حسین محفل

Paris Programme

Paris Programme

تحریر : ممتاز ملک
پیرس کے علاقے اوبر ویلئے کے خوبصورت ہال میں 7جون 2015 اتوار کے روز پیرس کی تاریخ کا ایک بہت خوبصورت اور یاد گار پروگرام یہاں کی پیرس ادبی فورم کی جانب سے منعقد کیا گیا . جس میں پیرس کی معروف شاعرہ محترمہ ثمن شاہ صاحبہ کے دوسرے شعری مجموعے “ہمیشہ تم کو چاہیں گے” کی تقریب پذیرائی اور ایک عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا . جس میں کم از کم میرے پیرس میں اٹھارہ سالہ قیام میں سب سے زیادہ اور مستند اور معروف شعراء کا مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا ان سب شخصیات کی تعریف اور تعارف دونوں ہی چند الفاظ میں کرنا ابھی ممکن نہیں .ان کا تذکرہ ہم بعد میں کریں گے . اس پروگرام کے صدر محفل ناروے سے آئے ہوئے باکمال شاعر جناب جمشید مسرور صاحب تھے .جنہوں نے بہت خوبصورت الفاظ میں ثمن شاہ کی کتاب اور شخصیت پر تبصرہ کیا

جرمنی سے ارم بتول صاحبہ ،حافظ احمد اور توقیر عاطف صاحب تشریف لائے تو انگلینڈ کے مختلف شہروں سے مہ جبیں غزل انصاری . راحت زاہد .فرزانہ نیناں صاحبہ اورنعیم حیدر صاحب جیسی خوبصورت شخصیات کو دیکھنے اور سننے کا موقع ملا . ہر شخصیت اپنی ایک منفرد پہچان رکھتی ہے . سبھی نے ثمن شاہ صاحبہ کے کام کو بھرپور انداز میں سراہا اور اپنا اپنا کلام بھی پیش کیا

میڈیا کی جانب سے “وقت “اور ، “جیو “نے اسے کور کیا جبکہ پریس فوٹو گرافرز کی بھی بڑی تعداد موجود تھی . پروگرام کا آغاز ستارہ ملک صاحبہ کی نعت خوانی سے ہوا . مقامی شعراء میں جناں عاکف غنی ، ایاز محمود اہاز، روحی بانو ،شمیم خان صاحبہ، بخشی وقارہاشمی ،آصف اور مجھ ناچیز ممتاز ملک نے اپنا اپنا کلام پیش کیا اور ثمن شاہ صاحبہ کی کاوش کو سراہا اور ان کے لیئے نیک تمناؤں کا اظہارکیا. پروگرام کے آخر میں بہترین کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا . کھانے کے بعد ہندوستانی گائیک انور حسین کی گائیگی نے خوب رنگ جمایا.

Writing

Writing

جبکہ عاکف غنی ،نعیم حیدر، غزل انصاری، اور ثمن شاہ نے بھی ترنم سے غزلیں گاکر کے محفل میں رنگ بھرا. مجموعی طور پر یہ ایک بہت ہی خوبصورت محفل تھی جہاں ہر ایک کے مقام و مرتبے کا خیال رکھا گیا . ایک دوسرے سے نیک تمناؤں اور کتب کا تبادلہ ہوا. بہت ہی خوبصورت اور یادگار تصویری سیشن ہوا .یوں ہنستے مسکراتے یہ پروگرام حسین یادوں کے انمٹ نقوش چھوڑتے ہوئے اختتام پذیر ہوا. ایسے پروگزامز میں شرکت سے ہم نہ صرف اپنے لسانی ورثے اردو زبان کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں بلکہ اپنی آنے والی نسل کو بھی اپنی زبان سے محبت کا درس دیتے ہیں

جس درجے کے مہمان بلائے گئے تھے اس کے جساب سے پیرس والوں کے احساس کی کمی بہت کھلی . شرکاء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونی چاہیئے تھی . لیکن جتنے بھی شرکاء موجود تھے وہ شعر کو سمجھنے اور داد دینے والے تھے. اس خوبصورت پروگرام کے انعقاد کے لیئے پیرس ادبی فورم کی ساری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے .امید کرتے ہیں کہ آئیندہ بھی پیرس والوں کے لیئے ایسے شاندار لکھاریوں کی محفل سجتی رہیگی

پیرس والوں کو اس بات کا زیادہ سے زیادہ شرکت کا شعور آتا جائے گا اور اگر اپنا ورثہ بچانا ہے تو انہیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ہر جگہ لنگر کھانے کی بجائے کہیں کہیں اپنے پلے سے کھا کر بھی پروگرام کا لطف لیا جانا چاہیئے . کہ اسی میں وقار بھی ہے اور عزت بھی. ہم ثمن شاہ صاحبہ اور انکی ٹیم کا دلی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جن کی وجہ سے یہ خوبصورت پروگرام ممکن ہوا

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک