مگر اب ایسا نہیں چلے گا

 Angela Merkel

Angela Merkel

تحریر : راؤ خلیل احمد
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے نئے سال کے پیغام میں کہا ہے کہ جرمنی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دہشت گردی ہے۔ میں فرانس میں رہنے والا ایک مسلم پاکستانی ہوں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اسلام کے لیے خود یہ شدت پسند ایک بہت بڑا چیلنج ہیں۔ جو اسلام کے اصل چہرے کو داغ دار بنا رھے ہیں۔ عام عوام سے شدت پسندوں کے چہروں پر چڑھے ماسک کو پہچاننے میں بھول کا باعث وہ عوامل ہیں جو شدت پسندی کو کیٹگریکلی کنڈم کرنے کی بجائے پس و پش سے کام لیتے ہیں۔ اور ان کے کیے اقدام کے لیے جواز تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔

افسوس یہ ہے کہ ان کے کرخت کردار کی وجہ سے امن کے خواہاں خاموش رہنے میں ہی آپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ جس سے ان خارجیوں کے حوصلے مزید بلند ہوجاتے ہیں ۔ یورپ میں رہنے کے باوجود پلید کردار کے جن لوگوں کو خود ڈرنا چاہیے وہ شریف لوگوں کو ڈراتے ہیں اور ٹائم ٹو ٹائم یورپ کی امن پسندوں تنظموں اور ان کے والینٹیرز پر سنگ زنی کر کے ان کے کام میں رخنہ اندازی کرتے رہتے ہیں۔ امن کے کام میں رکاوٹ ڈالنا بھی ایک تخریب کاری ہے۔

Extremism

Extremism

جیسے ڈرنا چاہیے اب وہ ہی ڈرے گا ! خارجیوں کے کسی بھی نام نہاد کلب یا فورم پر کمیونٹی کا استحصال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ جو عزت کے قابل ہیں وہی عزت پائیں گے۔ کوئی ڈرامہ نھیں چلے گا ہر ڈرامے پر سرجیکل سٹرائیک ہو گی۔ ہاں شیطانیت سے تائب ہو کر ملک میں امن کے لیے کام کرنے والے ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے۔ اس سال اطفال ابلیس اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ یہ سال انسانوں کے روپ میں پھرتے شیطانوں کو ایکسپوز کرنے اور ان کے انجام تک پہنچانے میں گزرے گا۔

ٹھیک کہاجرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہ پناہ چاہنے والوں کی جانب سے اس طرح کے دہشت گردانہ حملے کا سوچ کر کراہت آتی ہے۔ سچ بات ہے ایسے لوگوں سے گھن ہی آنی چاہے جو جرمنی اور فرانس جیسے شاندار ممالک میں رہتے ہیں کھاتے ہیں پیتے ہیں مگر مجرمانہ زہنیت سے پیچھا نہیں چھڑا سکے۔

آج نیا سال ہے ، آسمان سے کچھ نیا نہیں اترا، نہ ہی زمین نے کچھ نیا اگلا صرف ہندسے بدلے ہیں، وہی زمانہ، وہی ہوائیں، وہی فضائیں، وہی چاند تارے یعنی سب وہی پرانا ہے ۔ مگر اب ہمیں بدلنا ہو گا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں امن سے رہ سکیں تو ہمیں بدلنا ہوگا۔ آج ہمیں خود کا احتساب بھی کرنا ہوگا، کیا ہم نے برائی کو ہاتھ سے روکنے کی کوشش کی یا کمزور ایمان کی علامت صرف دل سے برا جانا۔ اگر ہم ایمان کے پہلی سٹیج پر نہیں آئیں گے تو یہ مس گائیڈڈ دہشت گرد اسلام کا چہرہ مسخ کر دیں گے۔ اور ان سے ہمدردی رکھنے والے آپ کا عقیدہ خراب کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑیں گے۔

Rao Khalil Ahmad

Rao Khalil Ahmad

تحریر : راؤ خلیل احمد