فرانس میں واقع جنگل کیمپ کو خالی کروانے اور اسے مسمار کرنے کی تیاری شروع

France Forest Camp

France Forest Camp

فرانس (جیوڈیسک) فرانسیسی حکام کیلے میں واقع پناہ گزینوں کے کیمپ جنگل کو اگلے چند گھنٹوں میں خالی کروانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

امدادی ادارے اس کیمپ میں رہ جانے والے بچوں کو منتقل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ جس کے لیے انٹرویوز کیے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بچوں کے دو گروہ برطانیہ بھیجے جا چکے ہیں۔

فرانسیسی وزراتِ داخلہ کے مطابق کیمپ کو خالی کروائے جانے کے دوران تحفظ کے پیشِ نظر بچوں کو شپنگ کنٹینرز میں بنے کیمپ میں منتقل کیا گیا ہے۔

جنگل کیمپ سے نکالے جانے والے افراد کے لیے فرانس کے مختلف علاقوں میں 7500 بستروں پر مشتمل قیام گاہیں مہیا کی گئی ہیں۔

ان افراد کو وہاں منتقل کرنے کے لیے ساٹھ بسوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ منگل سے کیمپ میں موجود خیموں کو ہٹانے کے لیے بھاری مشینری بھجوا دی جائے گی۔

فرانسیسی وزراتِ داخلے کا کہنا ہے کہ وہ ‘طاقت کا استعمال کرنا نہیں چاہتے تاہم اگر پناہ گزینوں نے وہاں سے نکلنے سے انکار کیا یا کوئی این جی او اس کام میں رکاوٹ بنی تو پولیس کو معاملے میں مداخلت کا حکم دے دیا جائے گا۔’

اس سے پہلے فرانسیسی پولیس اور پناہ گزینوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ کیمپ میں نظم قائم کرنے کے لیے پولیس نے دھوئیں کے گرنیڈ پھینکے۔

حکام نے کیمپ میں ہزاروں کی تعداد میں اعلانیہ پرچے تقسیم کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کیمپ کو بلڈوز کیے جانے سے پہلے پہلے وہ سب یہاں سے چلے جائیں۔ کیمپ میں موجود کئی لاوارث بچوں کو گروہ برطانیہ بھیجا گیا ہے۔

اس کیمپ میں قریبا دس ہزار افراد مقیم ہیں جنہیں پیر کے بعد فرانس کے مختلف علاقوں میں بھیجا جائے گا سنیچر کو کم از کم 50 کے قریب افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا جواباً پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائی اور دھوئیں کے گرنیڈ پھینکے۔

امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ بعض پناہ گزین فرانس کے دیگر علاقوں میں جانے سے انکار کر دیں گے کیونکہ وہ کیلے میں برطانیہ کے زیادہ قریب ہیں کیونکہ وہ وہاں جانے کے خواہشمند بھی ہیں۔

کیلے میں نامہ نگار کا کہنا ہے کہ کئی پناہ گزینوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ اس کیمپ میں ان کے دن اب ختم ہو چکے ہیں۔

اتوار کو قریبا دس ہزار پرچے تقسیم کیے جائیں گے جن میں لوگوں کو بتایا جائے گا کہ انہیں بسوں کے ذریعے فرانس کے کن کن علاقوں میں بھیجا جائے گا اور یہ کہ انہیں وہاں پناہ کی درخواست کے لیے موقع بھی دیا جائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق دس ہزار میں سے تقریباً دو ہزار افراد جانے سے انکار کریں گے۔