غزل

گل ہوں یا خار جاں سے پیارے ہیں
یارواغیار جاں سے پیارے ہیں

ہم کو اِس عہدِ بے مروت کے
سارے اَطوار جاں سے پیارے ہیں

جِس کے اِقرار کو ترستے رہے
اس کے اِنکار جاں سے پیارے ہیں

راہِ الفت میں نا رسائی کے
ہم کو یہ بَار جاں سے پیارے ہیں

پارسائوں کی بزم میں ساحل
تجھ سے میخوار جاں سے پیارے ہیں

GHAZAL

GHAZAL

تحریر: ساحل منیر