انڈیا کا سرجیکل سٹرائیکس کا دعوی، پاکستان کا انکار

Line of Control

Line of Control

راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان نے بھارت کی طرف سے متنازع علاقے کشمیر میں “سرجیکل اسٹرائکس” کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے پار سے بھارتی فورسز کی “بلااشتعال” فائرنگ سے اس کے دو اہلکار مارے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ “آئی ایس پی آر” کے مطابق بھارتی فوجیوں نے رات ڈھائی بجے “بلا اشتعال” فائرنگ شروع کی جس کا پاکستانی فوج کی طرف سے بھرپور جواب دیا گیا اور فائرنگ کا تبادلہ جمعرات کی صبح آٹھ بجے تک جاری رہا۔

تاہم جمعرات کو بھارتی وزارت دفاع اور خارجہ کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے کشمیر میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

لیکن پاکستانی فوج کی طرف سے اس بیان کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گیا کہ “بھارت دانستہ طور پر غلط حقائق بیان کر رہا ہے۔ فوج کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے بھمبر، کیل اور ہاٹ سپرنگ کے علاقوں میں فائرنگ کی گئی۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اس لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ “پرامن ہمسائیگی کی ہماری خواہش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔”

لائن آف کنٹرول پر اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے کے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

اس کشیدگی میں اضافہ 18 ستمبر کو بھارتی کشمیر میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گرد حملوں کے بعد ہوا۔ اس حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور بھارتی قیادت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سے تھا۔

پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ایسے دعوؤں کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ بھارتی کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سے ہٹانا چاہتا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ہی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان خطے میں دہشت گردی برآمد کر رہا ہے اور وہ اس پڑوسی ملک کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کر دیں گے۔

ایک روز قبل ہی پہلے بھارت اور پھر بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان کی طرف سے اسلام آباد میں نومبر میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے۔

امریکہ کی طرف سے حالیہ دنوں میں متعدد بار یہ کہا جا چکا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اپنے تعلقات میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں کیونکہ یہ تناؤ خطے کے امن کے لیے مضر ہے۔