لاہور میں پی ایس ایل کا انعقاد ایک خوش آئند فیصلہ

PSL

PSL

تحریر : ساحل منیر
پاکستان میں گزشتہ کئی عشروں سے جاری دہشت گردی و مذہبی انتہا پسندی کی لہر نے جہاں ملکی معیشت اور امنِ عامہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے وہاں عوام کی تفریحی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب کئے ہیںاورلوگ دہشت گردی کے خوف و ہراس کی نفسیاتی وجوہات کا شکار ہو کر تفریحی مقاصد کے لئے پر ہجوم جگہوں پر جانے سے قدرے گریزاں رہتے ہیں۔عدمِ تحفظ اور سراسیمگی کا یہ احساس آہستہ آہستہ معاشرے کی اجتماعی نفسیات میں سرایت کر چکا ہے جس کے نتیجہ میں افرادِ معاشرہ ہر وقت ذہنی و جسمانی دبائو کی گرفت میں دکھائی دیتے ہیں۔دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے عوام کو اسی قسم کے دبائو کا شکار رکھنا چاہتے ہیں تاکہ دھویں اور بارود کے اس غبار میں ریاست و عوام کو ایک دوسرے کی نظروں سے اوجھل کر دیا جائے۔

گزشتہ چند ہفتوں میں ملک کے طول و عرض میں ہونے والی سفاکانہ و وحشیانہ کارروائیاںیقینناً قابلِ مذمت بھی ہیں اور قابلِ نفرت بھی۔بالخصوص درگاہ لعل شہباز قلندر میں خود کش حملوں سے ہونے والا جانی و مالی نقصان جہاں ایک طرف اشک و خون کی ایک داستانِ الم ہے وہیں دوسری طرف یہ واقعہ پاکستان میں مسلکی بنیادوں پر فسادات برپا کرنے کی گھنائونی سازش قرار دی جاسکتی ہے لیکن سیہون شریف کے محبت پرور لوگوں سمیت ملک کے امن پسند حلقوں نے وطن دشمن عناصر کی اس ناپاک سازش کو ناکام بنا تے ہوئے مسلکی اختلافات کو ہوا دینے والی اندرونی و بیرونی قوتوںکے ارادوں پر پانی پھیر دیا۔یہاں اس امر سے بھی قطعی انکار ممکن نہیں کہ پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔بالخصوص افواجِ پاکستان نے آپریشن ضربِ عضب کے ذریعے دشمنانِ وطن کا صفایا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی لیکن اس کے باوجود دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت سے کامل چھٹکارا ممکن نہیں ہو سکااور ریاست و عوام کے یہ دشمن ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مسلسل اپنے اہداف کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

لاہور، چارسدہ اور سیہون شریف میں ہانے والی حالیہ دہشت گردانہ کارروائیاںیہ ظاہر کرتی ہیں کہ دہشت گردوں، ان کے ہمدردوں اور سہولت کاروں کا یہ نیٹ ورک ابھی موجود ہے اور حکومت و سیکورٹی اداروں کیلئے اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔اس چیلنج سے نپٹنے کے لئے پاک فوج نے رد الفساد کے نام سے ایک خصوصی آپریشن لانچ کر دیا ہے جس کی شروعات میں ہی حوصلہ افزاء پیش رفت نظر آرہی ہے۔علاوہ ازیں حکومتِ پنجاب کی طرف سے صوبے بھر میں رینجرز آپریشن بھی جاری ہے اور وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کا عندیہ دے دیا ہے۔اسی دوران صوبائی حکومت کی طرف سے لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کاحتمی فیصلہ بھی ہوچکا ہے جس کا عوامی سطح پر بھر پور خیر مقدم کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے و دہشت گردی کے دیگر واقعات کی وجہ سے غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا تھا اور پاکستانی شائقینِ کرکٹ اپنے وطن کی سرزمین پر فرسٹ کلاس کرکٹ دیکھنے سے محروم ہو گئے تھے۔اب جبکہ حکومت کی طرف سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے پی ایس ایل فائنل کے انعقاد کا سیکورٹی پلان بھی ترتیب دے دیا گیا ہے تواس حوالے سے کچھ سیاسی حلقوں کی طرف سے سیکورٹی خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے اور ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے انعقاد کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے اس حکومتی فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

سیکورٹی خدشات کی آڑ میں یہ مخالفانہ سیاسی طرزِ عمل عوامی سطح پر ہرگز قابلِ پذیرائی نہ ہے کیونکہ پاکستان میں کرکٹ سے لگائو رکھنے والے لوگوں نے اس اقدام پر دلی مسرت کا اظہار کیا ہے۔مزید برآں سپورٹس کے اس تاریخی ایونٹ کے انعقاد کے لئے پنجاب حکومت کی طرف سے 10 ہزار پولیس اہلکاروں کی تعیناتی سمیت ایلیٹ فورس ،رینجرز اور پاک فوج کا خصوصی تعاون ایک حوصلہ افزاء امر ہے اور اس حوالے سے حکومتی اقدات کسی بھی شک و شبہے سے بالا تر ہیں۔لہذا خوف و ہراس اور گھٹن کی اس فضا ء میں پی ایس ایل کا انعقاد تازہ ہوا کا ایک ایسا جھونکا ہے جونہ صرف عوام کو ایک صحت مند تفریح مہیا کرے گا بلکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سنگِ میل بھی ثابت ہو گا ۔نیز اس ایونٹ کا کامیاب انعقاد دہشت گردوں کے عزائم کا بھی منہ توڑ جواب قرار پائے گا۔

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر