معافی

Sorry

Sorry

تحریر : زکیر احمد بھٹی
زندگی ایک بہت پیاری نعمت ہے جو ہمیں بار بار نہیں ملتی دنیا میں اس زندگی کا سفر بس ایک ہی بار ملتا ہے اور اس سفر کو کتنا آسان بننا ہے یہ ہمارے ہاتھوں میں ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ ہماری زندگی میں ہر وقت ہر پل خوشیاں ہی خوشیاں ہوں تو ہمیں دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور ہمیشہ ہی دنیا کے ساتھ چلنا چاہیے ناکہ دنیا سے تیز چلا جائے اور سب سے آگے نکل جایا جائے اور نہ ہی زندگی کے سفر کو اتنی سست رفتاری سے چلنا چاہئے کہ ہم چلتے ہی رہیں اور پھر بھی دنیا ہم سے آگے نکل جائے ایسی دونوں صورتوں میں ہم دنیا سے الگ الگ ہو جائینگے نجانے زندگی میں ہم سے کتنی غلطیاں ہوتی ہے کبھی ہمیں دوسروں سے معافی طلب کرنی پڑتی ہے تو کبھی ہم بھی دوسرے کو معاف کرنا پڑتا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہے کہ کوئی ہمیں دل سے معاف کر دے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی دل سے سب کو معاف کر دیں مگر کبھی کبھی ہم اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہی نہیں ہے بس دوسرے پر الزامات عائد کرنے لگ جاتے ہے ہم سوچتے ہے ہماری تو کوئی غلطی ہی نہیں لڑائیاں میاں بیوی کے درمیاں نہیں ہوتی ہمیشہ کبھی کبھی ان دوستوں کے ساتھ بھی ہوتی ہے جن کو ہم بہت زیادہ عزیز ہوتے ہے کبھی ہم ان سے الگ نہیں ہونا چاہتے کاش کوئی ایک بار سوچ لے تو پھر کبھی لڑائی جھگڑا ہو ہی نہیں۔

ہر رشتے میں لڑائی کبھی نا کبھی ضرور ہوتی ہے اور میاں بیوی میں تو ضرور کبھی کبھار تلخی آ ہی جاتی ہے لیکن اس کے بعد صلح بھی ہو جاتی ہے۔ اس صلح کے بعد بھی کچھ لوگ ایسے کام کرنے لگتے ہیں جس سے دوبارہ لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔

Fight

Fight

کچھ لوگ لڑائی کو وقتی طور پر ختم کرنے کے لئے بظاہر صلح کر لیتے ہیں لیکن دل سے وہ اس بات کو نہیں بھلاتے جس کی وجہ سے بہت جلد حالات اسی موڑ پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے وہ شروع ہوئے تھے۔ اگر آپ نے صلح کرنی ہو تو ہر گز ‘مصنوعی’ صلح مت کریں بلکہ دل سے تمام رنجشوں اور تلخیوں کو نکال کر قدم آگے بڑھائیں. معاملے کو ختم کرنے میں ہر گز اپنے ہمسفر پر دبائو نہ ڈالیں بلکہ معاملے کو ختم ہونے میں تھوڑا سا وقت دیں کیونکہ اس طرح آپ کے ساتھی کا غصہ کم ہو جائے گا اور لڑائی ختم کرنے میں یہ بات معاون ثابت ہوگی۔مثال کے طور پر اگر ایک ساتھی غصے والا ہو . تو اسے وقت دیں تا کہ اس کا غصہ کم ہوجائے اور پھر باآسانی معاملہ سلجھ جائے گا۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ان باتوں پر توجہ مرکوز کر کے بیٹھ جاتے ہیں جن کی وجہ سے لڑائی شروع ہوئی ہوتی ہے۔ اگر آپ اس غلطی کو دوبارہ نہ دہرانے کی غرض سے سوچ رہے ہیں پھر تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ کے دل میں یہ بات ہے کہ آپ کی تو کوئی غلطی ہی نہیں تھی اور دوسرے نے بلاوجہ اس بات کو لڑائی کی وجہ بنایا۔ہمیشہ یہ سوچیں کہ وہ غلطیاں دوبارہ نہیں دہرانی جن سے لڑائی ہوئی۔ اگر آپ یہ بات دل میں سوچ کر زندگی گزاریں گے تو پھر امید رکھی جا سکتی ہے کہ دوبارہ لڑائی نہیں ہوگی۔

معافی مانگ لینے سے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہو جاتا دل سے معاف کر دینے سے اللہ تعالیٰ کی پاک ذات خوش ہوتی ہے اور معافی کی اہمیت اس لیے بھی بہت ضروری ہے کہ جو ہم سے معافی مانگ رہا ہے وہ ہم سے الگ کبھی بھی نہیں ہونا چاہتا.وہ ہمارے ساتھ رہنا چاہتا ہے معاف کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی پاک ذات پسند کرتی ہے۔

Zakeer Ahmed Bhatti

Zakeer Ahmed Bhatti

تحریر : زکیر احمد بھٹی