رنڑا خان کے چار بیٹے جو ایک لمحے میں ایک ساتھ موت کے آغوش میں چلے گئے

Mushtaq

Mushtaq

مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ) رنڑا خان کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات ،مہمند ایجنسی کے دور افتادہ ،پسماندہ اور پہاڑی علاقہ پائی خان سے ہے۔15 ستمبر 2016 تک ان کے خاندان کی زندگی رواں دواں تھی۔اگرچہ ایک سال پہلے ان کی بیوی فوت ہوچکی تھی۔جس کا زیادہ تر اثر ان کے چھوٹے بیٹوں شہاب اور سب سے چھوٹے مشتاق پر ہوا تھا۔جو والدہ کی کمی شدت سے محسوس کر رہے تھے۔

رنڑا خان کے چار بڑے بیٹے شادی کے بعد ان سے الگ رہ رہے ہیں۔ اورمحنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کی کفالت کررہے ہیں۔ جب کہ ان سے چھوٹے چار بیٹے 22 سالہ وہاب جن کی حال ہی میں شادی ہوچکی تھی۔جبکہ 20 سالہ نعیم کی منگنی ہوئی تھی۔ ان سے چھوٹا شہاب اور سب کا لاڈلا چھوٹا بھائی مشتاق اپنے والد کے ساتھ رہ رہے تھے۔

وھاب اور نعیم اپنے چھوٹے بھائیوں کی پرورش اور گھریلوں ضروریات کے لئے گاء ں کے دیگر جوانوں کی طرح راولپنڈی یادیگر شہروں میں محنت مزدوری کرکے اپنے والد کا ہاتھ بٹھاتے تھے۔اس بار عید بھی باپ بیٹوں نے ساتھ منائی تھی۔وہاب اور نعیم عید کی چھٹیاں ختم ہونے کے باعث واپس اپنے کاموں پر جانے کی تیاری کررہے تھے۔16ستمبر بروز جمعہ پائی خان گاءں کے بچے ن کرکٹ کھیل رہے تھے۔

نماز جمعہ کے ازان پر بچوں نے کرکٹ میں وقفہ کرکے،جوانوں اور بوڑھوں نے گھروں سے نکل کر جامع مسجد کا رخ کر لیا۔ان میں نعیم وہاب اور نعیم گھروں سے مسجد کوچلے گئے۔کچے مسجد کے کمرے میں بزرگ آگے صفوں میں بیٹھے تھے۔جبکہ نوجوان اور بچے برآمدے کی پچھلی صفوں میں تھے۔ابھی نمازی نمازجمعہ سے پہلے کی سنت ادا کررہے تھے۔کہ مسجد کے برآمدے سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہوئی اور خودکش دھماکہ ہوااور انسانی اعضاء کے چھتٹرے اور خون کی چھنٹیں مسجد کی دیواروں سے ٹکرائی اور برآمدہ بھی لاشوں اور زخمیوں پر آگرا کمرے کے اندر لوگ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔جس میں رنڑا خان کے بڑے بیٹوں میں سے ایک فضل حیات بھی شامل تھا۔

اس نے بتایا کہ دھماکہ اتنا زور دار تھا اور خوفناک تھا کہ چند لمحوں تک ہمارے اعصاب شل ہوگئے۔اور اوسان بحال ہوئے تو اپنے بھائیوں پر بڑے ملبے کی طرف دوڑا۔گاء ں والوں اور باقی تین وہاب،نعیم اور شہاب شہید ہوچکے تھے۔جس میں نعیم کا صرف دھڑا ملا۔دھماکے کی خبر سن کر پوری گاء ں میں کہرام مچ گیا۔اور ہر گھر کی طرف جنازے جنانے لگے۔فضل حیات نے بتایا کہ زخمی مشتاق کو کو ایک دوسرے زخمی کے ساتھ گاڑی میں ڈال کر ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی لے جا رہا تھا کہ راستے میں دم توڑ گیا۔

