قیامت سے قیامت تک

Prophet Muhammad PBUH

Prophet Muhammad PBUH

تحریر: مسز جمشید خاکوانی
اس بار لاہور جاتے جاتے راولپنڈی جانا پڑ گیا گو کہ واپسی لاہور سے ہوئی لیکن انسان اپنے ارادوں میں کامل نہیں ہوتا حضرت علی کا فرمان ہے کہ میں نے اپنے رب کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا ۔ہم تو بحیثیت مسلمان ان تمام باتوں پہ ایمان رکھتے ہیں جو خدا کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائیں یا جو قران حکیم میں بیان کی گئی ہیں لیکن گورے قیامت سے پہلے قیامت لانے میں مصروف ہیں ان کا بس نہیں چلتا وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے آج دیکھ لیں جو کل ہونا ہے اور ہمارے لوگ اتنے غافل ہو چکے ہیں اور اپنا آج سنوارنے میں اتنے مگن ہو چکے ہیں کہ ان کو آنے والے وقت کی چاپ سنائی ہی نہیں دے رہی ان کی وی آئی پی موومنٹ نے لوگوں کا سکون چھین لیا ہے لاہور شہر میں گھومنے کے لیئے بھی سات آٹھ گھنٹے آرام سے گاڑی میں گذر جاتے ہیں تب جا کے مقررہ مقام آتا ہے اگر بد قسمتی سے کسی وی آئی پی سے پالا پڑ جائے تو۔۔وقت کی قدراس کو ہوتی ہے جس کے پاس وقت کم ہوتا ہے اور آجکل کسی کے پاس ضائع کرنے کے لیئے وقت نہیں ان لوگوں کو احساس ہی نہیں کہ ان کو کتنی گالیاں ،کوسنے اور بد دعائیں ملتی ہیں سن لیں تو شرم سے مر جائیں لیکن نہیں انکی غیرت والی حس ہی مر چکی ہے حال ہی میں سابق گورنر چودھری غلام سرور نے ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے

جس کے مطابق صرف پنجاب میں چالیس ہزار اشتہاری ملزم آزادانہ گھوم رہے ہیں دو ہزار پندرہ میں صوبہ بھر کے تھانوں میں مختلف جرائم کے تین لاکھ پچاسی ہزار دو سو مقدمات درج ہوئے اغوا کے چودہ ہزار چار سو سینتیس اور اغوا برائے توان کے پچانوے ریپ کے دو ہزار آٹھ سو سڑسٹھاور گینگ ریپ کے دو سو پینتیس واقعات حکومت کی گڈ گورنس کے منہ پر تمانچہ ہیں بیس ہزار نو سو صرف چوری کے واقعات ہیں ۔ کراچی میں ایک وی آئی پی کی اچھی خاصی ہو چکی ہے جہاں اس کے سیکورٹی گارڈز کا عوام پر تشدد اور فائرنگ بھی کام نہ آئی لوگ اتنے اشتعال میں آ گئے کہ اس کو جان بچا کر بھاگنا پڑا لیکن کب تک ایک دن ایسا بھی آئے گا جب لوگ بھاگنے بھی نہیں دیں گے اور وہی وقت ان کے لیئے قیامت کا ہوگا ۔

