دین اسلام اور واقعہ کربلا

Imam Hussain

Imam Hussain

تحریر: ڈاکٹر شمائلہ خرم
وہ جس نے اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
گھر کا گھر سپرد خدا کر دیا
نوش کرلیا جس نے شہادت کا جام
اس حسین ابن علی پر لاکھوں سلام
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی تین شعبان چار ہجری جنوری 626ء کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی حضرت فاطمہ اور حضرت علی کے فرزند ارجمند ہیں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب سید الشہداء ہے جب حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی پیدا ہوئے تو والدین نے ان کا نام حرب رکھا لیکن آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام کو ناپسندفرمایا اور نیا نام حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی رکھا ،پیدائش کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گود میں لے کر پہلے دائیں کان میں اور پھر بائیں کان میں اذان دی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے اذان سنتے ہی آنکھ کھولی اور سب سے پہلے اپنے نانا حضور اقدس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں پھر فرمایا جو حسین سے محبت رکھتا ہے وہ اللہ سے محبت رکھتا ہے ” ایک دفعہ مسجد نبوی میں عصر کی نماز ہو رہی تھی اور نماز کی امامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کرارہے تھے حضرت عمر فاروق ، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی شیر خدا بھی نماز پڑھ رہے تھے اس وقت حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کی عمر مبارک 6سال تھی آقائے دو عالم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے چھلانگ لگائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پہ سوار ہوگئے عرش والے حیران رہ گئے فرشتے دم بخود تھے مگر روح فطرت مسکرا رہی تھی جبرائیل علیہ اسلام پکارے یا اللہ یہ کیا ماجرہ ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر نماز میں سجدے کی حالت میں سوار ہو گئے ہیں۔

Imam Hussain

Imam Hussain

رب کائنات نے فرمایا ” خاموش ! آج جس بچے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کو تم سجدے میں نانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر دیکھ رہے ہو کل اس بچے(حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی) کو میدان کربلا میں نیزے پر چڑھ کر قرآن پڑھتے بھی دیکھنا ” قربان جائیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ کملی والے نے سجدہ لمبا کر دیا اور 72تسبیح ادا کیں ۔

خاتون جنت نے اپنے بیٹے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی سے پوچھا
”تم نے نماز کا خیال نہ رکھا تم نے نبوت کا لحاظ نہ رکھا ”
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے نہایت ادب سے کہا
”اماں جان پریشان نہ ہوں یہ ایک راز کی بات ہے ”
ماں نے پوچھا
”کیسا رازبیٹا”
تو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے فرمایا

” میرے نانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے 72تسبیحات پڑھیں میںکربلا کے میدان میں اس کے بدلے اپنے نانا نبی کریم ۖ کے دین کی خاطر 72تن قربان کر دوں گا ”
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی جب سات برس کے ہوئے تو آقا جی محمد صلی اللہ وعلی وسلم وصال فرماگئے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے حضرت عثمان کے دور خلافت میں پہلا جہاد 650ء میں حصہ لیا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کا ابتدائی عمر سے ہی اصلاح تعلیم کی طرف رجحان تھا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی قرآن مجید کے مطالب اور احادیث مبارکہ بیان کرتے تھے عبادت،ریاضت، بکثرت نوافل ایک عام معمول تھا اکثر روزے رکھتے انہوں نے 25حج کئے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے جہاد کے بعد جنگ جمل میں شیر خدا حضرت علی کا پورا ساتھ دیا ،جنگ جمل کے بعد صغین میں پھر خوارج سرکوبی میں جوش سے حصہ لیا اس کے بعد میدان کربلا میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کی شہادت کا واقعہ پیش آیا۔

karbala

karbala

حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے کربلا کے ورق صحرا میں فرمایا ”اگر زندگی کا اختتام موت ہے تو پھراس کا بہترین انتخاب شہادت ہے” حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی کربلا میں دین اسلام کے لئے گئے یزیدیوں سے مقابلہ کیا اپنا گھرانہ اللہ کی راہ میں قربان کر دیا حتی کہ اپنے بیٹے عابد کو ، اپنی لاڈلی بیٹی سکینہ کو اور اپنی بہن زینب کو بے سہارا چھوڑ کر اپنی جان سخاوت کردی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی نے اکتوبر 680ء 61ہجری 10 محرم الحرام کو نماز ادا کرتے ہوئے شہادت پائی اور اپنے نانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اسلام ہمیشہ کے لئے بچا لیا۔
جو دہکتی آگ کے شعلوں پہ سویا وہ حسین
جس نے اپنے خون سے عالم کو دھویا وہ حسین
جو جوان بیٹے کی میت پہ نہ رویا وہ حسین
جس نے سب کچھ کھو کے پھر کچھ نہ کھویا وہ حسین
جس نے اپنے بچوں کی دے دی سخاوت وہ حسین
ہنس کر جس نے پی لیا جام شہادت وہ حسین

آج ہمیں ایک بار پھر واقعہ کربلا کو یاد کرکے اپنے فرائض کو بہتر انداز میں ادا کرنے کا جذبہ اپناتے ہوئے قرآن و حدیث کی تعلیمات کی روشنی میں دین اسلام کے سنہری اور لاز وال اصولوں کو اپناتے ہوئے غیر مذاہب کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا میدان کربلا کا واقعہ ہمیں ظالموں کے سامنے رعب اور دبدے سے زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے یہی دین اسلام ہے۔

Dr.Shumaila

Dr.Shumaila

تحریر: ڈاکٹر شمائلہ خرم