دیا گیا۔اس کا مجھے پہلے افسوس ہوا تھا،لیکن بعد میں احساس ہوا کہ اتنی تلخ سچائی کو ہضم کرنا آسان کام نہیں تھا،اس لیے ہمیں پوزیٹو پیغام ہی دینا چاہیے۔

InshAllah

InshAllah

اس سیریل کا تجربہ بہت زبردست رہا۔اس کے دو تین ایکٹر ”ہم ایورڈز کے لیے نامزد ہوئے۔ مجھے شوبز کے بہت سے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا۔ ڈرامے کی ہیروئن ”ارمینہ رانا خان”سے بہت اچھی دوستی ہو گئی۔ اب مذید دو سیریل انشاء اللہ آپکو جلد ہی دیکھنے کو ملیں گے۔ ٭جب پہلی تحریر شائع ہوئی تھی تو کیا پتا تھا کہ آپ اتنی بڑی رائٹر بن جائیں گی۔ سچ بتائوں تو بڑی رائٹر تو میں اب بھی نہیں بنی،لیکن آج جس مقام پر ہوں اس پر بھی اللہ کی بہت شکر گذار ہوں۔ ٭جب فینز کے تعریفی کلمات سنتی ہیں تو کیسا لگتا ہے۔؟ اتنا اچھا لگتا ہے کہ اگلی تحریر کا پلاٹ تیار ہو جاتا ہے۔ ٭کبھی بے جا نتقید کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔؟؟؟ہاں کبھی کبھار بے جا اور کبھی کبھار تنقید برائے تنقید بھی سننے کو مل جاتی ہے ۔بعض دفعہ اس تنقید کے پیچھے چھپی ”اصل”بات بھی پتا چل جاتی ہے۔اس وقت وقتی طور پر افسوس تو ہوتا ہے،لیکن زیادہ سر پر سوار نہیں کرتی۔

٭اپنی تحریروں کو کس ڈائجسٹ میں پبلش کروانا زیادہ پسند ہے۔؟؟؟
شعاع ،خواتین اور پاکیزہ ڈائجسٹ ،شاید ان کے پڑھنے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
٭کون سا ایسا ٹاپک ہے جس پر لکھنے کی خواہش ہے۔؟ بہت سے ایسے موضوعات ہیں جو بہت زیادہ تحقیق مانگتے ہیں ،کبھی وقت ملا تو ضرور لکھوں گی۔ ٭فیلڈ میں کوئی ایسا ہے جس نے اسپورٹ کیا یا مخالفت کی۔؟؟؟ اپنی رائٹنگ کی فیلڈ میں ماہنامہ پھول کے اختر عباس، ماہنامہ پاکیزہ کی انجم انصار، ایم ڈی پروڈکشن کی سائرہ غلام نبی اور رائٹر فرینڈز میں آمنہ ریاض، تنزیلہ ریاض، عالیہ بخاری اور نبیلہ ابر راجا ہمیشہ اسپورٹ کرتی ہیں۔جب کہ مخالفت کرنے والے لوگ خود اپنے ناموں سے تو نہیں اور بہت سے نقاب اورڑھ کر تنقید کرتے ہیں ،جو اکثر پہچانے بھی جاتے ہیں۔ ٭اپنے اس نام اور مقام کا کریڈٹ اگر کسی کو دینا چاہیں تو کس کو دیں گی۔
اپنے والد صاحب کو۔۔۔میں آج جو ہوں ،جس مقام پر ہوں ،انہی کے دیے گئے اعتماد کی وجہ سے ہوں۔ ٭زندگی کا وہ خوبصورت یا بد صورت فیز جو آپکو یاد رہے گا۔؟؟؟ الحمد اللہ پیچھے مڑ کر دیکھوں تو زیادہ تر خوبصورت یادیں ہی ہیں۔ ہم دونوں میاں بیوی کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے ۔ اس سال عمرہ کی سعادت حاصل کی ،مکہ اور مدینہ میں گزرے دن ،میں کبھی نہیں بھول سکتی۔ہاں کھاریاں کینٹ میں جو آٹھ ماہ میں نے ہوسٹل میں گذارے وہ میرے لیے اس لیے خوشگوار نہیں تھے کیونکہ میں اپنے گھر سے دور تھی۔اسی طرح ڈرائیونگ کرتے ہوئے ایک خاصا خوفناک قسم کا میرا ایکسیڈنٹ ہوا تھا،وہ لمحات میں نہیں بھول سکتی۔
٭اپنی زندگی کی کوئی خواہش یا گول۔۔۔۔؟؟؟

