ٹیکسلا کی خبریں 1/4/2017

Servey Taxila

Servey Taxila

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) تصویر کا دوسرا رخ سامنے آ گیا، حقیقت آشکار ہو گئی ماں بڑے بیٹے اور داماد کے ایما پر چھوٹے بیٹے کو حق سے محروم رکھنا چاہتی ہے، مظلوم اور بے کس بیٹے کے ساتھ اہل محلہ یک آواز ہو گئے، حقائق بیان کر دیئے، بوڑھی ماں پر تشدد کا واقعہ جھوٹ پر مبنی ، چوہدری ندیم نے انسانی ہمدردی کے تحت مظلوم محمد سلیم کا ساتھ دیا،داماد نے پنڈی سے آکر محلہ میں غنڈہ گردی کی، جس پر اہل محلہ نے سخت احتجاج کیا، چوہدری ندیم غنڈہ نہیں بلکہ مظلوم کی حق تلفی پر جرگہ میں ہونے والے فیصلہ کی پاسداری کر رہا تھا، ماں اور بیتا نے صلاح مشورے کے بعد بیٹے کو بدنام کرنے کے لئے میڈیا کا سہارا لیا، مظلوم اور انکے بچوں نے ماں کے ساتھ ملکر محمد سلیم اور اسکے اہل خانہ کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ، گیس ، بجلی اور پانی کا کنکشن بھی منقطع کردیا، میڈیا کی ٹیم جب وہاں پہنچی تو اہل محلہ نے محمد سلیم کی بے گناہی کی گواہی دی،موقع پر معائنہ پر تمام حقائق منظر عام پر آگئے، تمام جال داماد شیر دل بیٹا مظلوم نے بنا ، نا انصافی اور زیادتی پر اہل محلہ بھی سراپا احتجاج ہوگئے،، شرمندگی اور حق کا سامنا کرنے سے پیشمانی محسوس کرنے پر ماں زرینہ ، محمد سلیم کا بھائی اور اسکے اہل خانہ گھر سے کوچ کر گئے، داماد پر حملہ اور اس کے قبضہ سے نقدی اور دو عدد انگو ٹھیاں چھینا محض ڈرامہ نکلا ، حقائق نے سب کا پول کھول دیا،میڈیا حقائق سامنے لانے پر مجبور ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تحصیل پریس کلب ٹیکسلا میں زرینہ جان اسکے بڑے بیٹے اور پوتے نے پریس کانفرنس کے دوران محمد سلیم اور اسکی بیوی سمیت محلہ کے کچھ شرفا ء پر الزام لگایا تھا کہ انکی وجہ سے انکی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے ، اور چھوٹا بیٹا محمد سلیم جو کی اسی گھر میں رہتا ہے جائیداد ھتیانے کے درپے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی جب میڈیا کی ٹیم جمیل آباد گلی نمبر 17 پہنچی تو اہل محلہ محمد سلیم کے گھر جمع ہوگئے اور میڈیا کو تمام حقیقت بتا ڈالی ، اہل محلہ کا کہنا تھا کہ محمد سلیم انتہائی شریف اور سادہ شخص ہے ، اسکی ماں زرینہ جان نے چھ مرلہ کاوہ گھر جو اسکے خاوند نے اس کے نام کیا اس میں سے تین مرلے بڑے بیٹے کے نام کیا جبکہ باقی تی مرلے جو چھوٹے بیٹے کا حق تھا اس سے نہ صرف اس سے محروم رکھا بلکہ بڑے بیٹے کے ایما پر ڈرامہ رچا کر مختلف طریقوں سے اسے اور اسکے بال بچوں کو حراساں کیا جاتا ہے ، اہل محلہ ملک واحد،عابد شیراز، محبوب ،نوید کیانی،یونس خان، خرم شہزاد،راحیل ، توقیر، شبیر احمد، حاجی غلام فرید، شبیر احمد،نعمان حیات،دلدار احمد، فردوس،شفیق،مبشر،رانا فہیم، طفیل ، رانا نوید،غلام حبیب،بتایا کہ کافی عرصہ سے اسکا سگا بھائی مظلوم اور اسکی بچے جبکہ خود اسکی ماں جو بڑے بیٹے کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے بہکاوے میں آکر پہلے محمد سلیم کے رہائشی جگہ پر جانے والی گیس کی لائن ، بجلی کی لائن اور حتیٰ کے پانی کی سپلائی بند کردی تاکہ یہ لوگ تنگ آکر گھر سے بھاگ جائیں علاوہ ازیں گھر سے اوپر جانے والی سیڑھیاں توڑیں ، جس سے اسکی بیوی