عدم مداخلت کی پالیسی اپنائے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا

Achakzai

Achakzai

کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کی سیاسی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عدم مداخلت کی پالیسی اپنائے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار کوئٹہ میں آٹھ اگست کو رونما ہونے والے سانحے میں ہلاک ہونے والے وکلا اور دیگر افراد کے چہلم کی مناسبت سے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں پشتون سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر ستان، سوات، خیبر پختونخوا اور وطن کے دیگر علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد بےگناہ لوگ شدت پسندی کا شکار ہوئے جن میں 1200 سے زائد سیاسی، مذہبی اور قبائلی شخصیات شامل تھیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان میں امن تب ہوگا جب ہم پکے ارادے سے یہ فیصلہ کریں گے کہ ہم نہ اپنے ملک میں کسی کی مداخلت برداشت کریں گے اور نہ ہی ہم کسی اور ملک میں مداخلت کریں گے۔‘

انھوں نے بتایا کہ’ایک نشست کے دوران جس میں اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی، میاں نواز شریف اور وہ موجود تھے۔ کرزئی نے میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ افغانستان کو ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر تسلیم کرتے ہو۔‘

محمود خان کا کہنا تھا کہ’اس پر میاں نواز شریف نے کہا کہ یقیناً ہم افغانستان کو ایک آزاد ریاست کے طو ر پر مانتے ہیں جس پر کرزئی نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی ضمانت دی جائے اور اس طرح افغانستان اور پاکستان ایک اچھے برادرانہ ہمسائے کی طرح رہ سکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ’ آج بھی افغانستان کی لیڈر شپ اور میاں نواز شریف اسی فلسفے کے حامی ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ اس فلسفے اور فکر کو نہ ماننے والی وہ کونسی قوتیں ہیں۔ اور اگر کوئی جنگ وجدل کا طرفدار ہے تو پھر اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ اس بدترین جنگ سے دونوں ممالک کا وجود باقی رہے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ افغان مہاجرین اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق یہاں مقیم ہیں ان کی عزت نفس کو مجروح کرنے کی ہم ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی فیڈریشن بنایا جائے جس میں تمام قوموں کے حقوق اور اختیارات مساوی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہوگی اور تمام ادارے بشمول فوج اور عدلیہ اس کے تابع ہوں گے۔