Allah

Allah

اللہ کا بہت کرم ہے،زندگی میں جو جو سوچا ،اللہ کی ذات نے وہ ہی دیا،اور جو نہیں دیا،اس میں اس کی کوئی مصلحت ہوگی۔میاں جی کے ساتھ دنیا گھومنے کا پروگرام ہے ۔اس کے علاوہ حج کا ارادہ ہے۔اللہ کرئے وہ پورا ہو جائے۔ ٭اپنی لائف کا کوئی فنی واقعہ جو فینز سے شئیر کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کیا ہے۔بے شمار واقعات ہیں۔تازہ ترین یہ ہے کہ مجھ سے ہیل والے شوز پہن کر ڈرائیونگ نہیں کی جاتی ،اس کے لیے میں نے سیٹ کے نیچے فلیٹ شوز کا ایک جوڑا رکھا ہوا ہے۔آٹو میٹک گاڑی میں ایک ہی پائوں کا استعمال ہوتا ہے تو میں اپنی سستی کی وجہ سے ایک ہی تبدیل کرتی ہوں ،پچھلے ماہ مجھے کالج جاتے ہوئے اچانک کچھ پیسوں کی ضرورت پر گئی،بہت جلدی میں تھی ،اس لیے اے ٹی ایم مشین دیکھتے ہی آئو دیکھا نہ تائو،فورا گاڑی سے اتری،زمین پر پائوں رکھتے ہی کچھ غیر متوازن سا محسوس ہوا۔صبح کا وقت تھا اور لوگ نہ ہونے کے برابر تھے۔ میرے ایک پائوں میں میرون ہیل والاکورٹ شوز اور دوسرے میں برائون فلیٹ کینوس شوز،چلتے ہوئے فورا احساس تو ہوا،پھر سوچا کہ واپس جاکر تبدیل کرنے میں وقت لگے گا ،دو منٹ کا کام ہے۔گاڑی بھی پاس ہی کھڑی ہے۔ڈھیٹ بن کر فورا اے ٹی ایم مشین تک پہنچی اور جیسے ہی واپس آئی تو معلوم ہوا، گاڑی کی کیز اندر ہی رہ گئی ہیں اور گاڑی آٹو لاک ہو چکی ہے۔میرا بیگ ،میرا سیل فون سب کچھ اندر تھا اور شرمندگی کی بات صرف پیروں میں پہنا وہ جوتا تھا جو میری ہیلپ کرنے کے لیے آنے والے لوگوں کی مرکز نگاہ بن چکا تھا۔ اس لمحے لوگ جتنی حیرانگی سے میرے پیروں کی طرف دیکھ رہے تھے،وہ شرمندگی آج بھی نہیں بھولتی،مسئلہ تو دو گھنٹے بعد حل ہو گیا لیکن وہ دو گھنٹے ۔۔۔۔۔۔اُف۔۔۔۔مت پوچھیں۔۔۔۔
٭ایک لکھاری کا کیا فرض ہے۔؟؟؟ جو لکھے ایمانداری سے لکھے اور اپنی تحریر میں کوئی نہ کوئی میسج ضرور دینے کی کوشش کرئے٭زندگی کا کل اثاثہ۔۔۔۔؟؟؟ میرا قلم، میرا ذہن اور میرے پیارے رشتے۔۔۔۔ ٭محبت پر یقین رکھتی ہیں۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔کیا پوچھ لیا۔۔۔۔”محبت پر ہی تو یقین رکھتی ہوں۔” ٭صائمہ کے نذدیک دوستی کیا ہے۔۔۔؟؟؟ جس میں ”غرض ”کے ”پھندنے ”نہ لگے ہوں۔۔۔۔ ٭کوئی ایسی بات جس پر پچھتاوا ہو۔۔۔۔۔؟؟؟ بے شمار ہیں۔۔۔۔ایک لمبی فہرست ہے۔۔۔۔ ٭کوئی ایسی بات جس سے چڑ ہو۔۔۔؟؟ جب لوگ خوامخواہ آپکی ذاتیات میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ٭اپنی اچھی یا بُری عادتیں۔۔۔۔ اچھی عادت یہ ہے کہ دوستانہ مزاج ہے۔کوئی غلطی کر لوں تو بہت جلدی احساس ہو جاتا ہے۔ضمیر کی عدالت روز سجتی ہے۔بُری عادتیں بہت سی ہیں جن میں سر فہرست غصّے کی زیادتی، فضول خرچ، آئوٹ اسپوکن اور کافی حد تک موڈی ہوں۔ ٭کسی کو کوئی نصیحت کرنی ہو تو کیا کرتی ہوں۔۔؟؟؟