بچوں کا نیچے آنا بند ہوگیا اور وہ لوگ اوپر ہی مقفل ہوگئے ، اس پر اہلہ محلہ نے محمد سلیم جو اپنے بھائی اور ماں کے عتاب کا نشانہ بنا ہوا تھا انسانی ہمدردی کے ناطے اسکی بھرپور مدد کی اور غریب پر ترس کھا کر اسکے بڑوسی محبوب ولد میردادنے اسے اپنے گھر سے گیس ، بجلی اور پانی کی فراہمی کا کنکشن فراہم کیا ، اس پر بھی ماں بیٹا کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا اور اسکی بیوی اور بچوں پر نت نئے نئے انداز سے مظالم ڈھانے شروع کر دیئے، جمیل آباد کے رہائشی چوہدری ندیم نے آگے بڑھ کر جذبہ انسانیت کا نمونہ پیش کیا اور جرگہ میں اسکی ماں سے بیٹے پر شفقت کرنے کی اپیل کی جس پر جرگہ جس میں چوہدری ندیم ، ملک واجد نوید ، دلدار جبکہ مظلوم اور اسکی ماں کی جانب سے راجہ سلیم، محمود عرف مون و دیگر موجود تھے نے آمین کی جرگہ نے فیصلہ کیا کہ ڈیڑھ مرلہ کا مکان محمد سلیم کو دیا جائے جس کے لئے باقائدہ بیان کے لئے سٹام پیپر حاصل کرنے کے لئے رو برو جرگہ زرینہ جان نے اپنے شناختی کارڈ کی کاپی دی جس پر عارف نامی شخص نے درج کیا کہ برائے سٹام پیپر لیکن دو روز بعد معاملہ الٹ ہوگیا اور محمد سلیم کے بہنوئی جو راولپنڈی میں رہتے ہیں اپنے پانچ بد معاشوں کے ساتھ گھر پہنچے اور محمد سلیم سے جھگڑا کرنے لگے کہ چونکہ جرگہ میں گواہان کی موجودگی میں جگہ کی نشاندہی اور حدود متعین کی گئی تھی جس پر باقائدہ دیوار چڑھا کر اسے الگ کیا گیا تھا اور اسکے ساتھ الگ سیڑھیاں بنائی گئیں تاکہ اسکے اہل خانہ کو نیچے اترنے کا راستہ میسر آئے مگر ، زرینہ جان کے داماد نے اس تمام معاملہ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور محلہ کے افراد کے سمانے زور زور سے گالیاں نکالنے لگا جس پر اہل محلہ اکھٹا ہوگئے دریں اثنا چوہدری ندیم بھی آگیا اور اسکے داماد کو سمجھانے کی کوشش کی ، مگر اس نے سب کو جھڑک دیا اور کہا کہ یہ میری بیوی کی جگہ ہے کون ہوتا ہے جو اسکا فیصلہ کرے ، اس پر ان افراد میںتلخ کلامی بڑھ گئی اور نوبت لڑائی جھگڑے پر آگئی اہل محلہ نے بتایا کہ چوہدری ندیم ایک خدا ترس انسان ہے جس نے انسانی ہمدردی کے تحت محمد سلیم کی اپنی جیب سے مدد کرنے کی کوشش کی زیادتی اور نا انصافی زرینہ جان اسکا داما د شیر دل ، اسکا چھوٹا بھائی عابد، اور بھائی کا بیٹا طاہر جبکہ دو نامعلوم افراد ا ور بٹا مظلوم کر رہا ہے جو اپنے بھائی کی جائیداد ھتیانا چاہتا ہے اس کام کے لئے اس نے اپنی ماں کو بیٹے کے خلاف کر کے اسے گھر بدر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ،میڈیا کی ٹیم نے زرینہ جان کو اہل محلہ کا سامنا کرنے اور انکی باتوں کا جواب دینے کے لئے منسلکہ گھر میں دیکھا مگر پتا لگا کہ زرینہ جان اسکا بیٹا مظلوم اور بچے گھر سے غائب ہیں ، او گھر پر لگا ہوا تھا،حقائق تک رسائی حاصل کرنے کے لئے میڈیا نے اپنا فرض ادا کیا تاہم اہل محلہ کی زبانی بہت سے حقائق منظر عام پر آگئے جس سے واضح ہوگیا کہ زرینہ جان ، مظلوم اور زرینہ جان کا داماد جھوٹے الزام لگا کر محمد سلیم جس کے چھوٹ چھوٹے تین بچے ہٰں گھر بدر کرنا چاہتے ہیں جس کا بین ثبوت اسکے گھر کی بجلی ، گیس کنکشن اور پانی کی سپلائی بند کرنا ہے جو موقع پر جاکر میڈیا کو معلوم ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا0300-5128038