گورنر سندھ کے اقدام کو سراہتے ہیں غیرت ایمانی اور سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت دے کر اسلام دشمن اقلیتی بل رد کر دیا

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ چھ سال ہو گئے اس واقعے کو چینلز پہلے محتاط ہوگئے تھے کسی بھی طرح کے حساس مذہبی معاملات پر سوچ سمجھ کر بات کر رہے تھے، مگر گزشتہ کچھ ماہ سے پھر سے بعض چینلز اس قسم کی روش اختیار کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح سے ماحول کو سازگار بنا رہی ہے کہ کوئی انتہائی اقدام سامنے آجائیں،جس کی تازہ مثال حمزہ عباسی کا چینل پر قادیانی مسئلے پر بکواس کرنا اور شائستہ واحیدی کا اہل بیت اور صحابہ کی شان میں گستاخی کے بعد پھر سے چینل پر آجانا ہے، جس طرح سے زندگی کے دیگر شعبہ جات میں پروفیشنلز سے رائے لی جاتی ہے اس طرح مذہبی معاملات میں علماء کرام سے رائے لی جائے، کسی جاہل کو چینل پر بلا کر اس سے دین کے بارے میں نہ جواب لئے جائیں، سلمان تاثیر ایک متنازع اور حساس موضوع ہے، شان تاثیر کو چینل پر بلا کر ان کو فری ہینڈ دینا کہ وہ کچھ بھی بکواس کرلیں یہ ناقابل برداشت ہے،جو کچھ انہوں نے کہا وہ ان کی اپنی زندگی کے لئے سنگین خطرہ بن چکا ہے، واضح ثبوت سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹ پر موجود ہے، عدالت کو چاہیے کہ ابتدائی کاروائی شروع کرے تا کہ عوام کا اعتماد بحال رہے،ناموس رسالت ۖ کے ایشو کو سوچی سمجھی سازش کے تحت بھرکانے کی کوشش کی جارہی ہے،نجی دورے پر دبئی روانگی سے قبل اتحاد اہل سنت کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ہمارا اختلاف سلمان تاثیر سے ناموس رسالتۖ کے قانون کے خلاف نازیبہ کلمات کہنے کی وجہ سے تھا، ان کے اہل خانہ کو کبھی بھی مذہبی قوتوں یا عاشق رسول عوام نے نشانہ نہیں بنایا، شان تاثیر کا حالیہ بیان باپ کی روش اور تربیت کو ظاہر کر رہا ہے، ان کے باتوں سے مسلمانان پاکستان سخت ذہنی اذیت اور دل آزادی کا شکار ہوئے ہیں،ایک بار پھر حکومت کو متنباہ کرتے ہیں کہ کسی نئے سانحہ یا حادثے سے پہلے ملعون سلمان تاثیر کے بیٹے یا گھر کے افراد کو لگام دیں،ایسا نہ ہو کہ معاملات انتہا تک پہنچ جائیں،اس چینل اور پروگرام اینکر کے خلاف بھی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس حساس ترین موضوع کو وجہ بحث بنا کر پھر سے اس ایشو کو بھرکانے کی کوشش کی۔

پیمرا اس بارے میں مکمل ایکشن لے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ گورنر سندھ کے اقدام کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے غیرت ایمانی اور سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت دے کر اسلام دشمن اقلیتی بل کو رد کردیا اور سندھ اسمبلی میں واپس بھیج دیا ، اس قانون پر تمام مذہبی جماعتیں اور عام عوام تشویش کا شکار تھے، دنیا میں کسی ملک میں ایسے کسی قانون کی گنجائش موجود نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے آدھے رہنما کہتے ہیں کہ ہم اس قانون پر مذہبی جماعتوں کے اعتراضات دور کرینگے جب کہ آدھے رہنما کہتے ہیں کہ یہ قانون نافذ کر کے رہیں گے، ہم اس بل کے مکمل خاتمے تک تحریک جاری رکھیں گے۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان