پولیس کی جانب سے میرا گیرا تنگ کر کے توہین عدالت کی گئی ہے: ذوالفقار مرزا

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) سابق صوبائی وزیر اور ایم پی اے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے میرا گیرا تنگ کر کے توہین عدالت کی گئی ہے میرا بیان رکاڈ پر رکھا جائے اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو آصف علی زرداری، فریال تالپر، سید قائم علی شاھ اور بدین کے ایس پی خالد مصطفی کورائی کو پھانسی پر لٹکایا جائے، میں آصف زرداری کی طرح بزدل نہیں ہوں میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ہوں آصف میں اگر ہمت ہے تو خود آکر میرا مقابلہ کرے،ڈاکٹر ذوالفقار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں ایم پی اے تھا، وزیر تھا، موجودہ ایم پے اے کا باپ اور سابقہ قومی اسیمبلی کی اسپیکر اور موجودہ ایم این اے کا شوہر ہوں اور یہ لوگ میرے ساتھ یہ سلوک کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ میری دودن کی حفاظتی ضمانت ہوچکی ہے اور آج مجھے حیدرآباد کی عدالت میں اپنی ضمانت کنفرم کروانے کے لیئے جانا تھا اور کل ضمانت کا آخری دن ہے مجھے پتہ ہے کہ یہ مجھے وہاں نہیں جانے دینگے اور میر مرتضیٰ بھٹو کی طرح راستے میں شہید کر دینگے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی 60سے زائد گاڑیاں بلائیں گئیں ہیں اور پانچ سو کے قریب سول اور پولیس وردی میں اہکار بھی مرزا فارم کے چاروں اطراف موجود ہیں جنہوں نے آگے بڑھ کر مرزا فارم پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میں نے بھی فائرنگ کی اور پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا، انہوں نے مزہد کہا کہ اگر پولیس نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو بھرپور مذامت کروں گا، دوسری کراچی میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے وکیل اشرف سموں اور دیگر نے ھائی کورٹ میں توہیں عدالت کی پٹیشن داخل کروادی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضمانت کے باوجود بھی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کا گھیراؤ کرکے اس پر فائرنگ کی گئی، جبکہ آج حیدرآباد میں دھشت گردی توڑ عدالت میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے چار حامیوں کو پیش کیا گیا۔۔۔