محبت ایک انمول جذبہ مگر استعمال غلط کیوں؟

Muhabbat

Muhabbat

تحریر: قدسیہ عزیز، روالپنڈی
محبت ایک انمول تحفہ ہے، جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا۔یہ ایک خدائی صفت ہے ۔۔اللہ مخلوق سے محبت کرتا ہے اور اسی نے انسان کو محبت کرنا سکھایا۔محبت میں کئی رنگ پنہاں ہیں۔یہ چاہے خالق سے ہو یا مخلوق سے اس کا ہر رنگ سچائی اور خلوص پر مبنی ہے بشرطیکہ یہ جذبہ واقعی انسان کے اندر ہو نہ کہ اللہ اور اس کی مخلوق سے محبت کے زبانی اور کھوکھلے دعویٰ کیے جائیں۔محبت کی پہلی شرط ہی دوسرے کو عزت و تکریم دینا اور اطاعت کرنا ہے۔انسان جس سے محبت کرتا ہے تو اسکی اطاعت بھی خودبخود کرتا چلاجاتا ہے۔

محبت کا جب نام لیا جائے تو سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ہے۔اللہ انسان سے محبت کرتا ہے اور انسان کے دل میں اپنے خالق و مالک کی محبت ایک فطری عمل ہے۔اور اللہ سے محبت کرنے والوں کے لیے اللہ کے محبوب نبی ﷺ، تمام انبیاءاور ولی اللہ سے محبت لازم و ملزوم امر ہے۔تمام مسلمان آپ ﷺ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس دعوے کو سچ تب ہی ثابت کیا جاسکتا ہے جب ہم آپ ﷺ کی تعلیمات پر خوشی سے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔لیکن بات جب اللہ کی انسانوں سے محبت کی کی جائے تو اللہ تو اس سے بھی محبت کرتا ہے جو اللہ کی ایک نہیں مانتے۔

کیونکہ اللہ کی محبت بے لوث ہے وہ انسان سے کسی مطلب کے لیے محبت نہیں کرتا جبکہ انسانوں کی محبتوں میں کہیں نہ کہیں اپنی غرض شامل رہتی ہے۔بس وہ کبھی کبھی انسان کو ایسی تکلیف میں ڈال دیتا ہے جس سے انسان یہ سمجھتا ہے کہ اللہ ہماری سنتا نہیںیا وہ ہم سے پیار نہیں کرتاجو ایک بہت منفی رویہ ہے ۔اس کا احساس ہمیں تب ہی ہوتا ہے جب وہ تکلیف ختم ہوچکی ہوتی ہے۔اصل میں ہم لوگ ایسے ہیں کہ سب کچھ مل رہا ہو تو کہتے ہیں کہ اللہ نواز رہا ہے اور اگر ذرا سی تکلیف آجائے تو یہ نہیں سوچتے کہ یہ بھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہے جو کہ ہماری کسی غلطی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے اور اسکو صبر سے برداشت کرنا ہے۔کیونکہ اللہ اپنے بندوں کو ان کے صبر سے زیادہ تکالیف نہیں دیتا۔

Allah

Allah

دنیاوی محبتوں کی جب بات آتی تو ماں کی محبت کی مثال دی جاتی ہے۔دنیا میں ماں باپ کی محبت ہی بے غرض اور بے لوث ہوتی ہے۔ماں باپ کی محبت ہی ہے جو خود تو تکلیفیں برداشت کرلیتے ہیںلیکن اپنے بچوں کو تکلیف میںنہیں دیکھ سکتے ۔اللہ اور ماں باپ کی محبت کے علاوہ باقی سب محبتوں میں کچھ نہ کچھ مطلب شامل ہوتا ہے اور باقی محبتیں وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو جاتی ہیں۔ہم نے حقیقی محبت کے بدلے عارضی اور غیر ضروری محبت کو پال لیا ہے۔ یہ وہ محبت کا غلط مطلب اور غیر ضروری جذبہ ہے جس کا استعمال نہ صرف آپ کے لیے نقصان کا سبب بنتا ہے بلکہ آپ کوہمیشہ ایک بے تکا سا احساس دے کر دیمک کی طرح چٹ کرنے لگتا ہے۔ اس سیراب کی ماند محبت کے نام دھوکے سے بچیں اور اپنی حقیقی محبتوں پر اپنی محبتیں نچھاور کریں۔

تحریر: قدسیہ عزیز، روالپنڈی