چار جوان بیٹوں کی ایک ساتھ موت کاصدمہ اٹھانے والے رنڑا خان نے بتایا کہ وقوعہ کے روز گھر سے مسجد کی طرف جانے والا تھا کی خوفناک دھماکے کی آواز بلند ہوئی اور مسجد سے دھوئیں اور گرد و غبار کے بادل اٹھ گئے۔وہ مسجد کی طرف دوڑا اور ملبے میں دبے تین بیٹوں کی لاشیں دیکھ کر ان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔میں نے سب سے چھوٹے مشتاق کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ وہ زخمی ہے اور ہسپتال لے جایا گیاہے۔تین جوان بیٹوں کی لاشوں کے سامنے میں دعائیں مانگ رہا تھا کہ چھوٹا مشتاق بچ جائے۔

مگر شام سے پہلے ان کی ٹوٹی پھوٹی لاش بھی لائی گی۔جس سے میری پوری دینا اجڑ گئی۔ اور زندگی کی ساری حسرتیں اور خواہشیں ختم ہوئی۔ اب میری زندگی شہید بیٹوں کی قبروں کے پاس اور ان کی یادوں میں گزرے گی۔50سالہ رنڑا خان نے بتایا کہ بیوی کی موت کے بعد میری زیادہ تر توجہ مقامی ٹینٹ سکول میں پڑھنے والے جماعت چہارم کے طالب علم پیٹے شہاب اور ان سے چھوٹے جماعت دوئم کے مشتاق کی دیکھ بھال پر تھی۔کیونکہ والدہ کی موت کا ان پر زیادہ اثر ہواتھا۔

بدقسمت والد نے بتایا کہ چھوٹا مشتاق ایک ذہین بچہ تھا۔جوہنس مکھ ہونے کے ساتھ حساس بھی تھا۔والدہ کی موت کے بعد وہ مجھ سے کہتا تھا کہ بابا مجھ کو اپنے آپ سے الگ نہ کرنا۔ میں آپ کے بغیر وقت نہیں گزار سکتا۔اس لئے میں اسے اپنے پاس سلاتاتھا۔سکول سے واپسی کے بعد وہ میرے ساتھ کھیتوں میں جاتا تھا اور پھر گاء ں کے بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتا تھا۔عید سے پہلے شادی شدہ بہن مشتاق کو چند روز کے لئے اپنے گھر چارسدہ لے گئی تھی۔ اور ان کے فرمائش پر کپڑے سلوائے تھے۔

بھائیوں نے بھی جوتے وعیرہ ان کے لائے تھے۔وہی عید کے کپڑوں میں نماز پڑھتے ہوئے شہید ہوئے۔رنڑاخان نے بتایا کہ ان کے چھوٹے بیٹوں کی طرح گاء ں کے 13 دیگر بچے بھی اس دھماکے میں لقمہ اجل بنے ان کے والدین کا بھی یہی حال ہے۔اور اپنے جگر گوشوں کی اچانک موت کے صدموں کے اثرات میں ہیں۔ مگر ان کے چار بیٹوں کی ایک ساتھ اچانک موت نے انہیں زندہ درگور کر دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے انہیں امدادی رقوم کی چیکس ملے ہیں۔جس پر غمزدہ غریب لوگ مشکور ہیں۔مگر پائی خان گاء ں کے 35 جوانوں اوربچوں کی موت سے پورے علاقے کی فضاء غمگین اور سوگوار ہے اور گاء ں کے باشندوں باالخصوس بچوں پر اس خونریز دھماکے کے اثرات طویل تک رہینگے۔

Naeem

Naeem

Wahab

Wahab

Shahab and Mushtaq

Shahab and Mushtaq

Pai Khan Mosque

Pai Khan Mosque

Ranra Khan and his Sons Farhad and Umar Hayat

Ranra Khan and his Sons Farhad and Umar Hayat

Cell: +92-345-9103436
Phone: +92-924-290115