تمہارے شیشہ غیرت کو جس سے ٹھیس لگے
ہزار تشنہ ہو ، مگر وہ جام نہ لو۔۔۔

٭غصّہ آتا ہے تو کس بات پر آتا ہے۔۔۔؟؟ بے شمار باتیں ہیں، کہیں زیادتی ہو رہی ہو،کوئی منافقت دیکھا رہا ہو اور یا کوئی آپکو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہا ہو۔تب خود پرکنٹرول رکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ٭موسم کون سا پسند ہے۔۔۔۔؟؟؟ جب دل کا موسم اچھا ہوتو سارے ہی موسم اچھے لگتے ہیں۔ ٭شاعری پسند ہے ۔؟فیورٹ شاعر۔؟پسندیدہ پوئٹری۔؟ اردو لٹریچر کی لیکچرار کو شاعری پسند نہ ہو،یہ کیسے ممکن ہے۔اقبال،فیض، میرتقی میر،امجد اسلام امجد، اور آجکل جون ایلیا بہت پسند آ رہا ہے۔ پسندیدہ پوئٹری تو بے شمار ہے۔ ٭فارغ وقت میں کیا کرتی ہیں۔۔۔؟؟؟ کاش۔۔۔۔۔کبھی فر اغت نصیب ہو ۔ابھی تو ٹائم نکال کر روما کے ساتھ سیکنڈ کپ پر کافی پینے جانا یا لونگ ڈرائیو پر اونچی آواز میں میوزک سننا۔یا پھر میاں جی کے ساتھ گھومنے پھرنے کا شغل کرتی ہوں۔ ٭پسندیدہ مصنف اور تصنیف۔۔۔؟؟؟ پسندیدہ مصنف اللہ جی،جنہوں نے ہر انسان کی مختلف تقدیر لکھی۔

پسندیدہ کتاب قرآن پاک۔۔۔جو ہر دفعہ کوئی نہ کوئی چیز سیکھاتی ہے۔
٭فیس بک ،پیجز اور گروپس کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے۔۔؟؟؟ فیس بک نے جہاں ایک دوسرے سے رابطے کو آسان کیا ہے،وہیں اس کے لیے کافی سارے مسائل کو بڑھا بھی دیا ہے۔آفیشل پیجز کے ذریعے آپکا اپنی فینز کے ساتھ ڈائریکٹ تعلق قائم ہو گیا ہے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان کی اپنی کوئی پرائیویسی نہیں رہی،جسکا جب دل چاہتا ہے ،دوسروں کی ذات کے بخیے ادھیڑنے لگتا ہے۔گروپس میں چند مخصوص نام نظر آتے ہیں اور ان سب کی اپنی اپنی وابستگیاں ہیں۔ غیر جانبدار لوگ کم نظر آتے ہیں۔ گروپس میں ہونے والی تنقید برائے تنقید اور لابیز اچھی نہیں لگتیں ۔اس لیے میں صرف ایک دو گروپس میں ہی جاتی ہوں،ہاں اپنے آفیشل پیج کو ریگولر وزٹ کرتی ہوں۔۔۔ ٭آٹو گراف بک میں کیا لکھتی ہیں۔؟ سامنے والی کی پرسنالٹی کو دیکھ کر جو بات ذہن میں آ جائے وہ ہی لکھ دیتی ہوں۔ ٭فینز کے نام کوئی میسج۔۔۔۔؟؟؟ دوسروں کو ٹینشن دینے کے لیے خودٹینشن لینا پڑتی ہے۔اس لیے ایسے کام کرنے سے پرہیز کیا کریں،جو اپنے لیے اور دوسروں کے لیے تکلیف کا باعث بنیں۔اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی آسان کریں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ بہت شکریہ صائمہ کے پ نے اپنے فینز کے لئیے وقت نکالا اللہ پاک پکو مزید کامیابیوں سے نوازے مین

 Riffat Khan

Riffat Khan

تحریر: رفعت خان