سنگت

Childhood Friendships

Childhood Friendships

تحریر : فہمیدہ غوری
آج بات کرتے ہیں سنگت کی دوستی کی، خلوص کی وفا کی، جسے الگ الگ ناموں سے پکارا جاتا ہے لیکن سب کا مطلب ایک ہی ہوتا ہے، وہ ہے دوستی۔ دوستی کا رشتہ سب سے مضبوط ہوتا ہے ،سب سے زیادہ پر خلوص دوستی ہوتی ہے۔ بچپن کی دوستی اس سنگت میں نہ ہی غرض ہوتی ہے نہ کوئی مطلب ہر دوست ایسے رشتے میں بندھا ہوتا ہے کہ صبح سے شام ہو جاتی ہے پر ایک دوسرے سے ایک دوسرے کی باتوں سے، کھیل سے کھلونوں سے دل کبھی نہیں بھرتا تھا۔ساتھ کھیلنا ساتھ گھومنا۔ آپ کو بھی تو اپنے بچپن کی یادیں نظروں کے سامنے آگئی ہوں سارے سنگی ساتھی یاد آ رہے ہوں گے۔

بچپن کے کھیل اپنے اپنے علاقوں گلیوں بازار اور گاؤں میں رہنے والوں کو کھیت، کھلیان سب یاد آیا ہو گا بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی اب اس کی یاد رات دن نہی مگر کبھی کبھی دوستی کا ایسا رشتہ تھا جس کے لئے اب بھی من میں ایک ہلکی سی خلش کہہ لیں یا درد کے کاش وہ دن وہ بچپن لوٹ آئے اور ہم پھر سے ان دوستوں کے ساتھ ان گلیوں میں کبھی کوئی گیم کھلیں .کبھی لڑائی کریں یا کبھی بس باتیں. ھننکھنمرھننصپززز دوستوں سے سچی جھوٹی کہانیاں اسکول کی باتیں کریں .مگروہ وقت پلٹ لر واپس نہیں آسکتا وہ دوست دوبارہ مل سکتے ہیں۔ بچپن میں ایک گیت سنے تھے تو اتنا اچھا نہیں لگتا تھا.پر اب بڑے ہو ایسا لگتا ہے جیسے یہ ہمارے دل کی آواز دوستی ایسا ناطہ جو سونے سے بھی مہنگا جو سونے سے بھی مہنگا
رائیں بیگانی ہیں اور
رستے بھی بے گانے قدم پر ملتے رہے ساتھی انجانے
قدم قدم پر ملتے رہیں گے
ساتھی انجانے

دوستی کے بارے میں سب سے بڑی بات رشتوں کا تعلق خون سے اور دوستی کا سنگت کا رشتہ ہوتا ہے. مخلص دوست دنیا کی بہت بڑی نعمت ہیں جو ہمارے دکھ درد کے ساتھی ہمارے رشتے دار ہوتے ہیں. جو ہماری خوشیوں ہمارے غموں میں ہر وقت ہمارے ساتھ ہوتے ہیں برے وقت کے ساتھی ہوتے ہیں. تبھی کہتے ہیں سچے دوست کی پہچان برے وقت میں ہوتی ہے ۔دوستی نام کی جزبہ ایثا قربانی کا ہے ۔دوستی کی سنگت کی سب سے بڑی مثال ہمیں ہمارے دین نے دی ہے۔

Sangat

Sangat

دوستی کا سب سے پہلا سبق ہی ہمیں سلام سکھاتا ہے ۔دوستی کی سنگت کی مثال تو ہمارے سامنے ہمارے پیارے نبیُ کے پیارے اصحاب کی ہے ۔کیا دوستی تھی کیا خلوص تھا کیا وفا تھی جو رہتی دنیا تک مثال بن گئی .کیا تھی وہی سنگت جس میں وفاداری تھی ۔جان نثاری تھی ۔ابو بکر صدیق کی وفا تھی حضرت عمرؓ کی شجاعت تھی۔حضرت عثمان کی جان و مال کی لٹا دینے کی راویت تھی۔حضرت علی کی جان نثاری تھی ۔کیا محفل تھی کیا سنگت تھی ۔جہاں ایک چاند اسر اس کے چاروں طرف ستاروں کا جھرمت تھا نور کی محفل ہے نوری کلام پاک ہے تو یہ راویت تو ہمارے پیارے دین نے ہمیں سکھائی ہیں دوستی کا وفاداری کا درس ہمارے پیارے نبی نے ہمیں سکھایا ہے ۔دوستی کا رشتہ جو آپ کے رشتے دار نہیں. مگر وہ پچپن کی دوستی .وہ برابر والی سیٹ ہمیشہ خالی رکھنا کہ دوست کا انتظار جو رہتا تھا ۔ اپنے لنچ شیئرکرنا ۔سب یاد ہے بس وقت گزر گیا ہے دوست بچھڑ جاتے ہیں لیکن یادیں کبھی نہیں بھولتیں یہ لمحہ ہر وقت ہماری یاد کے صحن و چمن میں خشبو پھیلاتی رہتی ہیں اور ہمارے مطاع جان کو معطر رکھتی ہیں دوستی آج کل کے زمانے میں نا پید ہو چکی ہے.