QIAMAT

QIAMAT

قیامت سے یاد آیا کچھ دن پہلے ایک دلچسپ رپورٹ پڑھی قیامت سے قبل عظیم جنگوں کے برپا ہونے اور دنیا کے تہہ و بالا ہونے سے متعلق متعدد پیش گوئیاں اور روایات پائی جاتی ہیں بظاہر اسی عظیم مدو جزر کا حصہ نظر آنے والی ایک کہانی انٹر نیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے جس میں کچھ عجیب و غریب قسم کے دعوے کیئے گئے ہیں تاہم علماء نے اسے اسلام کے خلاف سازش قرار دیا ہے اخبار ”ڈیلی سٹار ” کے مطابق اس کہانی کا انکشاف پہلی دفعہ ویب سائٹ what does it meanپر سامنے آیا جسے مبینہ طور پر مشہور بلاگر ڈیوڈ بوتھ چلاتے ہیں کہانی میں دعوی کیا گیا ہے کہ تقریباً تین ماہ قبل مکہ المکرمہ میں توسیعی کام کے سلسلے میں جاری کھدائی کے دوران زمین کی گہرائی میں ایک عجیب و غریب صندوق برامد ہوا ہے جسے دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ یہ اس دنیا کی چیز نہیں ۔اخبار کے مطابق دعوی کیا گیا ہے کہ گیارہ ستمبر کو پندرہ افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی لیکن اس میں سے توانائی کا طاقتور غبار برامد ہوا اور تمام پندرہافراد جاں بحق ہو گئے جبکہ تعمیراتی کام میں مصروف ایک بڑی کرین بھی زمین پر آ گری (واضح رہے کہ مسجد الحرام میں کرین کا حادثہ پیش آیا تھا جس میں درجنوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے) اسی طرح یہ دعوی بھی کیا گیا ہے

کہ چوبیس ستمبر کو ایک دفعہ پھر اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن اس دفعہ پھر اس میں سے توانائی کے حیرت انگیز فوارے پھوٹے اور تقریباً چار ہزار افراد جاں بحق ہو گئے جن کی موت کو عالمی میڈیا سے بڑی حد تک خفیہ رکھا گیا (مکہ میں انہی دنوں بڑی تعداد میں حجاج کرام کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا مگر اس کی وجہ بھگدڑ تھی )مورشا فال (خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ بلاگر ڈیوڈ بوتھ کا فرضی نام ہے )کی بیان کردہ کہانی کے مطابق یہ صندوق در اصل جبریل علیہ سلام کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچایا گیا تھا اور اسے قیامت سے قبل مناسب وقت پر با لا آخر دنیا کے سامنے ظاہر ہونا تھا یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے

کہ اس میں لامتناہی طاقت والا کوئی ہتھیار ہے مزید بتایا گیا ہے کہ آخر کار اس صندوق کو زمین کی تہوں سے نکال لیا گیا پھر اسے خلاف توقع روس کے حوالے کر دیا گیا جس کی فوجیں اسے بر اعظم انٹار کٹیکاکی طرف لے جا رہی ہیں ڈیلی سٹار کی رپورٹ میں مورشا فال کے حوالے سے یہ بیان بھی کیا گیا ہے کہ روس نے صندوق لینے کے لیے ایڈ مرل دلاد دیمسکی کی قیادت میں اپنا ایک جنگی بحری جہاز جدہ کی بندرگاہ پر بھیجا تھا جسکی حفاظت کے لیے دو خصوصی ملٹری سیٹلائٹ پہلے ہی خلا میں پہنچائے جا چکے تھے جبکہ صندوق لے جانے والے بحری جہاز کی حفاظت پر چار مزید جنگی جہاز متعین تھے اخبار کے مطابق یہ بات دلچسپ ہے کہ بیان کی گئی تاریخوں میں ایک روسی جنگی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور انہی دنوں میں روس نے دو ملٹری سیٹلائٹ بھی خلا میں پہنچائے یہ بات بھی اہم ہے کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان شام کے تنازع کے باعث سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور دیگر عالمی امور پر بھی دونوں ایک دوسرے کے مخالف کھڑے نظر آتے ہیں پھر ایسی صورت میں روسی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیونکر کیا؟اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اس مبینہ صندوق کو روس کے حوالے کیوں کیا گیا؟اور روسی فوجیں اسے انٹار کٹکا کے برف زار کی طرف کیوں لے جا رہی ہیں ؟یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات کا ہر کسی کو بے تابی سے انتظار ہے !

Ms Jamshed Khakwani

Ms Jamshed Khakwani

تحریر: مسز جمشید خاکوانی