علاقے میں جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کا ہدف ترکی ہے: صدر رجب طیب ایردوان

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

استنبول (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے شام اور عراق میں جاری وحشت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کا ہدف ترکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ابھی تک ایسے لوگ موجود ہیں کہ جو اپنے اندر منافرت اور تفریق ڈالنے کی کوششوں میں ہیں اور ان کی یہ کوششیں ہمیں آزردہ کر رہی ہیں”۔

صدر ایردوان نے استنبول میں “مقدس امانتوں کی روشنی میں ” نامی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ شام اور عراق ایسے علاقے ہیں کہ جنہوں نے صدیوں تک اسلام اور مسلمانوں کی مقدس ترین امانتوں کی میزبانی کی ہے اور اب اس زمین پر وحشت و بربریت ہمارے دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہی ہے۔ بعض اوقات میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ آہ! اے شام کاش کہ میں تمہیں جانتا ہی نہ ہوتا کیوں کہ جاننے کے بعد موجودہ صورتحال ہمارے لئے زیادہ تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تکالیف پر قابو پانے کے لئے ترکی کی حیثیت سے ہم نے اپنی پوری سرحدوں کے اندر بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہم سے جو کچھ ہوا ہے ہم نے کیا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ علاقے میں جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کا اصل ہدف ہمارا اتحاد و اخوت اور مستقبل ہے لیکن نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ باہمی اتحاد و اخوت کو مضبوط بنانے کے لئے کوشش کرنے کی بجائے ہمارے اندر ابھی تک ایسے لوگ موجود ہیں کہ جو اس کوشش میں ہیں باہمی تفرقے کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کو دیکھ کر ہمارے دل کو تکلیف ہوتی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اس وقت جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس میں ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد و اخوت کی ضرورت ہے۔

صدر ایردوان نے خطاب کے بعد نمائش کے انعقاد کے لئے کوششیں کرنے والے افراد میں شیلڈیں تقسیم کیں۔

ایوب کے علاقے میں بہارئیے مولوی خانے میں منعقدہ یہ نمائش 16 مئی تک جاری رہے گی۔