دوست تو بہت ہیں لیکن سنگت نہیں ہے ساتھی نہیں ہے ۔پاکستان کے مختلف علاقے اپنی ثقافت اور ایمانداری اور سنگت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے دوستی پر جان قربان کرنے کی روایت بھی موجود ہے ۔ہمارا ملک بہت خوبصورت بھی ہے اور خوش قسمت بھی جہاں اس کے سارے صوبوںمیں ثقافت کے رنگ بکھرے ہوئے ہیں سندھ دوستی ،محبت ،سنگت وفا اور مہمان نوازی میں ساری دنیا میں مشہور ہے ۔سندھی دوستی اور سنگت کے رنگ اس کے ثقافت میں ایسے رچے بسے ہیں جیسے مٹی اور خوشبو ،جیسے چاند اور چاندی …اوطاق میں بیٹھ کر سارے دن کی باتیں مہمان داری دوستوں کی عزت افزائی کے لئے پہنائی جانے والی اجرک ٹوپی ۔اجرک میں بھرے رنگ اور اس کے بنانے میں استعمال ہونے والے دھاگے جیسے دوستی کی گرہ لگا کر بنتے ہیں.. اس میں سندھ دھرتی کی تصویر ہے تو سندھ میں رہنے والوں کی محبت بھی شامل ہے ۔شاہ لطیف کی کافی کے ہر شعر میں صرف اور صرف دوستی ہے ،امن ہے بھائی چارگی ہے ۔سچل سرمت ،لال شاہ باز قلندر ،عنایت شاہ غرض ہر ایک کی تعلمات میں صرف محبت ہی شامل ہے ۔سندھی ٹوپی لگے شیشے چمکتے ہوئے دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہیں.. اور اپنی چمک سے دوستوں کے دل جیت لیتی ہے۔

پنجاب کی دوستی مکھن ملائی اور لسی کے مزے والی ہے گنے کی مٹھاس ہے تو دودھ کی طرح خالص اور پر نور،. دوست اور دوستی کو جان دے عزیز رکھنے والے لوگ کے کھیتوں کھلیانوں میں دوستی کے نغمے گونجتے ہیں پر دیس کو پکارتے ہیں بابا بلھے شاہ ۔بابا فرید کی زبان سے نکلے ہر لفظ میں دوستی کی مہک ہے ،دھرتی کی خوشبو ہے ۔پنجابی کی میٹھی باتوں میں اس دھرتی کے رہنے والوں کا خلوص ،بھائی چارہ اور محبت ہے ۔یہاں بھی رات کو مل بیٹھ کر سارا دن کی تھکان اتارتے کسان …محنت کش قصے کہانیاں گانے لوک گیت ہواوں میں بکھرنے اپنی سنگت میں خوش باش رہتے ہیں ..ہمارے سرحد کے خان ۔ان کی محبت اور دوستی کی کیا بات ہے یہ تو دوستی محبت ،وفا کی علامت ہے ۔جان لٹانے والے دوستی کے نام پر قربان ہو جانے والے خیبر پختوں خان کے عظیم لوگ قربانیاں دینے والے اور کبھی نہ جھکنے والے محنت کش جفا کش قوم کے پیارے لوگ ہیں۔

Friendship

Friendship

ہمارے بلوچی بھائی سادہ ،سچے اور دوست نواز ،کھجور کے میٹھے خوشبوں کی طرح میٹھی زبان بولتے اور سجی کی نمکین مزے والی میٹھی زبان بلوچی ۔ہر وقت دیدہ دل والے دوستوں کے دوست اور مہمان نواز چٹیلی میدانوں اور بند پہاڑوں جسے ہمارے یہ بلوچی بھائی دوستی کی مثال ہیں .سچے کھرے محبت کی مٹی سے گندھے ہوئےان کے دوستی کے نغمے فضاؤں میں رس گھولتے ہیں بلوچی زبان سے ناوافق بھی ان کی جزبوں سے گندھے گیت کو محسوس کئے بغیر نہیں رہتا ۔دوستی محبت سنگت ہی تو ہماری پہچان ہے ۔اس کی قدر تو کوئی ان سے پوچھے جو دیار غیر میں رہتے ہیں .کیا وہ اس دوستی کو اس محبت کو اور سنگت کو مس کرتے ہیں.. کیا یہ محبتوں سے گندھی سنگت انہیں وہاں نصیب ہے۔ جو دیار غیر میں رہتے ہیں وہی اس درد کو محسوس کرتے ہیں وطن کی مٹی ،یہاں کی خوشبو یہاں کی سنگت کیا ہوتی ہے یہ محبت بس وہی جانتے ہیں۔

تحریر : فہمیدہ غوری