پاکستان کی جیلوں میں پہلے سے ہی سینکڑوں گستاخ موجود ہیں جنہیں ابھی تک کوئی سزا نہیں دی گئی ہے، شاہ اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ناموس رسالت ۖ کے معاملے پر عدلیہ، حکومت، سینیٹ اور سیاسی جماعتیں جو بیانات آج جاری کر رہی ہیں اور جس طرح کی حرکت ان دنوں میں دیکھنے کو ملتی ہے اگر 4جنوری 2011سے پہلے یہ صورتحال ہوتی اور ناموس رسالت ۖ پر بیرونی دبائو مسترد کر کے پاکستانی حکومت گستاخ کو پکڑ کر ان پر کیس چلاتی اور انہیں جرم ثابت ہونے پر سزا دی جاتی تو پھر شائد آج کا پاکستان بہت مختلف ہوتا اور تمام اسلامی ممالک میں یہ پیغام آج کی بجائے چھ سال پہلے ہی چلاجاتا، ہم نے جرمن اور یورپین تجارتی معاہدے کی وجہ سے آج تک کسی گستاخ کو پھانسی پر نہیں لٹکایا ہے، آج بھی جب ہماری حکومت یا وزیر داخلہ ناموس رسالت ۖ کے دفاع میں کوئی بات کرتے ہیں تو مشکوک نظر آتے ہیں، کیوںکہ قول و فعل میں تضاد ہر شخص کے سامنے واضح ہے۔

اگر جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزا نہیں دی جا رہی ہے تو پھر واویلا کیوں کیا جا رہا ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محترم جناب شوکت صدیقی سے درخواست کرتے ہیں کہ 295Cکے مقدمے میں جن جن مجرموں کو پھانسی کی سزا کا اعلان ہوگیا ہے انہیں تختہ دارپر لٹکا کر قانون کی بالادستی کو ثابت کیا جائے، اور اس بات کی بھی تحقیق کی جائے کہ آج تک کسی بھی گستاخ رسول کو پھانسی کیوں نہیں دی جاسکی ہے، عمائدین شہر اور سینئر خادمین کے وفد سے ملاقات میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ وزیر داخلہ ماضی میں کی گئی غلطیوں کی جھینپ مٹانے کے لئے ناموس رسالت ۖ کے معاملے پر پے در پے بیانات و کانفرنسز کر رہے ہیں۔

اسلامی ممالک کے سفراء کے ساتھ بیٹھے ہوئے انہیں یہ بتاناچاہیے تھا کہ پاکستان کی جیلوں میں پہلے سے ہی سینکڑوں گستاخ موجود ہیں جنہیں ابھی تک کوئی سزا نہیں دی گئی ہے،کہا جا رہا ہے کہ ستر ویب سائٹ بند کردی ہیں، تو ستر ایڈمن گرفتار کیوں نہیں ہوئے ہیں؟ تمام گستاخوں کو پابند سلاسل کر کے 295Cکے تحت مقدمہ درج کیا جائے،جب ایک جرم کے مجرم کو سزا ہی نہیں دی جاتی ہے تو کانفرنس کا کیا فائدہ ہے؟ فیس بک اور ٹویئٹر اگر گستاخانہ مواد بند نہیں کرتے ہیں تو انہیں بند کردیا جائے، ان سوشل میڈیا ویب سائٹ کو استعمال کرنا فرض اور واجب تو نہیں ہے؟ پاکستان دنیا کی تیسر ی سب سے بڑی سوفٹ وئیر کی مارکیٹ ہے، پوری دنیا ہم سے ویب سائٹ و سوفٹ وئیر بنواتی ہے، حکومتی سطح پر توجہ دے کر ایک سوشل ویب سائٹ پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے بنادی جائے اور تمام اسلامی ممالک میں پیغام بھیجا جائے کہ فیس بک اور ٹویئٹر کو بند کردیا جائے،اگر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قرارداد پاس کروا کر گستاخانہ مواد رکھنے والے سوشل میڈیا کو بند کردیا جائے گا تو ان ویب سائٹ کو چلانے والے خود گھٹنوں پر آجائینگے اور اس سے پوری اسلامی دنیا میں ایک واضح پیغام چلاجائے گا کہ اسلامی نظریاتی مملکت پاکستان کسی صورت ناموس رسالت ۖ کے تحفظ میں سمجھوتہ نہیں کرسکتی ہے،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کے الیکٹرک سسٹم میٹک بھتہ خوری کر رہی ہے۔

عوام سے بل نہیں وصول نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ خون نچوڑا جا رہا ہے، پانی و بجلی کی وزارت کے خرچے عوام کے خون پسینے سے چل رہے ہیں،ہرماہ عوام سے اربوں روپے ناجائز وصول کئے جا رہے ہیں، غریب عوا م کے لئے بجلی کا بل دگنا آتا ہے جب کہ امیروں کے لئے سبسڈی دی گئی ہے، بجلی کے چارجز بڑھانے کی کوشش کرنے والے پہلے عوام کے واجب الادا پیسے واپس کریں،بجلی، پانی، گیس، فیول، پیٹرول سمیت تمام بنیادی ضروریات کی چیزوں پر دوگنے چارجز لگا کر عوام کو لاچار اور بے بس کیا جا رہا ہے،عمائدین شہر نے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی سے درخواست کی کہ وہ عوامی مسائل پر کرپٹ اداروں کے خلاف تحریک کا آغاز کریں کیوں کہ کراچی شہر کا تاجر آج بھی جمعیت علماء پاکستان کو کراچی اسٹیک ہولڈر سمجھتا ہے۔

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان